بلاوجہ کے اعتراضات کاوبال
میں نے ایک شخص کودیکھاکہ اپنے مذہب سے دور ہو کے بہت دور چلا گیا میں سمجھتا ہوں بس (اللہ معاف )کرے ۔ اس کی بنیاد یہ تھی کہ ہر کسی پہ اعتراض کرتا تھا میرے ساتھ سفر کیا اس نے ملتان تک کا ہر چیز پہ اعتراض کرتا رہا۔ میں نے کہا تو یہ چھوڑ دے ہر شخص میں کوئی خوبی بھی ہوتی ہے خامیاں بھی ہوتیں ہیں اس کو چھوڑ دے کہنے لگا :میں حق بیان کر رہا ہوں کہ اس میں یہ خامی ہے اس میں نہ ہوتی تو یہ بہتان بن جاتا ۔ واقعی ایسا ہوا پھنس گیا اوربہت دور چلا گیا۔
ایک دفعہ ملا میں نے کہا:کیا حال ہے کہنے لگا: مجھے حق اب ملا ہے ہائے !میں نے کہا: دروازے ایسے بند ہوئے کہ کفر کو حق سمجھ رہا ہے ایسے دروازے بند ہو گئے ایسا دل سیاہ ہو گیا۔
درگزر کواپنا ئیے
فرمایا: مومن کا مزاج در گزر کا ہوتا ہے۔
لٹا اپنی ہستی بھلا کرتے کرتے
ڈبو ہی دیا تھا تجھے ناخدا نے
لگی پا ر کشتی خدا کرتے کرتے
اعمال کا اثر نسلوں پر
میرے دوستو! زندگی کی وہ کیفیات‘ زندگی کے وہ اعمال حاصل کریں جن سے برکتیں آئیں وہ اعمال اختیار کریں گھروں میں سلام کو عام کریں ۔جب رزق کو ضائع کیا جاتا ہے رزق کی بے برکتی آتی ہے،جب اعمال نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑا جاتا ہے پھر اللہ کی طرف سے عذاب ٹوٹتے ہیں پھر بلائیں ٹوٹتی ہیں اور یاد رکھنا! بعض اوقات ایک نسل پہ بعض اوقات کئی نسلوں پہ اور بعض اوقات ایک گناہ کرنے والا گناہوں کی زندگی گزار کے چلا جاتا ہے جبکہ اس کی نسلوں پہ اس کا عذاب آتا ہے۔کیسے آتا ہے ؟
آپ میڈیکل کے لوگوں سے پوچھیں بعض بیماریاں ایسی ہیں۔ گلوریا آتشک اور سوزاک گناہ کوئی کرتا ہے لیکن اس کو بھگتتی نسلیں ہیں ‘لولے لنگڑے‘ اپاہج بچے پید ا ہوتے ہیں۔ جینز میں یہ چیزیں منتقل ہو رہی ہیں ۔ کمال ہے گناہ تو اس نے کیا بھگت اس کی نسلیں رہی ہیں ۔یاد رکھئے گا !گناہ کی زندگی‘ ایمان و اعمال سے دوری کی زندگی‘ بے برکتی والے اعمال یہ نسلیں بھگتتی ہیں اور برکت والے اعمال ایمان اعمال اور تقوی ٰ اس کی برکات نسلوں تک جاتی ہیں ۔
کہیں چپکے چپکے رونا کہیں دل سے بات کرنا
کوشش ،محنت ،اللہ سے مانگنا، احتیاط، بار بار احتیاط، قدم قدم پہ احتیاط کرتے رہیں‘ مانگتے بھی رہیں ۔ یا اللہ! میں کمزور ہوں، تو خود مجھے سلجھا دے۔ ا ے اللہ! میں ناتواں ہوں، تو مجھے راستے خود سمجھا ۔ اے اللہ! مجھے حقیقت آتی نہیں۔ اے اللہ! تو مجھے خود بتا ۔یا اللہ! میں کیا کروں ۔یا اللہ! میں کیسے کروں، یا اللہ! میری ر اہیں سلجھا۔ اللہ! مجھے راستہ دکھا ۔اللہ سے مانگیںاور خوب مانگیں۔ اے اللہ !میں مخلوق، میری کوشش مخلوق، اے اللہ! تو خالق ہے، تو دینے والا ہے ،تو مجھے عطا کر دے، تیرے خزانے میں کمی نہیں ہے ۔ یا اللہ! تو دے دے گا تو میرا کام بن جائے گا، اگر تو محروم کر دے گا ،میں برباد ہو جاﺅں گا ۔ یا اللہ! تو میری بربادی نہیں چاہتا ۔ اگر میں پریشان و برباد ہو گیا اور بے برکتی والے اعمال کرتے کرتے میری زندگی گزر گئی تیرے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کو تکلیف ہو گی ،تو اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کی تکلیف کو برداشت نہیں کر سکتا ۔ اللہ سے مانگیں اور باربار بیٹھ بیٹھ کر مانگیں ۔ اپنی نسلوں کے لئے اعمال اور ایمان مانگیں، اپنی نسلوں کے لئے احتیاطیں مانگیں ،اپنی نسلوںکے لئے مانگیں۔جومانگتاہے اس کوملتاہے،جو نہیںمانگتاوہ محروم رہتاہے ۔ (ختم شد)
اپنی نسبت کوپہچانیں
قابلِ احترام دوستو !اﷲ جل شانہ نے ہمیں نسبتوں کے ساتھ جوڑا ہے یہ حقیقت ہے کہ ہمیں نسبتوں کے ساتھ جوڑا ہے، وہ کیسے؟ کبھی آپ اس بات پر غور کریں اور سنجیدگی سے غور کریں یا تو ہماری نسبت، جنت کے ساتھ ہے یا خدانخواستہ اللہ نہ کرے مومن کی نسبت جہنم کے ساتھ ہے، آج کا دن جنتی کے ساتھ گزارا یا پھر آج کا دن برا ہوگیا ۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی محفل میں وقت گزارنے کاطریقہ
بقول ایک اللہ والے کے اگر کوئی شخص یہ چاہتا ہے کہ سارا دن حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی غلامی میں بیٹھا رہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی محفل میں بیٹھا رہے اورہم سب ہی ضرور چاہتے ہیں....کیوں نہیں چاہتے....تو فرمایا”آج کادن حضور سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم کی غلامی میں گزارے صبح اٹھے اور شام ہوجائے اور اس دوران اس سے کوئی گناہ نہ ہو‘نا فرمانی نہ ہو اور حضور سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقوں کے مطابق وقت گزارنے کی فکر کرے اور سوجائے۔ بس فرمایا کہ یہ آج کا دن سارا ایسے ہے جیسے اس نے حضور سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم کی غلامی میں گزارا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں گزار دیا اور ایسے گزار دیا کہ آقا کا چہرہ تھا اور اس کی آنکھیں تھیں (اﷲاکبر)
پا س رہ کربھی دور
ایک وہ شخص ہے جس نے آج کا دن کملی والے حضور سرورِ کونین صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع میں نہیں گزاراآپ صلی اللہ علیہ وسلم کی فرمانبرداری میں نہیں گزارا ۔اس کی مثال ایسی ہے کہ جیسے کوئی شخص حضور سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ رہا‘ آقا کا چہرہ انور ہے اﷲ کی قسم ساری کائنات کا حسن اس پر فدا ہوجائے ”والضحٰی “، ”والیل اذا سجٰی“ سرور کونین ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کا چہرہ انور ہے اور اس شخص کی آنکھیں ہیں لیکن اس کو فائدہ نہیں ہوا یہ ممکن ہے ہاں! ممکن ہے۔ ابو جہل نے کم تو نہیں دیکھا تھا حضور سرور کونین ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کو ۔ابو جہل کو کوئی فائدہ ہوا؟
غلامی کی موت حقیقی شہادت
یاد رکھئے گا! میرے آقا کا چہرہ انور دیکھنے کے لئے پہلے ایمان کا ہونا ضروری ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی غلامی شرط اورغلامی کا تاج ہونا ضروری ہے اور پھر میرے آقا کو تو دیکھ نہیں صرف ایک جھلک دیکھ لے۔ اﷲ کی قسم! اﷲ تجھے معاف کردے گا اور یاد رکھیں! ماں کہے کہ پہا ڑ سے چھلانگ لگااورتو نے لگادی خود کشی ہوگئی اور باپ کہے ‘کوئی بڑا کہے چھلانگ لگادے سمندر میں یہ خود کشی ہوگئی۔میرے آقا فرمادیں شہادت ہوگئی۔ (جاری ہے)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں