رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ بچہ جب تک بلوغت کو نہ پہنچے اس کی نیکیاں اس کے ماں باپ کے نامہ اعمال میں لکھی جاتی ہیں اور برائی نہ اس پر نہ اس کے والدین پر۔ بلوغت پر پہنچتے ہی قلم اس پر چلنے لگتا ہے اس کے ساتھ فرشتوں کو اس کی حفاظت کرنے اور درست رکھنے کا حکم مل جاتا ہے۔
٭جب بندہ اسلام پر 40 سال کی عمر کو پہنچتا ہے توخداتعالیٰ اسے تین بلائوں سے نجات دے دیتا ہے جنون سے‘ جذام سے اور برص سے....
٭ جب اسے خدا کے دین پر 50 سال گزرتے ہیں تو اللہ تعالیٰ اس کے حساب میں تخفیف فرمادیتے ہیں۔
٭ جب وہ 60 سال کا ہوجاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اپنی رضامندی کے کاموں کی طرف اس کی طبیعت کا پورا میلان فرمادیتے ہیں اور اسے اپنی طرف راغب کردیتے ہیں۔
٭ جب وہ ستر سال کا ہوجاتا ہے تو آسمانی فرشتے اس سے محبت کرنے لگتے ہیں۔
٭ جب وہ 80 سال کا ہوجاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی نیکیاں تو لکھتا ہے لیکن برائیوں سے تجاوز فرما لیتا ہے۔
٭ جب وہ90 سال کی عمر کو پہنچتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے اگلے پچھلے گناہ بخش دیتا ہے اس کے گھر والوں کیلئے اسے سفارشی اور شفیع بنادیتا ہے وہ خدا کے ہاں ”امین اللہ“ کا خطاب پاتا ہے اورزمین میں خدا کے قیدیوں کی طرح رہتا ہے۔
٭ جب بہت بڑی ناکارہ عمر کو پہنچ جاتا ہے جب کہ علم کے بعد بے علم ہوجاتا ہے تو جو کچھ بھی وہ اپنی صحت اور ہوش کے زمانے میں نیکیاں کیا کرتا تھا سب اس کے نامہ اعمال میں برابر لکھی جاتی ہیں اور اگر کوئی برائی ہوگئی ہو تو وہ نہیں لکھی جاتی۔ (تفسیر ابن کثیر)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں