بالوں کا گھمبیر مسئلہ
میرے بالوں کا مسئلہ بہت گھمبیر صورت اختیار کرتا جارہا ہے‘ میرے بال دن بدن کمزور اور روکھے ہوتے جارہے ہیں جس کی وجہ سے میں بہت پریشان ہوں‘ پہلے میرے بال بہت گھنے اور لمبے تھے لیکن پچھلے چند ماہ سے بہت زیادہ تعداد میں گرنا شروع ہوگئے ہیں جس کی وجہ سے میں بہت زیادہ پریشان ہوں براہ مہربانی مجھے کوئی مشورہ دیں۔ شکریہ! (آسیہ شفیق‘ لاہور)
مشورہ: گھنے بالوں کا مسئلہ کچھ زیادہ ہی نظر آرہا ہے۔ کئی خطوط آئے جن کے بال گر رہے ہیں اچھے سے اچھے شیمپو اور صابن کے استعمال کے بعد بھی بالوں کی نشوونما نہیں ہورہی۔ کچھ کا مسئلہ یہ ہے کہ بالوں کی چمک ختم ہوگئی ہے اور وہ ٹوٹ رہے ہیں۔ باوجود احتیاط کے بال لمبے نہیں ہوتے اور بے جان نظر آتے ہیں۔ بالوں کی خوبصورتی کا تعین ان کی لمبائی اور ان کے گھنے پن سے کیا جاتا ہے کچھ خواتین کے گھنیرے بال دیکھ کر رشک آتا ہے۔ چھدرے بالوں والی خواتین چاہتی ہیں ان کے بال گھنے ہوجائیں۔ ان کو معلوم نہیں بالوں کاگھنا ہونا موروثی ہوتا ہے۔ پیدائشی طور پر کم بال ہوں تو ان کو احتیاط کے ساتھ دیکھ بھال کرکے سنبھالا جاتا ہے۔ باریک بال ہوں تو ان کو آپ گرنے سے بچاسکتے ہیں۔
ناقص غذا‘ خراب پانی‘ سوڈے والے صابن اور خراب شیمپو استعمال کرنے سے بھی بال گرتے ہیں‘ کوئی غم لاحق ہوتو اس سے بھی بال گرنے شروع ہوجاتے ہیں۔ بچے کو دودھ پلانے کے دوران بھی غذا کی کمی سے بال تیزی سے گرتے ہیں جو لوگ سر میں بالکل مساج نہیں کرتے‘ ان کے بال بھی بے رونق اور خشک ہوجاتے ہیں۔بال انسانی شخصیت کی کشش کا باعث ہوتے ہیں۔ یہ کشش برقرار رکھنے کیلئے بالوں کی دیکھ بھال بہت ضروری ہے۔ ذہنی تنائو اور دبائو سے وہ سب سے پہلے متاثر ہوتے ہیں۔ آج کے دور نت نئے شیمپو کے اشتہار آتے ہیں ان سے متاثر ہوکر خواتین انہیں استعمال کرتی ہیں اور بسا اوقات نقصان اٹھاتی ہیں۔
پہلے زمانے میں سرسوں کی کھل سے سر دھویا جاتا اور سرسوں کا خالص تیل سر پر لگایا جاتا تھا۔ اس سے بال سیاہ‘ چمکیلے اور گھنے رہتے تھے‘ سفید بھی نہیں ہوتے تھے۔ بادام کی کھل سے بھی بال دھوئے جاتے تھے اور ناریل کا تیل لگایا جاتا تھا۔ بنگال میں ناریل کا تیل استعمال کرنے سے بال بے حد لمبے اور پرکشش ہوتے تھے۔ چمبیلی کے تیل میں مختلف جڑی بوٹیاں ملا کر تیل بنایا جاتا تھا۔ آنولے اور ریٹھے سے بھی سر دھویا جاتا‘ بیری کے پتے پیس کر سر دھونے سے بھی بال مضبوط اور گھنے ہوتے تھے۔ وقت کے ساتھ ساتھ یہ ساری باتیں ختم ہوئیں اب خشک بالوں کیلئے کریم شیمپو‘ سر میں خشکی کیلئے اینٹی ڈینڈرف شیمپو‘ چکنے بالوں کیلئے لیمن شیمپو‘ سادے بالوں کیلئے شیمپو‘ بے شمار اقسام کے دستیاب ہیں۔اب ڈاکٹر کہتے ہیں بالوں کیلئے وٹامن اے‘ بی‘ سی‘ ڈی‘ ای‘ کلورین‘ سلفر‘ آئیوڈین اور زنک ضروری ہے۔ حیاتین کی ایک خاص مقدار بالوں کی صحت کیلئے ضروری ہے۔ تازہ سبزیاں‘ سلاد اور پھل کھانے سے بالوں کو وٹامن وغیرہ کی مطلوبہ مقدار مل جاتی ہے۔ وٹامن کی گولیاں کھانے کے بجائے اگر آپ غذا پر زور دیں تو سارے مسئلے حل ہوجاتے ہیں۔ تازہ ہوا‘ اچھی غذا اور بالوں کی مناسب دیکھ بھال سے بال گرنے بند ہوجاتے ہیں۔ سب سے آسان اور بے ضرر علاج آملہ ہے۔ رات کو مٹھی بھر آنولے ایک پیالے میں بھگودیجئے صبح آنولے مل کر چھلنی میں چھان لیجئے۔ پانی سر میں لگائیے اور چند منٹ مساج کیجئے پھر سادہ پانی سے دھولیجئے۔ ایک ماہ کے استعمال سے آپ بالوں میں نمایاں چمک اور نرماہٹ محسوس کریں گے۔
بالوں کی صحت کیلئے سب سے مفید چیز یہ ہے کہ آپ پابندی سے نماز پڑھیے۔ سجدہ کرنے سے دوران خون سر کی جانب ہوتا ہے اوراس سے بھی بال مضبوط ہوتے ہیں۔ اعصابی اور ذہنی تنائو نماز ہی سے دور ہوتا ہے۔ تنائو ختم ہوگا تو آپ کے بالوں کی صحت روز بروز بہتر ہوگی۔
بال دو چار ہفتوں میں نہیں بڑھ جاتے۔ آپ اطمینان اور سکون سے وقت گزارئیے‘ آملے سے سر دھوئیں اور تیل کا مساج کیجئے۔ آپ کو خود ہی اس بے ضرر علاج سے فائدہ محسوس ہوگا۔
سردی میں انگلیاں کیوں سوجتی ہیں؟
سردی کے موسم میں پائوں کی انگلیاں سوج جاتی ہیں‘ پھر پائوں گرم ہونے پر خارش ہونے لگتی ہے۔ ہاتھوں کی انگلیاں بھی سوج جاتی ہیں۔ ہاتھ کی پوریں بھی ابھری ابھری لگتی ہیں‘ میں مری میں رہتی ہوں اگر سردی کے موسم میں کہیں اور چلی جائوں تو میرے ہاتھ پائوں ٹھیک ہوجاتیہیں۔ اس کیلئے بتائیے میں کیا کروں؟ (ش۔ب‘ مری)
مشورہ: ایک بڑا شلغم کاٹ کر پانی میں خوب ابالیے۔ اس میں تھوڑا سا نمک ملائیے اور رات کے وقت گرم پانی میں پائوں بھگو کر بیٹھئے۔ پانی ٹھنڈا ہوجائے تو پائوں نکال کر صاف کرلیجئے‘ مگر دوسرے پانی سے نہیں بلکہ کپڑے سے صاف کرکے معمولی سازیتون کا تیل لگائیے۔ سوتی موزے پہن کر سوجائیے۔ ایک چمچ شہد‘ ایک چوتھائی چمچ لیموں کا رس اور ایک چوتھائی چمچ زیتون کا تیل ملا کر یہ لیپ دن میں کسی وقت ہاتھوں کی پوروں پر کیجئے 10 منٹ بعد ہاتھ پانی سے دھو لیجئے۔ امید ہے کافی فرق پڑے گا۔
زیادہ پیشاب کی شکایت
میرے چار بچے ہیں‘ باری باری رات کو پیشاب کیلئے اٹھتے ہیں‘ میرے شوہر اور سسر بھی رات کو چھ سات بار اٹھ کر پیشاب کیلئے جاتے ہیں۔ مجھ سے کسی نے کہا ہے تل کے لڈو بنا کر کھلائو ‘ اس سے یہ شکایت دور ہوجائیگی۔ چھوٹا بچہ چھ سال کا ہے۔ بعض دفعہ وہ بستر پر پیشاب کردیتا ہے۔ مارنے پیٹنے سے بھی باز نہیں آتا۔ براہ کرم میرا یہ مسئلہ حل کردیجئے۔ (مسزخان‘ پشاور)
مشورہ: آپ شام کے وقت بچوں کو ٹھوس غذا دیجئے۔ مغرب کے بعد کسی کوچائے‘ دودھ وغیرہ نہ دیا جائے‘ پیشاب کرکے بچوں کو بستر میں جانے دیں‘ تل کے لڈو مفید ہوتے ہیں‘ گڑ کے شیرے میں تل اور میوہ ڈال کر لڈو یا برفی بنالی جاتی تھی جو سردی کی شدت کو بھی روکتی اور مثانے کو طاقت دیتی تھی۔
لڈوئوں کیلئے آپ ایک پائو ناریل لے کر کدوکش کرلیجئے اور ایک پائو اچھا صاف منقہ لے کر اس کے بیج نکالیے‘ سفید دھلے ہوئے تل ایک پائو لیکر صاف کرلیجئے ان تینوں کو ملا کر کوٹئے اور ان کے پچیس لڈو بنا کر رکھ لیجئے۔ صبح نہار منہ بچوں کو ایک لڈو کھلائیے اور پندرہ منٹ بعد ناشتہ کرائیے۔ رات کو سونے سے پہلے ایک لڈو کھلا دیجئے‘ بڑوں کو دو لڈو کھلائیے اس سے جسم میں طاقت آئیگی‘ اعصاب مضبوط ہونگے‘ مثانہ مضبوط ہوگا‘ سردی کے موسم میں مسلسل یہ لڈو کھلائے جائیں تو فائدہ ہوگا۔ تلوں کے لڈو سوجی کو گھی میں بھون کر‘ تل‘ میوے اور چینی ڈال کر بنائے جاتے ہیں‘ کچھ لوگ گڑ کا شیرہ پکاتے ہیں‘ اس میں تل اور میوہ ملاتے ہیں اور بھونی ہوئی سوجی اور گھی ڈال کر لڈو بنالیتے ہیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں