رتن جوت اورکھوپرے کے تیل کا کمال
یہ عمل عبقری میں پہلے بھی چھپ چکا ہے اور مجھے شفاءکیسے ملی میں بھی چھپ چکا ہے مگر یہ میں اپنی آنکھوں سے دیکھ چکا ہوں اسی لیے تحریر کررہا ہوں:۔
میری خالہ کی بیٹی کا چھوٹا بیٹا دو سال کا ہوگا اس کا پائوں گرم کھولتی ہوئی چائے سے جل گیا۔ ٹخنے کے سے اُوپر پانچ چھ انچ کا حصہ متاثر ہوا تھا۔ ڈاکٹروں سے دوائیاں لا لا کر تھک گئی‘ مہنگی مہنگی کریمیں لگا کر تھک گئی مگر وہ زخم ٹھیک نہیں ہوتا تھا۔ سفید سفید پیپ کی طرح جلد ہوگئی تھی اور پانی کی طرح رستہ تھا۔ ایک دن بعد نماز عصر بہن کے گھر آگئی میں بھی وہاں بیٹھا ہوا تھا۔ باتوں کے دوران کہنے لگیں خالد بھائی یہ زخم ٹھیک نہیں ہوتا کچھ تو بتائو کہ زخم ٹھیک ہوجائے۔ ڈاکٹروں کے پاس جا جا کر تنگ آگئے ہیں‘ مہنگی مہنگی کریمیں لگا کر تھک گئے ہیں میں نے کہا کہ محترم حکیم صاحب کا نسخہ ہے معمولی سا مگر پابندی سے کرو انشاءاللہ جان چھوٹ جائے گی۔
پھر میں نے یہ نسخہ دیا کہ رتن جوت کو باریک پائوڈر کی طرح پیس کر رکھ لو اور زخم پر خوب اچھی طرح کھوپرے کا تیل لگا کر پھر اس کے اوپر رتن جوت کا سفوف خوب اچھی طرح چھڑک دو تاکہ کوئی جگہ خالی نہ رہے اور ساتھ میں وعدہ بھی لیا کہ پابندی سے کرنا۔قارئین! اللہ نے ایک ہفتے میں ہی اس کا کام کردیا اور اس کے بچے کا زخم بالکل ٹھیک ہوگیا۔
بخار کی تیزی‘ ضد‘ غصہ کیلئے روحانی نسخہ
میرے پاس ایک کتاب تھی اس میں یہ عمل لکھا ہوا تھا کہ بخار کی تیزی‘ ضد اور غصہ کیلئے یہ آیت پڑھ کر دم کرتے رہیں اور یہ کتاب میں نے اپنی بیوی کو دیدی اس نے اپنے پاس رکھی ہوئی ہے۔جان محمد بروہی گوٹھ میں کوئی بھی اچھا ڈاکٹر نہیں ہے اور میرے دونوں بچوں کو بخار بہت تیز ہوجاتا تو ہم دونوں میاں بیوی بہت پریشان ہوتے اور پیسے نہ ہونیکی وجہ سے اور بھی پریشان ہوتے۔ ایک دن میرے بیٹے عبدالرحمن کو بخار بہت تیز ہوگیا اور میرے پاس پیسے بھی نہیں تھے کہ اس کی دوائی لے آتے۔
میں نے غصے میں اپنی بیوی کو کہا کہ میں نماز پڑھنے جارہا ہوں اللہ تعالیٰ سے دعا کروں گا اور تم وہ آیت پڑھ پڑھ کر پھونکتی رہو شفاءاللہ تعالیٰ ہی دے گا۔ بس بیوی پر اس بات کا ایسا اثر ہوا کہ اس نے یہی آیت پڑھ پڑھ کر دم کرتی رہی اور ایک گھنٹے میں اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے بخار کی تیزی بھی ختم ہوگئی اور آہستہ آہستہ بخار بھی ختم ہوگیا۔اب یہ عمل میری بیوی ہمیشہ کرتی ہے اور اللہ کے کلام کی برکت سے شفاءہوجاتی ہے۔
نماز کی برکت سے چاول تیار ہوگئے
میری بیوی کی بڑی بہن یعنی میری سالی کا عین جوانی میں انتقال ہوگیا یہ دو واقعے میری بیوی کے چشم دید اور سچ ہیں اس لیے تحریر کررہا ہوں۔میری سالی قرآن مجید ناظرہ کے بعد پھر تجوید کے ساتھ بھی پڑھا اور نماز کی بہت پابند تھی اور ہمیشہ باوضو رہتی تھی اور قرآن تجوید کیساتھ بہت اچھا پڑھتی تھی اور اسی وجہ سے محلے کی مسجد و مدرسہ میں میری سالی کو بطور معلمہ رکھ لیا کہ بچیوں کو قرآن شریف اچھے مخارج اور صحیح تلفظ سے پڑھائے اور نماز کی اتنی پابند کے گھر میں کوئی مہمان آجائے اور نماز کا وقت ہوجائے تو سب کو کہے کہ اذان ہورہی ہے نماز کی تیاری کرلو۔ ایک دن ظہر کی اذان سے قبل چاول صاف کرکے گھی میں پیازلال کرکے چاول ڈالنے ہی تھے کہ ظہر کی اذان ہوگئی اور رضیہ سلطانہ نے چاول پتیلے میں ڈال کر چولہا بند کردیا کہ نماز پڑھ کے چاول پکائونگی اور فوراً وضو کرکے نماز پڑھنی شروع کردی جب نماز سے فارغ ہوکر دوبارہ باورچی خانے میں گئی تو کیا دیکھتی ہے کہ چاول پتیلے میں تیار ہیں اور ہلکی ہلکی بھینی بھینی خوشبو آرہی ہے اور رضیہ سلطانہ نے سب کو بتایا کہ دیکھو چاول خودبخود تیار ہوگئے۔چولہا بھی بند پڑا ہوا تھا مگر چاول بالکل تیار....
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں