Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

مردانہ صحت کیلئے انمول وٹامن (ڈاکٹر ادریس، اسلام آباد)

ماہنامہ عبقری - نومبر 2011ء

کم لوگ اس حقیقت سے واقف ہیں کہ جنسی میلان بہت کچھ ہماری غذا پر منحصر ہوتا ہے۔ سمجھ دار خواتین جانتی ہیں کہ انہیں اپنے شوہر کو کھانے کیلئے کیا دینا چاہیے اور کیا نہیں دینا چاہیے۔ نفاست نے ہماری غذائوں کے بعض اہم جوہر چھین لیے ہیں جن میں وٹامن ای سرفہرست ہے۔ اگر غذا مکمل اور متوازن ہو تو وہ جنسی میلان کی ضامن ہوتی ہے۔ اس سلسلے میں وٹامن ای کا ذکر ضروری ہے۔ جنسی میلان بخشنے میں وہ اپنا جواب نہیں رکھتا۔ آپ جانتے ہیں کہ ہمارے بعض غدود وہ ہارمون خارج کرتے ہیں جو ہمارے اندر جنسی خواہش بیدار کرتے ہیں اس کا مطلب یہ نہیں کہ اچھی متوازن غذا صرف مردوں کیلئے ہی ضروری ہے‘ وہ عورتوں کیلئے بھی اتنی ہی ضروری ہے ورنہ جنسی اختلاط میں وہ مردوں کا ساتھ نہ دے سکیں گی۔ ضروری معلوم ہوتا ہے کہ آپ کو اپنے غدودوں کا نظام سمجھ لینا چاہیے۔ آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ ان کا صحیح تغدیہ کس طرح ہوتا ہے۔ ان غدودوں کو صحت مند رکھنے کیلئے ہمیں کیا کرنا چاہیے؟ انہیں ان کی غذا دینی چاہیے۔ اس غذا میں وٹامن اور معدنی اجزاءپہلے آتے ہیں غیرخالص‘ مصنوعی غذائوں میں یہ جوہر موجود نہیں ہوتا۔ مغربی ممالک میں اس تصنع کے خلاف آواز اٹھائی جارہی ہے۔ اس تعارف سے ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ ہماری جنسی زندگی کا انحصار بہت کچھ ہمارے غدودوں پر ہے۔ مثال کے طور پر غدود درقیہ کو لے لیجئے جو ہمارے گلے میں واقع ہوتا ہے بہت سے لوگ سمجھتے ہیں کہ اسی سے ہمارے وزن کے کم یا زیادہ ہونے کا تعلق ہوتا ہے اس میں کوئی شک نہیں کہ اگر اس غدود کا ہارمون کم مقدار میں خارج ہو تو انسان مائل بہ فربہی ہوجاتا ہے نہ صرف یہ بلکہ اس کے دور رس نتائج پیدا ہوتے ہیں۔ مثلاً اگر غدود درقیہ اپنا کام ٹھیک نہ کرے تو آپ جنسی میلان محسوس نہیں کریں گے ایسے لوگ جوانی میں ہی اپنے تئیں بوڑھا محسوس کرنے لگتے ہیں۔ غذا میں آیوڈین اور وٹامن بی (بالخصوص بی) کی کمی سے غدود درقیہ کمزور ہوجاتا ہے۔ ہمارے تمام افعال کا انحصار غدود درقیہ کی صحت پر ہوتا ہے اگر اس سے خارج ہونے والا ہارمون پوری مقدار میں دوران خون میں شامل نہیں ہوتا تو ہم سستی‘ کاہلی‘ خشکی اور جنسی میلان سے محرومی کا شکار ہوجاتے ہیں۔ ساتھ ساتھ ہمارا جسم موٹا ہوتا چلا جاتا ہے غذا میں احتیاط کرنے کے باوجود بعض اوقات فربہی بڑھتی جاتی ہے۔غدود درقیہ کی صحت کیلئے آیوڈین ضروری ہے لیکن نہایت خفیف مقدار میں۔ اس غدود کے صحیح کام کرنے کی ایک پہچان تو یہ ہے کہ جنسی طلب کم ہوجاتی ہے۔ عورتوں میں ماہواریاں بے ترتیب ہوجاتی ہیں‘ ہر وقت تھکن کا احساس رہتا ہے‘ سردرد کی شکایت لاحق ہوجاتی ہے‘ آدمی اپنی توجہ کسی کام پر مرکوز کرنے کے قابل نہیں رہتا اور خواہ مخواہ طبیعت فکرمند رہتی ہے۔ غدود درقیہ کو تحریک کرنے کیلئے آپ کی غذا میں پروٹین کی افراط ہونی چاہیے۔ اس کے علاوہ آپ کو وٹامن بی اور سی کی بھی ضرورت ہوتی ہے یعنی آپ کو پورے آٹے کی روٹی‘ کلیجی‘ گری دار میوے‘ بیج والی ترکاریاں اور سرخ چاول کھانے چاہئیں۔ صحت مند جنسی زندگی کیلئے غذا نخامیہ کا فعل بھی درست ہونا چاہیے۔ یہ ننھا غدود ہمارے مغز کی جڑ میں واقع ہوتا ہے اور پورے نظام غدود پر قابو رکھتا ہے اس سے جو ہارمون خارج ہوتے ہیں وہ دوسرے تمام غدودوں سے نکلنے والے ہارمونز پر اثرانداز ہوتے ہیں جن میں جنسی ہارمون بھی شامل ہیں۔ انہی میں سے ایک ہارمون ماں کی پستان میں دودھ اتارتا ہے غدود نخامیہ سے نکلنے والے ہارمون چربی کے ارتکاز پر قابو رکھتے ہیں‘ اسی غدود کی مدد سے مردانہ و زنانہ جنسی ہارمون کی تولید ہوتی ہے اگر یہ غدود ٹھیک طرح کام نہ کرے تو عورتوں کی ماہواری قبل ازوقت ہوجاتی ہے اور مرد وقت سے پہلے جنسی خواہش سے عاری ہوجاتے ہیں۔غدود نخامیہ کی صحت کا انحصار مناسب و متوازن غذا پر ہے۔ ماہرین یہاں پروٹین‘ وٹامن ای اور وٹامن بی (بالخصوص بی) پر زور دیتے ہیں۔ وٹامن ای غدود نخامیہ میں سب سے زیادہ مرکوز ہوتا ہے۔ وٹامن ای.... غذا کا ایک جُز غذا نخامیہ برگردہ غدود اور جنسی غدودوں سے خارج ہونے والے ہارمون.... سب کے سب کولیسٹرول سے بنتے ہیں۔ انڈا‘ کلیجی وغیرہ اس کا خزانہ ہیں۔ وٹامن ای پورے آٹے کی روٹی‘ مکئی کے تیل اور سورج مکھی کے بیجوں کے تیل میں افراط سے موجود ہوتا ہے۔ سورج مکھی کے بیجوں میں وٹامن ای وٹامن بی کے تمام اجزا اور پروٹین کثرت سے موجود ہوتی ہیں۔ یہی صورت تلوں کی ہوتی ہے وہ بھی بہت مفید بیج ہیں اگر آپ کلیجی پر تل چھڑک کر کھائیں تو آپ کو نیا ذائقہ بھی آئے گا اور آپ کے جنسی ہارمون بھی تقویت پائیں گے۔ ایک اور ضروری جز ”جست“ ایک اور غذائی جز جست ہے جس کی کمی سے جنسی میلان کم ہوجاتا ہے ہمیں یہ معدنی جز نہایت خفیف مقدار میں درکار ہوتا ہے۔ پہلے ماہرین یہ سمجھتے کہ نل کا پانی جستی نالی سے رگڑ کھا کر آتا ہے اس لیے اس میں ضرورت بھر جست شامل ہوجاتا ہے اب معلوم ہوا ہے کہ یہ دھات جنسی معاملات میں نہایت اہم کردار ادا کرتی ہے۔ عجب بات ہے کہ جست گیہوں کے چوکر اور دالوں کے چھلکے میں مرکوز ہوتا ہے ہم ذائقے اور نفاست کی خاطر ان اہم غذائی اجزاءکو نکال کر پھینک دیتے ہیں‘ گوشت‘ ترکاریاں اور پھل بھی جست دے سکتے ہیں بشرطیکہ انہیں کیمیائی عمل سے دور رکھا جائے۔ مصنوعی کھادوں سے فصلوں کو یہ نقصان ضرور پہنچا ہے کہ بعض اہم جز ضائع ہوگئے جست بعض بیجوں میں بھی موجود ہوتا ہے۔ کدو کے بیجوں‘ سورج مکھی کے بیجوں اور نلوں میں اس کی افراط ہوتی ہے۔ ہیرنگ مچھلی میں بھی جست ہوتا ہے۔ اسی طرح کلیجی‘ آٹے کے چوکر‘ انڈے اور پیاز میں بھی پایا جاتا ہے۔ وٹامن سی ای اور ایف صحت مند جنسی زندگی میں وٹامن سی کی اہمیت بھی کچھ کم نہیں جنسی غدود اسی کی مدد سے ہارمون پیدا کرتے ہیں۔ وٹامن ای کو بعض اوقات جنسی وٹامن کہا جاتا ہے اس کی کمی سے جنسی ہارمون اور غدود نخامیہ کا ہارمون دونوں کم ہوجاتے ہیں۔ یہ وٹامن بانجھ پن کو دور کرنے نیز اسقاط حمل کو روکنے میں مدد دیتا ہے۔ جنسی میلان حاصل کرنے کیلئے لمبی چوڑی دوائیں استعمال کرنے کی چنداں ضرورت نہیں‘ غیرمعیاری اشتہاری دوائیں تو کسی صورت میں بھی استعمال نہیں کرنی چاہئیں۔ کیونکہ ان سے فائدے کے بجائے نقصان پہنچ جاتا ہے۔ غذائی اجزا بہت سی بنیادی شکایات دور کردیتے ہیں مثلاً پوٹاشیم ہر قسم کے گوشت میں پایا جاتا ہے۔ گری دار میوے‘ بادام‘ اخروٹ اور مونگ پھلی میں پوٹاشیم موجود ہوتا ہے۔ وہ بعض ترکاریوں‘ مثلاً مٹر‘ پھلیوں اور پالک میں بھی موجود ہوتا ہے۔ پھلوں میں سنگترہ‘ کیلا اور ہرقسم کے بیج اس کے چھے ماخذ ہوتے ہیں۔ یاد رکھیے کہ نمک پوٹاشیم کا دشمن ہے۔ اگر آپ جنسی میلان کی کمی کا شکار ہیں تو اپنی غذا پر نظر ڈالیے اور غلط اور غیرمعتبر اداروں کی دوائوں کے استعمال سے باز رہیے۔
Ubqari Magazine Rated 5 / 5 based on 546 reviews.