Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

آؤ مسکراہٹیں بانٹیں

ماہنامہ عبقری - نومبر 2020ء

داعی اسلام حضرت مولانا محمد کلیم صدیقی مدظلہ (پھلت):حضرت مولانا عالم اسلام کے عظیم داعی ہیں جن کے ہاتھ پر تقریباً 5 لاکھ سے زائد افراد اسلام قبول کرچکے ہیں۔ ان کی کتاب ’’نسیم ہدایت کے جھونکے‘‘ پڑھنے کے قابل ہے۔

ایک چھوٹی سی چھ سالہ معصوم بچی سڑکوں پر ٹشو پیپرز بیچ رہی تھی‘ چہرے پر مسکراہٹ لیے یہ ادھر سے ادھر پھدکتی پھررہی ہے‘ گاہکوں کو آتے دیکھ کر اپنی چھوٹی سی ٹوکری ان کے سامنے کرتے ہوئے کہتی: آپ کو ٹشو پیپرز چاہئیں؟۔وہ ایک خاتون کے سامنے سے گزرتی ہے تو دیکھتی ہے کہ وہ رو رہی ہے‘ معصوم بچی اس کے پاس رک جاتی ہے خاتون نے بھی اشک بار آنکھوں سے اس پیاری سی بچی کو دیکھا جو چہرے پر خوبصورت مسکراہٹ لیے اسے ٹشو پیپر کا پیکٹ پیش کررہی تھی‘ اس نے انجانے میں ٹشو پیپر نکالا اور اپنی آنکھوں سے آنسو پونچھنے لگی۔ اس نے اپنے پرس سے ٹشو پیپر کی قیمت نکالی اور بچی کو دینے کے لیے دیکھا تو وہ جاچکی تھی‘ وہ چھوٹی سی مسکراتی ہوئی بچی اسے بہت اچھی لگی‘ تھوڑی دور ایک خالی بنچ تھی‘ وہ خاتون وہاں جاکر بیٹھ گئی‘ کچھ سوچا اور پھر اپنے موبائل سے اپنے خاوند کو میسج کیا: ’’میں اپنے کیے پر نادم ہوں‘ جو کچھ ہوا‘ مجھے اس پر افسوس ہے‘ آپ جانے دیں‘ آپ کا موقف درست ہے‘‘۔اس کا خاوند ایک ہوٹل میں پریشان حال بیٹھا تھا اسے بیوی کا یہ خوشگوار پیغام ملا‘ اس کے چہرے پر پرسکون مسکراہٹ چھا گئی ان میاں بیوی کے مابین کسی بات پر جھگڑا ہوگیا تھا‘ اس خوشی میں اس نے ویٹر کو بلوایا اور بڑی خوشی سے اسے پچاس مصری پونڈ پکڑا کر کہا کہ یہ تمہارے ہیں‘ ویٹر کو اعتبار نہ اایا اور کہنے لگے: چائے کی قیمت تو صرف پانچ پاؤنڈ تھی‘ باقی تمہاری ٹپ ہے وہ گویا ہوا۔۔۔اب ویٹر کے چہرہ پر مسکراہٹ تھی‘ ویٹر کو اتنی بڑی رقم کا ملنا کوئی معمولی بات نہ تھی‘ اس نے ایک فیصلہ کیا اور اس بوڑھی فقیر عورت کے پاس جا پہنچا جو فٹ پاتھ پر کپڑا بچھائے چاکلیٹ اور ٹافیاں بیچ رہی تھی اس نے ایک پاؤنڈ کی چاکلیٹ خریدی اور اسے مسکراتے ہوئے دس پاؤنڈ پکڑا دئیے۔ باقی پاؤنڈ تمہارے لیے‘ اس نے کہا اور اپنے کام پر واپس چل دیا۔بوڑھی خاتون بار بار اس 10 پاؤنڈ کےنوٹ کی طرف دیکھ رہی تھی‘ جو بغیر کسی محنت اورصلے کے مل گئے تھے‘ اس کے چہرے پر بے حد مسکراہٹ تھی‘ اس کا دل مارے خوشی کے بلیوں اچھل رہا تھا‘ اس نے زمین پر بچھائے ہوئے اپنے سامان کو سمیٹا اور سیدھی قصاب کی دکان پر جا پہنچی‘ اسے اور اس کی پوتی کو گوشت کھائے کتنی مدت گزر چکی تھی ان کا گوشت کھانے کو جی چاہتا تھا مگر ان کے وسائل اجازت نہیں دیتے تھے آج ان کی خواہش پوری ہورہی تھی۔اس نے مسکراتے ہوئے گوشت خریدا اور گھر چل دی‘ بوڑھی اماں نے بڑی محنت اور شوق سے گوشت پکایا اور ننھی سی پیاری سی پوتی کا انتظار کرنے لگی کہ وہ اس کی کل کائنات تھی‘ آج وہ گوشت کھا کر کتنی خوش ہوگی؟وہ سوچوں میں گم تھی کہ ٹشو پیپرز بیچنے والی اس کی پوتی مسکراتی ہوئی گھر میں داخل ہوئی‘ آج اس کے چہرے پر عام دنوں سے زیادہ مسکراہٹ تھی جو خوشی آپ دوسروں کو دیں گے وہ ضرور بالضرور آپ کے پاس اور آپ کے گھر لوٹ کر آئے گی ان شاء اللہ۔قارئین کرام! کیا ایسا نہیں ہوسکتا کہ ہم بھی اس ٹشو پیپر بیچنے والی بچی کی طرح مسکراہٹیں تقسیم کریں‘ لوگوں میں خوشیاں بانٹین‘ ہم خاتم النبین رسول کریم ﷺ کی حدیث مبارکہ پر غور کریں: آپ ﷺ نے ایک حدیث مبارکہ میں اپنی امت کی رہنمائی فرمائی اور مسکراہٹ کی جانب توجہ دلاتے ہوئے فرمایا: ’’تمہارا اپنے بھائی کے ساتھ مسکراتے ہوئے چہرے سے پیش آنا بھی صدقہ ہے‘‘ سبحان اللہ!۔سب کو خوشیاں دیجئے‘ پیار بانٹیے‘ یاد رکھیے! جو چیز دوسروں کو دی جاتی ہے بانٹی جاتی ہے‘ وہ بڑھتی ہے کم نہیں ہوتی۔ جس طرح مال بڑھتا ہے‘ بانٹنے سے رزق بڑھتا ہے‘ بانٹنے سے دوسروں کو کھلانے سے‘ اسی طرح عزت بھی بڑھتی ہے‘ دوسروں کوعزت دینے سے۔ کاش ہم اس نکتہ کو سمجھ سکتے۔

Ubqari Magazine Rated 5 / 5 based on 801 reviews.