آج کل پاکستان میں موسم سرما شروع ہوچکا ہے۔ بہت سے لوگ اس موسم سے متاثر بھی ہورہے ہوں گے۔ اگر آپ کسی بھی ایسے عمر رسیدہ شخص جو کھانسی یا سانس کی تکلیف میں مبتلا ہو اس مرض کی بابت دریافت کریں گے تو معلوم ہوگ اکہ یہ مرض ٹھنڈ لگنے کی ہی وجہ سے ہوا تھا۔ آج کل نوجوانوں کی اکثریت ایسی ہے جو اس موسم کو کسی خاطر ہی میں نہیں لاتے بنا کسی گرم چیز کے ٹھنڈی ہوا میں گھومتے پھرتے ہیں‘ بے شک جوانی میں خون گرم ہوتا ہے اس لیے محسوس ہی نہیں ہوتا مگر اس کے اثرات بڑھی ہوئی عمر میں جاکر ملتے ہیں۔ کچھ عرصہ قبل ایک ایسے صاحب کا علاج کیا تھا جو اپنی شادی کے ایک برس بعد سردیوں میں شام کو نہا کر موٹرسائیکل پر گھومنے نکل گئے تھے۔ اس وقت جو ہوا لگی اس کے اثرات آہستہ آہستہ بڑھتے چلے گئے۔
پندرہ برس بعد وہ دمہ کے شکار ہوئے‘ دس سال تک اس کی تکلیف اٹھاتے رہے‘ بالآخر پانچ ماہ اپنا علاج کرانے بعد مکمل صحت یاب ہوئے۔ اب یہاں دو باتیں قابل توجہ ہیں ایک تو یہ کہ اس قسم کی بے احتیاطی سے کیا کچھ ہوسکتا ہے دوسرے یہ کہ مستقل علاج کی وجہ سے یہ مرض جڑ سے ختم ہوا۔ سرد موسم میں احتیاط کرنا ضروری ہوتا ہے۔ بالخصوص یہ موسم چھوٹے بچوں اور بوڑھے افراد کیلئے نقصان دہ ہوسکتا ہے۔ بوڑھے افراد تو پھر بھی خود احتیاط کرسکتے ہیں مگر بچوں کو کرانا پڑتی ہے۔ بوڑھے افراد خاص طور پر سانس اور کھانسی کی تکلیف میں مبتلا ہوا کرتے ہیں اور اگر ایسے افراد سگریٹ نوش بھی ہوں تو سونے پر سہاگہ ہوجاتا ہے۔ کھانسی کسی پل قرار نہیں لینے دیتی۔ کھانسی ہوتی رہتی ہے سینہ پر بلغم جما ہوا ہوتا ہے مگربمشکل خارج ہوا کرتا ہے اسی وجہ سے سانس میں دشواری ہوجاتی ہے اس عمر میں آکر سگریٹ نوشی چھوڑنا دشوار ترین کام ہوجاتا ہے اور رہ رہ کر وہ زمانہ یاد آیا کرتا ہے جب یہ نشہ شروع کیا تھا اب اگر آج کے نوجوانوں کو یہ بات سمجھائی بھی جائے تو سمجھنا بہت مشکل ہے۔ پہلے پہل تو شوق میں ایک آدھ سگریٹ پی لی جاتی ہے پھر یہ بتدریج بڑھتی جاتی ہے حالانکہ ہر پیکٹ پر وزارت صحت کی وارننگ موجود ہوتی ہے مگر اس طرف توجہ ہی نہیں دی جاتی۔
بوڑھے افراد کی مندرجہ بالا کیفیت کیلئے دو تین گھریلو نسخے پیش خدمت ہیں ان پر عمل پیرا ہوکر وہ اپنی کیفیات میں کافی کمی محسوس کریں گے۔ رات کے کھانے کے بعد آدھا کپ بغیر چینی کا قہوہ بنوائیں اور اس میں ایک چمچہ شہد کا ملا کر پی لیا کریں۔ عصرو مغرب کے درمیان ایک معمول بنالیں کہ ایک کپ گرم پانی میں دو چمچہ شہد ملا کر پینا ہے۔ انشاءاللہ اس پر عمل کرکے ان کا موسم سرما بہت بہتر گزر سکے گا۔ روزانہ صبح نو سے 10 بجے کے درمیان دھوپ میں بیٹھنے کی عادت ڈالیں۔ سورج کی گرم شعاعیں جو فائدہ پہنچائیں گی وہ کمبل یا لحاف کی گرمائی نہیں پہنچا سکتی۔ اگر خدانخواستہ رات کو کھانسی کی شدت کی وجہ سے سانس میں دشواری ہوتو کسی برتن میں گرم پانی لے کر دونوں ہاتھوں کو ڈبوئے رکھیں۔ انشاءاللہ بہتری ہوگی۔ ٹھنڈی تاثیر والے پھل انگور‘ انار‘ کیلا‘ امرود‘ کینو ان کیلئے نقصان کا باعث ہوں گے۔ قطعی استعمال نہ کریں۔ اسی طرح چاول یا دہی کا استعمال بھی نقصان دہ ہوگا۔ دوتین دہائی قبل تک بڑے بزرگ گڑ کا استعمال کیا کرتے تھے جس کی وجہ سے اس قسم کی صورتحال سے واسطہ نہیں پڑتا تھا مگر آج کل تو گڑ دیکھنے میں بھی نہیں آتا‘ ممکن ہے کہ چھوٹے شہروں یا گائوں میں اب بھی استعمال ہوتا ہو۔ حالانکہ اس کے استعمال کرنے سے سینہ صاف ہوجاتا ہے۔
جنوری میں لباس کیسا پہننا چاہیے
جنوری میں گرم لباس زیب تن کرنا چاہیے۔ گرم کپڑے انسانی جسم کو سردی سے محفوظ رکھتے ہیں مگر لباس زیادہ تنگ یا چست نہ ہو‘ لباس ڈھیلا اور کھلا ہونا چاہیے تاکہ جسم کے اعضاءآسانی سے حرکت کرسکیں تنگ کالر بھی نقصان دہ ہے۔ سردیوں میں لباس میں اعتدال ہو‘ نہ تو باکپن کا ثبوت دینے کیلئے فقط قمیض پتلون پر اکتفا کریں اور نہ اس قدر بھاری لباس زیب تن کریں کہ نقل و حرکت میں دشواری ہو زیادہ بھاری لباس سے انسان نازک ہوجاتا ہے اور سردی کا مقابلہ کرنے کی قوت کم ہوجاتی ہے۔ لباس میں گرم بنیان‘ قمیض‘ کوٹ یا اچکن پہنیں زیادہ سردی محسوس ہو تو سویٹر کا اضافہ بھی کرسکتے ہیں۔ سینے اور پیٹ کو بالخصوص سردی سے بچانا چاہیے۔ جن حضرات کا معدہ خراب ہو انہیں خصوصاً پیٹ گرم رکھنا چاہیے۔ رات کو سوتے وقت پیٹ پر فلالین کی گرم پٹی لپیٹ لیں ایک ضروری چیز پاوں کو گرم رکھناچاہیے۔ پاوں گرم رہیں تو جسم ٹھنڈا نہیں ہوتا۔
جنوری ورزش کا مہینہ ہے جواں سالوں کو خوب ورزش کرنی چاہیے اگر کھیل میں حصہ نہ لے سکیں تو پیدل سیرکیا کریں۔ بعض حضرات صبح بیدار ہوتے ہی بستر سے نکل کر کھلی ہوا کا رخ کرتے ہیں ایسا کرنا مناسب نہیں ہے۔ بستر سے اٹھنے کے بعد گرم لباس پہن کر کھلی ہوا میں سیر کیا کریں۔
جنوری میں ایک مفید تدبیر نمکین گرم پانی کے غرارے کریں۔ گرم پانی میں نصف چمچہ نمک ڈال کر غرارے کریں۔ سردیوں میں پیشاب کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔ اس سے پریشان نہیں ہونا چاہیے۔ غذا میں تل‘ ریوڑی وغیرہ استعمال کریں۔ اس سے فائدہ ہوتا ہے۔
جوڑوں کا درد
جنوری میں نزلہ‘ زکام‘ دمہ اور نمونیا وغیرہ مختلف امراض ہوتے ہیں مگر اس ماہ کا مخصوص مرض جوڑوں کا درد ہے۔
جب تک اس مرض کے حقیقی سبب کو دور نہ کیا جائے مریض کو فائدہ نہیں ہوگا۔ جوڑوں کا درد گھٹنے‘ ٹخنے‘ کندھے‘ کہنی کلائی اور انگلیوں میں ہوتا ہے۔ اس درد کے مختلف اسباب ہیں۔ بالعموم تو بدن میں تیزابی مادہ کے زیادہ ہونے سے ہوتا ہے۔ تیزابی مادہ خون میں شامل ہوکر بدن کے مختلف جوڑوں میں درد ہوجاتا ہے جس سے درد کی شکایت ہوجاتی ہے۔ مرض کے اصلی سبب کومعلوم کرکے اس کے مطابق علاج کرنا چاہیے۔ مریض کو بستر پر لٹانا چاہیے تیزابی مادے کی وجہ ہو توحسب نسخہ بڑا مفید ہے۔ صبح و شام گاڈونتی دو رتی‘ معجون سورنجان چھ ماشے کھائیں بعداز غذاسترشفائیں استعمال کریں۔ ترپھلا چھ ماشے رات پانی میں بھگو کر علی الصبح پانی چھان کر پلائیں۔جوڑوں کے درد میں حب گوگل بھی مفید ہے۔ گوگل ایک تولہ چاندی کے ورق دو ماشے چنے کے برابر گولیاں کھائیں ایک گولی خوراک ہے۔ خون کی خرابی سے شکایت ہو تو معجون عشبہ فائدہ مند ہے۔غذائیں: بکری کا شوربا‘ چنے کا شوربا‘ مونگ کی دال کا شوربا‘ مونگ کی دال‘ دلیہ‘ گاجر‘ مولی‘ شلغم‘ کدو‘ سیب‘ دودھ اور کھارا سوڈا وغیرہ دیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں