پاکستان میں بہترین ترشادہ پھل پیدا ہوتے ہیں‘ ترشادہ پھل کا خانوادہ بڑا وسیع ہے اس میں لیموں‘ سنگترہ‘ چکوترہ‘ مالٹا‘ کینو‘ مسمی وغیرہ شامل ہیں غذائیت کی تکمیل کیلئے ان کا استعمال ضروری ہے۔ ان پھلوں کی خوشبو طبیعت کو فرحت بخشتی ہے۔ یہ پھل قبض کشا ہیں‘ آنتوں میں تحریک پیدا کرکے فضلات کا اخراج کرتے ہیں یہ پھل پیشاب آور ہیں ان میں حیاتین (وٹامن) خاصی مقدار میں ہوتے ہیں اور ان کے استعمال سے امراض نہیں ہوتے ان پھلوں میں وٹامن سی (حیاتین ج) کافی تعداد میں ہیں۔ نزلہ‘ زکام کی صورت میں یہ پھل نہ کھائیں البتہ مسمی کھاسکتے ہیں۔ مسمی کی قاشیں کرکے آگ پر سینک کر استعمال کریں‘ دائمی نزلہ‘ قے اور دست کی صورت میں ترشادہ پھل بڑا فائدہ مند ہے۔ لیموں پر نمک لگا کر کھائیں‘ خون کی صفائی‘ دل اور معدہ کی تقویت کیلئے ترشادہ پھل مفید ہے۔
شہروں میں مالٹا وغیرہ کے رس پینے کا رواج ہے اکثر حضرات پھلوں کا رس پیتے ہیں‘ طبی نقطہ نگاہ سے رس کی بجائے پھل کو استعمال کریں رس پھل کے تمام مفید اجزاءپر مشتمل نہیں ہوتا پھل کے گودا میں کئی مفید اجزاءاور حیاتین ہوتے ہیں جنہیں ہم ضائع کردیتے ہیں۔ پھل کا گودا قبض کشا ہے اور معدہ کی اصلاح کرتا ہے جن حضرات کو تیزابیت کی شکایت ہے انہیں مالٹا یا کینو کی بجائے مسمی کا استعمال کرنا چاہیے خاندان مغلیہ کے تاجداران کو باغات اور پھلوں سے بڑا ذوق و شوق تھا مغل بادشاہوں کو یہ شوق وراثت میں ملا تھا۔ مغل بادشاہ ہندوستانی پھلوں میں سے سنگترہ کے بڑے شائق تھے آئین اکبری میں اسے سونترہ سے موسوم کیا گیا ہے۔ محمد شاہ رنگیلا سنگترے کی پھانکوں کے باریک سفید چھلکے اور بیچ نکلواتے اور اس گودہ کو چینی کے شربت میں ایک گھنٹہ تک بھیگا رہنے دیتے پھر اس میں عرق گلاب کا اضافہ کرنے کے بعد اس مشروب کو پی لیتے اور گودہ کو کھالیتے بادشاہ نے اس مرکب کو راحت جان کا نام دیا تھا۔ سنگترہ کی قاشوں کو برف میں ٹھنڈا کرکے کھایا جائے تو بے حد لذیذ ہوتا ہے۔
غذائی اجزائ
سنگترہ اور کنو نارنگی کی قسم ہے۔ جدید غزائی تحقیق کے مطابق سنگترہ کا شمار ترشادہ پھلوں میں ہوتا ہے ان پھلوں میں بالخصوص حیاتین ج (وٹامن سی) ہوتا ہے‘ سنگترہ میں لحمی مواد (پروٹین) چکنائی‘ نشاستہ دار اجزائ‘ چونا (کیلشیم)‘ فاسفورس اور فولاد ہوتا ہے۔ حیاتین الف اور ب بھی سنگترہ میں ہے۔ طب یونانی کی رو سے سنگترہ بڑا مفید پھل ہے یہ بڑا لطیف ہے اور مناسب غذا ہے خون کو صاف کرتا ہے دل اور معدہ کیلئے مقوی ہے۔ سنگترہ میں ایک خصوصیت یہ ہے کہ یہ گھبراہٹ اور وحشت کو دور کرتا ہے اور تفریح پیدا کرتا ہے‘ پیاس بجھاتا ہے جگر اور معدہ کی سوزش میں فائدہ مند ہے۔ یہ پیشاب آور بھی ہے شراب کے نشہ کو اتارنے میں سنگترہ بڑا موثر ہے‘ سنگترہ کا رس پینے کی بجائے سنگترہ کو گودہ سمیت کھانا چاہیے سنگترہ کی پھانک پر چینی چھڑک کر کھائیں تو بے حد لذیذ ہوتا ہے۔
سنگتروں کے چھلکے
سنگترے کا چھلکا معدہ کیلئے مفید ہے‘ بعض حضرات کیلئے یہ امر تعجب کا باعث ہوگا کہ مارملیڈ سنگترے کے چھلکے سے تیار کیا جاتا ہے اس بنیاد پر مارملیڈ معدہ کیلئے فائدہ مند ہے جو حضرات جام کے شائق ہیں انہیں مارملیڈ استعمال کرنا چاہیے مارملیڈ تو گراں چیز ہے سنگترے کے چھلکا کا مربہ بازار سے ارزاں ملتا ہے خود بھی تیار کرسکتے ہیں۔ سنگترے کے چھلکے کے باریک ٹکڑے کریں اور مربہ ڈال لیں۔ سنگترے کے تازہ چھلکے کو چہرہ پر لگانے سے چھائیاں دور ہوجاتی ہیں‘ سنگترے کے چھلکے کو خشک کرکے دوسری دواوں کے ساتھ ملا کر چہرے پر لگاتے ہیں۔ چھلکے جانوروں کو کھلائیں تو دودھ کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔ سنگترہ کو نزلہ‘ کھانسی اور گلے کی خرابی کی صورت میں استعمال نہیں کرنا چاہیے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں