Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

عظمت ِ علم اور آداب (مولانا محمد حسان سکھروی، کراچی)

ماہنامہ عبقری - ستمبر 2009ء

حسن ادب بلاشبہ وہ اہم ترین بات جس کی طرف ایک ذکی و ذہین طالب علم کو اپنی چڑھتی جوانی میں سبقت کرنی چاہیے اور نفس کو اس کے حصول میں تھکا دینا چاہیے وہ حسن ادب ہے جو بہترین کردار ہے جس کی عمدگی کی شہادت شریعت، عقل اور سلف صالحین نے دی ہے۔ چنانچہ فرمایا: ”حسن ادب ایک ہنر مند طالب علم کا زیور ہے جس کے ذریعے وہ پروان چڑھتا ہے اور بلندی کے مقامات طے کرتا ہے اور اسی حسن ادب کی بنا پر علم میں نور پیدا ہوتا ہے، پختگی اور وسعت پیدا ہوتی ہے۔“ جب حضرت امام قاضی ابو یوسف رحمتہ اللہ سے ان کے درجہ قضاءتک پہنچنے کی بابت سوال کیا گیا تو حضرت نے جواب میں ارشاد فرمایا۔ مَابَلَغَ مَن بَلَغَ اِلَّا بِالحُرمَةِ وَمَا سَقَطَ مَن سَقَطَ اَلَّا بِتَرکِ الحُرمَةِ فرمایا: ”کوئی بھی بلندیوں پر حسن ادب حاصل کیے بغیر نہیں پہنچا اور کوئی بھی بلندیوں سے نہیں گرا مگر حسن ادب کے ترک کرنے کی وجہ سے“ معلوم ہوا حسن ادب ہی اصل چیز ہے جس کی وجہ سے طالب علم کے علم میں نور پیدا ہوتا ہے، اسی بنا پر وہ بلندیوں کا سفر طے کرتا ہے جہاں ہر کس و ناکس کی رسائی ممکن نہیں اور فرمایا محض پڑھنے پڑھانے سے علم تو حاصل ہو جاتا ہے مگر علم کا نور حاصل نہیں ہوتا، علم کا نور تو اساتذہ اور کتابوں کے ادب سے حاصل ہوتا ہے۔ مشقت برداشت کرنا اسی طرح حضرت موسیٰ اور حضرت خضر علیہما السلام کا واقعہ جو قرآن مجید میں مذکور ہے جس میں حضرت موسیٰ علیہ السلام نے حصول علم کیلئے مثالی کردار ادا کیا۔ جب سفر کاآغاز فرمایا تو حضرت موسیٰ علیہ السلام نے ارشاد فرمایا ”اَواَمضِیَ حُقُبًا“ یعنی یونہی سالہا سال تک چلتا رہوں گا باوجود یہ کہ یہ سفر حضرت موسیٰ علیہ السلام پر لازم و واجب نہیں تھا مگر حصول فضائل کیلئے آپ نے اس پر مشقت سفر کو برداشت کیا۔ ایک جگہ ارشاد فرمایا: لَقَد لَقِینَا مِن سَفَرِنَاہٰذَا نَصَبًا ”ہمیں تو اس سفر میں بہت تکلیف پہنچی ہے۔“
Ubqari Magazine Rated 4.5 / 5 based on 011 reviews.