جو میں نے دیکھا، سنا اور سوچا
حج کا عاشقانہ سفر
حج سفر بھی اور محبوب کا دیدار بھی لیکن کس کیلئے؟ جو دل کی آنکھیں بھی رکھتا ہو ورنہ چہرے کی آنکھوں سے صرف کعبہ کا دیدار ہوتا ہے اور دل کی آنکھوں سے رجال الغیب اور کعبے والے کا دیدار ہوتا ہے۔ دوران سفر ایک چیز کا مشاہدہ ہوا کہ سفر حج دراصل موت کا سفر ہے۔ زینت کا لباس تن سے جدا عظمت کا پاپوش پاﺅں سے غائب ننگے سر حالت کفن یعنی حالت احرام میں کعبہ کو لبیک کی آواز لگاتے ہوئے پھرنا اور تن کا ہوش‘ لباس کا صرف اور صرف من کی دنیا کو لیے پھرتے رہنا اور ہر پل ایک ہستی کی طرف نظر رہے جس کیلئے گھر چھوڑا۔
قارئین!کچھ مشاہدات‘ تجربات اور مشورے آپ کی خدمت میں عرض کرنا چاہوں گا۔
1) چند سال پہلے کی بات ہے حکومت سعودی کی طرف سے ایک نوٹس میں نے خود دیکھا کہ ساری دنیا سعودی عرب میں آتی ہے لیکن سب سے زیادہ بے پردگی اور مختصر لباس صرف اور صرف پاکستانی خواتین کا ہے لہٰذا پاکستانی خواتین اپنا تن ڈھانکیں ۔ میرا مشورہ ہے کہ ہر حاجی بھائی سے یہ عرض کریں کہ اپنی خواتین کوشرعی لباس پہنائیں ورنہ سفر حج کی برکات اور سعادتیں تو دور کی بات ہے کہیں اس حاجن کی وجہ سے لاکھوں لوگ گناہگار نہ ہوں اور سب کا ہاتھ روز قیامت اس کے گریبان میں ہو۔
2) حج کے سفر سے قبل کم از کم اپنی نماز‘ چند دینی کلمات‘ کچھ دعائیں‘ غسل‘ وضو اور نماز کے فرائض یعنی دین کی موٹی موٹی باتیں ضرور سیکھ لیں۔ کتنے بے شمار لوگ ملتے ہیں جنہیں حج تو دور کی بات کلمہ نہیں آتا‘ ایک سفر حج میں لاہور کے ایک بڑے تاجر کو لاہور ایئرپورٹ سے لیکر واپس لاہور ایئرپورٹ تک کلمہ درست کراتا رہا لیکن ڈھلی عمر کی وجہ سے کلمہ شہادت کے غلط الفاظ اور غلط تلفظ ایسے پختہ ہو گئے تھے کہ وہ خود عاجز آگیا کہ چھوڑ مجھے میرے حال پر۔
3) قربانی میں احتیاط کریں کہ یہ حج کا نہایت اہم رکن ہے گمنام یا بینک کے ذریعے قربانی کیلئے رقم جمع کر لیتے ہیں یا پھر کسی ایسے شخص کو قربانی کی رقم دیتے ہیں جو قربانی کرتا ہی نہیں۔ بندہ نے ان آنکھوں سے اور کانوں سے دو آدمیوں کو قربانی کی رقم آپس میں تقسیم کرتے اور لڑتے دیکھا ہے اور لڑائی کی وجہ سے بات کھلی کہ تقریباً 5سو آدمیوں کی قربانی کے لاکھوں ریال آپس میں تقسیم کررہے تھے جبکہ قربانی کی نہیں اور لوگوں کو وقت دے دیا کہ قربانی ہو گئی ہے۔ بندہ نے اس مسئلے میں بہت کوشش کے بعد الحمد للہ ایک قابل اعتماد شخص کو پرکھا‘ آزمایا واقعی امانت دار شخص ہے توحید پرست اور عاشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم نور بابا 050-2872662 جن کا اصل یہ کاروبار نہیں خلوص دل سے خدمت کے جذبے کے تحت کرتے ہیں آپ خود اپنے ہاتھوں سے ذبح کریں ورنہ وہ خود کریں گے۔ بندہ نے جس طرح پچھلے سال گلوبل حج گروپ ڈاکٹر طاہر محمود کا تذکرہ کیا اور بندہ کا مضمون پڑھ کر بے شمار لوگوں نے اعتماد کیا اور پھر دل سے دعائیں دیں کہ واقعی آپ نے ہمیں ایک ایسی اچھی جگہ بھیجا کہ محسوس ہوتا ہے کہ اس گروپ کا ہر شخص دل و جان سے بھائی اور باپ کی طرح ہر وقت خدمت کے جذبے سے سرشار دن رات ایک کیے ہوئے ہے۔ خود گلوبل کے سربراہ ڈاکٹر طاہر محمود ایک مخلص بااخلاق انسان کہ محسوس ہوتا ہے کہ جو گھر میں بھی انسان سہولیات نہیں سوچ سکتا وہ سہولیات اور مراعات وہ اس گٹھن سفر میں سعادت سمجھ کر دیتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کی خدمت کو قبول فرمائے۔ گلوبل کی تفصیل گزشتہ سال فروری کے عبقری میں ملاحظہ فرمائیں 0300-8652839 ۔
4) ایک عظیم خدمت کی طرف توجہ دلا رہا ہوں کہ آپ اکسیر نیکی حاصل کر سکتے ہیں جو شاید زندگی میں کبھی میسر نہ آئے کہ آپ کو حرمین کے سفر میں بوڑھے مرد عورت اکثر گمشدہ ملیں گے۔ آپ انہیں ان کی بلڈنگ تک پہنچا دیں ان کا بیگ تھام لیں تو ان کے دل سے وہ دعائیں نکلتی ہیں کہ انسان سوچ نہیں سکتا۔ بندہ نے اس قبولیت دعا کی تاثیر کا بار بار تجربہ کیا ہے۔
5) حرمین کے سفر میں رزق کی بے قدری بہت ہوتی ہے آپ اپنے بس میں جتنا زیادہ اس بے قدری سے بچ یا بچا سکتے ہیں تو اس سے بڑی بات اور کوئی نہیں کیونکہ اس سفر میںانسان پیسے لگا کر جاتا ہے اگر بے قدری کی وجہ سے سب کچھ لٹا کر آجائے تو اس سے بڑا خسارہ اور کیا ہو گا۔
قارئین! یہ چند گزارشات تھیں جو آپ کی خدمت میں پیش کی ہیں ان گزارشات کے پس پردہ مفادات ہیں یا نہیں یہ میرا اور میرے رب کا معاملہ ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں