ننھا بچہ بخار کی تیزی سے بیہوش پڑا تھا۔ دوا کے باوجود بخار کم نہیں ہو رہا تھا۔ دو ڈاکٹر کھڑے اس کے جسم پر پانی کی پٹیاں رکھ رہے تھے۔ ماں سے یہ منظر دیکھا نہ گیا۔ وہ باہر صحن میں آکر ننگے فرش پر دو زانو ہو گئی اور سر بسجود ہو کر اپنے رب کے حضور آنسوﺅں کا نذرانہ پیش کرکے بچے کی صحت کیلئے دعا کرنے لگی۔ دعا کرتے کرتے ایک دم اس کے لبوں پر جنبش ہوتی اور وہ انجانی سی کیفیت میں ایک آیت بار بار دہرانے لگی۔ چند ہی منٹ گزرے ہوں گے۔ اندر سے ڈاکٹر آیا اور اس نے آواز دی: ”اٹھیے، اللہ تعالیٰ نے آپ کی دعا قبول کر لی۔ بچے کو ہوش آگیا ہے، اب وہ خطرے سے باہر ہے۔“
ڈاکٹر کی آواز سن کر وہ اٹھی ، پھر دوبارہ سجدے میں جاکراللہ کا شکر ادا کرنے لگی جس نے بچے کو زندگی بخش دی تھی۔ سورئہ توبہ کی آخری آیت اس نے بار بار پڑھی تھی۔ اس کے ذہن میں یہ خیال جاگزیں تھا کہ شفا صرف اللہ کی جانب سے ہے، معالج تو ایک ذریعہ یا وسیلہ ہوتا ہے جس کے ہاتھوں اللہ تعالیٰ مریض کو شفا بھی دیتا ہے اور نوزاتا ہے یہ سب کچھ اس کے ہاتھوں میں ہوتا ہے۔
ایسا ہی ایک واقعہ ابھی پیش آیا۔ ایک ماہر گائناکالوجسٹ نے ماں کا آپریشن کیا۔ نومولود بچہ ٹھیک تھا وہ اطمینان سے فارغ ہو کر گھر چلی گئیں۔ اتنے میں پتہ چلا کہ بچے کی حالت خراب ہے اور وہ تقریباً ختم ہو چکا ہے۔ ڈاکٹر کا گھر ہسپتال ہی میں تھا، وہ بھاگی۔ وہ خود کہتی ہیں کہ میں سخت پریشان تھی۔ بچے کو دیکھا تو وہ ختم ہو چکا تھا اس کے جسم پر ہاتھ رکھ کر دبا کر دیکھا مگر کچھ نہیں تھا۔ ڈاکٹر نے مایوس ہو کر اپنے رب سے التجا کی: ”بچے کو زندگی دیدے، میں روزہ رکھوں گی۔“ پھر اس نے بچے کے منہ پر منہ رکھ کر اسے سانس دیئے اور اپنی بھرپور کوشش میں لگ گئی۔ وہ کہتی ہیں بچے نے آہستہ آہستہ سانس لینا شروع کیا تو میں خود حیران رہ گئی۔ مناسب نگہداشت سے بچہ صحت یاب ہو کر کلینک سے گیا اور ڈاکٹر نے اگلے دن روزہ رکھا۔
صدیوں ہی سے یہ بات تسلیم کی جارہی ہے کہ شافی مطلق صرف اللہ تعالیٰ کی ذات ہے۔ سقراط نے بھی یہی نکتہ جانا تھا اور معالج ہونے کے باوجود وہ برملا کہتا تھا: ”میں زخموں کی مرہم پٹی کرتا ہوں، انہیں اچھا اللہ کرتا ہے۔“ اور یہی بات حضرت ابراہیم ںنے فرمائی تھی: ”اور جب میں بیمار ہوتا ہوں تو وہی مجھے شفا دیتا ہے“ رب تعالیٰ نے خود فرمایا ہے ”اور اگر اللہ تمہیں کسی قسم کا نقصان پہنچائے تو اس کے سوا کوئی نہیں جو تمہیں نقصان سے بچا سکے۔“
احادیث نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم میں بھی دعا کے بارے میں واضح ارشاد ہے: ”الدعا و مخ العبادہ“ دعا عبادت کا مغز ہے۔ ایک روایت ہے: ”اللہ تعالیٰ کو یقین محکم سے پکارا کرو، اس معنی میں کہ تمہاری دعا ضرور قبول ہو گی۔“ جو لوگ دعا نہیں کرتے اللہ تعالیٰ ان سے ناراض ہو جاتے ہیں کیونکہ ہمارے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کے ہاں دعا سے بڑھ کر عزیز ترین کوئی چیز نہیں۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ”دعا مومن کا ہتھیار، دین کا ستون اور زمین اور آسمانوں کا نور ہے۔“ یہ بھی فرمایا کہ ”ہر چیز اللہ تعالیٰ سے مانگا کرو یہاں تک کہ جوتے کا تسمہ ٹوٹ جائے تو وہ بھی اللہ تعالیٰ سے مانگو۔”
اس دنیا میں کوئی ایسی بیماری نہیں جس کی دوا موجود نہ ہو۔ ساری دواﺅں سے بڑھ کر موثر دوا قرآن ہے۔ جس کے متعلق صاحب قرآن نے خود فرمایا: ”ہم قرآن میں ایسی چیزیں نازل کرتے ہیں جن سے بیماریاں دور ہوتی ہیں۔“ اسی طرح فرمایا ہے۔ ”آپ کہہ دیجئے یہ قرآن ایمان والوں کیلئے رہنما اور شفا ہے۔ جو لوگ اس پر یقین رکھتے ہیں ان کو ضرور شفا ملتی ہے۔“
منشی عبدالرحمان خان چہلیک ملتان والے فوت ہو چکے۔ ان کی بیگم کو 1950ءمیں تپ دق ہو گئی۔ ان کو ایک اللہ والے نے بتایا کہ پریشان نہ ہو، علاج بالقرآن کرو۔ خالص شہد منگا کر رکھ دو۔ ایک گلاس زم زم یا آب باراں یا تازہ پانی لے کر اس میں شہد ملاﺅ۔ صبح گیارہ بار سورئہ فاتحہ پڑھ کر اس پر دم کرو اور تمام دن تھوڑا تھوڑا بطور دوا پلاﺅ۔ انشاءاللہ بیماری ختم ہو جائے گی۔ انہوں نے کسی ڈاکٹر کا علاج نہیں کیا۔ یہی نسخہ پورے اعتقاد اور بھروسے سے استعمال کیا اور وہ مریضہ صحت یاب ہو گئیں۔
ہم لوگ مسلمان ہیں اللہ تعالیٰ پر یقین کامل رکھتے ہوئے قرآنی آیات پڑھ کر دعا کرتے ہیں تو اس کا اثر ضرور ہوتا ہے۔ آج کا دور ایٹمی ہے اور سائنس دان ہر بات پر تحقیق کرتے ہیں۔ قرآن کے براہ راست شفائی اثرات سے کوئی منکر نہیں۔ آپ سب نے دعا کی قوت کو آزمایا ہو گا۔ جب بھی کوئی بزرگ، مرشد، دوست یا مریض خود کلام الٰہی پڑھ کر دعا کرتا ہے تو براہ راست اثر ہوتا ہے۔
Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 283
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں