جس طرح گھر میں خواتین کا رول بہ حیثیت ماں اور بیوی بڑی سماجی اہمیت کا حامل ہے اسی طرح مردوں کا یہ گھریلو رول بہ حیثیت باپ اور شوہربرابر کا اہم ہے۔ اس سلسلے میں شوہر یا بیوی دونوں میں سے کسی کو خود کو برتر‘ افضل یا خودمختار کل تصور نہیں کرنا چاہیے
ازدواجی زندگی کو پُرمسرت بھرپور اور ہم آہنگی بنانا زن و شوہر میں سے کسی ایک کی ذمہ داری نہیں بلکہ ایسے خوشگوار سے ماحول کیلئے دونوں کی عملی ذہنی اور نفسیاتی ہم آہنگی اور تعاون لازمی ہے۔ اس طرح کا خوشگوار گھریلو ماحول نہ صرف عمدہ اور کامیاب گرہستی‘ ازدواجی زندگی اور صحت کیلئے ضروری ہے بلکہ گھر کے عمدہ ماحول یا زن و شوہر میں گہری رفاقت کا یہ احساس شوہر کی پیشہ ورانہ کارکردگی اور بچوں کی نفسیاتی اور اخلاقی تربیت پر بھی دور رس طور پر اثر انداز ہوتا ہے۔ اسلام نے بھی جو لوگوں کی مادی‘ اخلاقی اور روحانی سربلندی کا پیام بر ہے زن و شوہر کے درمیان گہری مفاہمت ہم آہنگی محبت اور تعاون پر زور دیا ہے اس کا واضح سبب یہ ہے کہ اچھے اور صحت مند معاشرے کا آغاز گھر کی چار دیواری یا خاندان سے ہوتا ہے۔
جس طرح گھر میں خواتین کا رول بہ حیثیت ماں اور بیوی بڑی سماجی اہمیت کا حامل ہے اسی طرح مردوں کا یہ گھریلو رول بہ حیثیت باپ اور شوہربرابر کا اہم ہے۔ اس سلسلے میں شوہر یا بیوی دونوں میں سے کسی کو خود کو برتر‘ افضل یا خودمختار کل تصور نہیں کرنا چاہیے۔ عموماً یہ غلطی مردوں سے سرزد ہوتی ہے کہ وہ گھر میں ہر معاملے میں عورت کو محکوم اور خود کو حاکم دیکھنا پسند کرتے ہیں۔ حالانکہ اس کے بے شمار نقصانات ہیں۔ گھریلو اور ازدواجی زندگی میں بدمزگی یا عورتوں کی مظلومیت اور گھٹن کا اثر بچوں‘ خود شوہر اور بیوی کی صحت‘ نفسیاتی عوامل اور کارکردگی پر پڑتا ہے۔ اس کے مضراثرات سے خاص طور پر بچوں کے طرز عمل‘ عادات‘ اخلاق اور نفسیات کو بہت نقصان پہنچ سکتا ہے۔
خاتون! آپ پر بہت کچھ منحصر ہے....!!!
چونکہ مرد کام کاج اور ملازمت کی غرض سے زیادہ تر گھر سے باہر رہتے ہیں اس لیے گھر کو حقیقی معنے میں گوشہ عافیت بنانے میں بڑا حصہ عورت یا بیوی کا ہوتا ہے لیکن وہ بے چاری مرد کے تدبر‘ تعاون اور خلوص عمل کے بغیر آخر کیسے اس ذمہ داری میںکامیاب ہوسکتی ہے؟ خواتین کو شوہر کے تعاون کی بہت ضرورت ہوتی ہے لیکن یہ تعاون اور خلوص اور فکری ربط حاصل کرنا بھی تو اپنی جگہ تربیت اور شعور کا طالب ہوتا ہے۔ یہی سبب ہے کہ جب ہم کہتے ہیں کہ ”خاتون آپ پر بہت کچھ منحصر ہے“ تو اس سے ہماری مراد یہ ہوتی ہے کہ آپ شوہر کو ڈھالنے میں بہت اہم رول ادا کرتی ہیں۔ اس سلسلہ میں زن و شوہر کے درمیان ذہنی قربت اور تعاون کا انحصار چھوٹی چھوٹی گھریلو باتوں پر ہوتا ہے جو بظاہر اہم نہیں معلوم ہوتیں لیکن بہت اہم ہوتی ہیں۔ ماہرین کی رائے میں چند اہم عوام درج ذیل ہیں:۔
٭ زن و شوہر کا رویہ اور گھریلو عادتیں۔ ٭ کام اور اوقات کار میں تعاون‘ گھریلو مشاغل اور دلچسپیاں۔ ٭ ایک دوسرے کیلئے خلوص اور فکر۔ ٭ مزاج میں یکسانیت اور باہمی ہمدردی جس کا اظہار عمل کے ساتھ ساتھ کبھی کبھی زبانی بھی کرنا چاہیے۔ ٭ توصیفِ باہمی اور حوصلہ افزائی۔ ٭ ایک دوسرے کی حفاظت اور دیکھ بھال جس سے اعتماد میں اضافہ ہوتا ہے۔ ٭ ایک دوسرے پر مالی‘ اخلاقی‘ جنسی اور نفسیاتی بھروسہ اور کلی اعتماد۔
خاتون ماہر نفسیات کی رائے اور مشورہ
امریکہ کی مشہور ماہر نفسیات خاتون ڈاکٹر لزووڈ نے سرد مہری سے پیش آنے والے شوہروں اور بیویوں کیلئے گھریلو اور ازدواجی ماحول میں گرما گرمی اور رونق پھر سے لوٹانے کیلئے اپنے تجربات اور مشاہدات کی روشنی میں چند دلچسپ اور مفید تجاویز اور مشورے پیش کیے ہیں جو خواتین اور مردوں دونوں کیلئے یکساں طور پر سود مند اور مفید ثابت ہوئے ہیں۔ ان کا سب سے پہلا مشورہ تو یہ ہے کہ شوہر اور بیوی دونوں ایک دوسرے کو اپنی مشکلات‘ مسائل‘ الجھنوں‘ خوشیوں‘ کامیابیوں اور ناکامیوں کے بارے میں اعتماد میں لیں اور مطلع رکھیں نیز ایک دوسرے سے مشورے کرتے رہیں ان کے مشوروں کی ترتیب اس طرح سے ہے:۔
کلی رفاقت اور ساتھ اس سے مراد بچوں کی نگہداشت‘ گھریلو کاموں اور مسائل میں تعاون‘ کتابوں کے مطالعے میں تبادلہ خیال اور ٹیلی ویژن پروگراموں میں پسند وغیرہ کو حتی الامکان یکساں بنانے کی کوشش‘ ایک دوسرے کی خوشی‘ دکھ‘ الجھن‘ اور جذبات میں گہری شمولیت ہے۔ چھوٹی چھوٹی الجھنوں کو باہمی طور پر حل کرکے اُن بڑی الجھنوں سے بچایا جاسکتا ہے جو بعد کو پیش آسکتی ہیں۔ مردوں کیلئے ملازمت گھر کی اقتصادی بہبود کیلئے ناگزیر ہے اس لیے وہ زیادہ وقت اسی تگ و دو میں صرف کرنے پر مجبور ہیں۔ اسے دور کرنے میں انہیں کئی طرح کی الجھنوں‘ تلخیوں‘ کامیابیوں یا ناکامیوں کا سامنا ہوتا ہے۔ ان کے تمام احساسات میں بیویاں شوہروں کو مشورہ دے سکتی ہیں یا کم سے کم ہمدردانہ باتوں سے ان کا ذہنی بوجھ ہلکا کرسکتی ہیں۔ اس میں شوہروں کو بھی بیویوں کی رائے اور ہمدردانہ جذبات کی قدر کرنی چاہیے اور انہیں یہ احساس دلانا چاہیے کہ ان کی رائے اور ہمدردی بہت اہم ہے۔ ڈاکٹر لزووڈ نے بتایا ہے میرے اس مشورے پر عمل کرکے کئی گھر‘ ماحول کو حیرت انگیز طور پر خوشگوار بناچکے ہیں۔ مثلاً اگر شوہر کسی بک کا مطالعہ کررہا ہے تو بیوی بور ہو کر چڑچڑا پن نہیں کرتی اور جب بیوی سلائی یا کڑھائی میں لگی ہوتی ہے تو شوہر گھر کے چھوٹے موٹے کام کرکے اس کی مدد کرتا ہے بلکہ اب تو کئی گھروں میں ان مشوروں سے ایسا بھی ہوتا ہے کہ بیوی شوہر کے بک کے مطالعہ کے اوقات میں اسے کافی یا کیک بنا کر کھلاتی ہے اور جب بیوی کپڑے دھوتی ہے یا کڑھائی بنائی کرتی ہے تو شوہر بچوں کو پڑھاتا ہے۔ بیوی کہتی ہے کہ ”اچھا میں تمہارے ساتھ کیرم بورڈ کھیلوں گی تم میرے ساتھ سہیلی کے گھر چلو“ لیجئے سارا جھگڑا ہی ختم!
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں