حقیقت یہ ہے کہ بے تکے انداز جسم کے ساتھ دنیا سے دوچار ہونا آسان نہیں ہے جب آپ بے ڈھنگے طریقے سے جھک کر چلتے ہیں یا جسم بھنچا ہوا ہوتا ہے تو آپ کے جسم کا وزن ریڑھ کے مہروں سے لے کر زیریں کمر کے عضلات اور رباطات تک پر پڑتا ہے
اپنے اوپر کرم کیجئے! اب جب آپ لباس زیب تن کررہے ہوں تو آئینے میں دیکھ کر اپنی دھج پر تنقیدی نگاہ ڈالیے۔ اس سے بہتر یہ ہوگا اگر آپ کی انا اجازت دے کہ آپ خاندان اور دوستوں سے پوچھیے کہ آپ کے کھڑے ہونے اور چلنے پھرنے کا انداز کیسا ہے۔ ممکن ہے کہ ان کی تنقید آپ کیلئے خوش آئند نہ ہو تو دل گیر نہ ہوجائیے۔ اگر آپ کی توند نکلی ہوئی ہو یا آپ کے شانے پشت کی طرف سے کوہان کی طرح باہر کی طرف نکلے ہوئے ہوں تو اپنے اوپر ایک اور مہربانی کیجئے یعنی ہیرس ایم ڈی کی ایک بات مانیے جو نیویارک کے اس مرکز کے ایک ڈائریکٹر ہیں جس میں معمر لوگوں کو جسمانی تربیت دی جاتی ہے۔ انہوں نے ایک کتاب لکھی ہے ”پچاس سال سے زیادہ عمر والوں کی تندرستی کی رہنما“ ڈاکٹر ہیرس کہتے ہیں کہ بے ڈھنگے جسم کی تصحیح کی جاسکتی ہے خواہ عمر کچھ ہی ہو۔
حقیقت یہ ہے کہ بے تکے انداز جسم کے ساتھ دنیا سے دوچار ہونا آسان نہیں ہے جب آپ بے ڈھنگے طریقے سے جھک کر چلتے ہیں یا جسم بھنچا ہوا ہوتا ہے تو آپ کے جسم کا وزن ریڑھ کے مہروں سے لے کر زیریں کمر کے عضلات اور رباطات تک پر پڑتا ہے اور ریڑھ کا ستون اور زیادہ خمیدہ ہوجاتا ہے۔ اس سے جسم اور زیادہ بے ڈھنگا ہوجاتا ہے۔ کمر جلد تھک جاتی ہے اور اس میں درد ہونے لگتا ہے اس ہیت کو طبی اصطلاح میں تحدب امامی کمر کے سامنے کی طرف مُڑ جانے سے پشت میں گڑھا پڑجانا کہتے ہیں۔
تمام حرکات کی اساس
ڈاکٹر گولب کے بقول راست قامتی اور کمر کی مضبوطی کی فکر کو نمائش اور شیخی یا تعیش قرار دینا بہت غلط بات ہے وہ کہتے ہیں ”راست قامتی کی جسم کے کُل کاموں میں ضرورت ہے جس میں کھڑا یا بیٹھا ہونا‘ جھکنا یا سیدھا ہونا اور چلنا پھرنا وغیرہ جملہ جسمانی اشکال و حرکات شامل ہیں۔“
اب پھر آئینے پر آئیے اس مرتبہ دیکھیے کہ آپ سیدھے کھڑے ہونے کی حالت میں کیسے معلوم ہوتے ہیں یعنی ایسی حالت میں کہ جسم کا وزن اسی مقام پر پڑرہا ہو جہاں اس کو پڑنا چاہیے تھا۔
سیدھے اور مضبوطی کے ساتھ کھڑے ہوجائیے لیکن اس طرح کہ بدن میں لچک باقی رہے پھر جسم کو ڈھیلا چھوڑ دیجئے۔ سامنے سیدھے دیکھیے اور اپنے وزن کو برابر برابر پیر کے دونوں انگوٹھوں پر ڈالیے‘ انگلیوں اور ایڑیوں پر نہیں۔ آپ کو اس قابل ہونا چاہیے کہ سامنے جھکے بغیر ایڑیوں کو اٹھا سکیں۔
زیریں کولہے کو قدرے سامنے اور اوپر کی طرف جھکائیے یہ خیال کیجئے کہ آپ سُرین کے درمیان کسی سکے کو دبائے ہوئے ہیں اس وقت میں آپ ان کو بھنچا ہوا محسوس کریں گے۔ (اپنے گھٹنوں کو جھکنے نہ دیجئے) جب آپ اس وضع پر قائم ہوجائیں گے تو آپ کے سُرین اندر کو پچک جائیں گے اور کمر کا خم قدرے کم ہوجائے گا۔ ڈاکٹر گولب کہتے ہیں کہ کمر کے خم کا سیدھا ہوجانا ایک کھیل کا نام ہے۔ سینے کو اُبھارئیے اور جب آپ سینے کو اُونچا کرلیں گے تو آپ کے شانے طبعی طور پر پیچھے گھوم جائیں گے اور آپ کا شکم اندر دب جائے گا بھنچا ہوا سینہ اور سامنے کی طرف لٹکا ہوا پیٹ سانس کو پورے طور پر آسانی کے ساتھ لینے میں حارج ہوتا ہے لیکن کمر کو محراب نما ہونے نہ دیجئے اور شکم کو اندر کی طرف کھینچے رکھیے۔ یہ ہیت اس سپاہی کی طرح ہوتی ہے جو اٹینشن کی حالت میں کھڑا ہو کھڑے ہونے کے فوجی انداز میں بہت زیادہ تنائو اور سختی ہوتی ہے آپ کو بدن اتنا سخت نہیں کرنا چاہیے۔ آپ کا مقصد صرف بدن کو سیدھا رکھنا ہونا چاہیے اکڑا ہوا بالکل نہیں‘ یعنی آپ کے کھڑے ہونے کا انداز ایسا ہو کہ آپ کے جسم پر اگر خیالی خط کھینچا جائے تو وہ کان کی پشت سے شروع ہوکر شانوں پر سے گزرتا ہوا ریڑھ کی آخری ہڈی تک پہنچے اور پھر سرین کے اوپر سے گزرتا ہوا گھٹنے سے ٹخنے تک پہنچے۔ اگرچہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اس مقام پر مقصد پورا ہوگیا لیکن آپ کو اس سلسلے میں چند باتوں کوذہن میں رکھنا ہوگا سیدھے کھڑے رہنا‘ کولہے کو ٹیڑھا رکھنا اور سینے کو اونچا رکھنا بقیہ تمام چیزیں خودبخود اپنی اپنی جگہ پر ٹھیک بیٹھ جائیں گی۔ ممکن ہے کہ شروع میں صحیح طور سے کھڑا ہونا تکلیف دہ اور غیرفطری معلوم ہو اور زیریں کمر میں کھنچائو بھی محسوس ہو لیکن مشق کو جاری رکھنے سے اپنے وقت پر سب کچھ ٹھیک ہوجائے گا۔ خوش قامتی ایک ہنر کی طرح ہے جیسے کسی سائیکل کو چلانا‘ اور دوسرے تمام ہنروں کی طرح اس کی بھی مشق کرنا پڑتی ہے اس کی پرواہ نہ کیجئے کہ آئینے میں آپ کا جسم کتنا بے ڈول نظر آتا ہے۔ ارادے کی معمولی سی پختگی سے آئینے میں آپ کا عکس صحیح ہوجائے گا۔ ایک مرتبہ کوشش کرنے کا ارادہ کرلیجئے پھر آپ درحقیقت حیرت زدہ ہوجائیں گے کہ کتنی تھوڑی سی تکلیف سے بدن سیدھا اور صحیح ہوگیا۔ خوش قامتی کا آخری تکملہ بدن کو کھینچنا‘ مالش کرنا اور عضلات کی ورزش کرنا ہے۔ جن لوگوں کی عمر پچاس سال سے متجاوز ہو ان کیلئے مالش خصوصیت کے ساتھ مفید ہے۔ بعض لوگوں کیلئے ماہرین کسی مضبوط ڈنڈے یا دیوار کی کگر سے لٹکنے کا بھی مشورہ دیتے ہیں اس سے عضلات بلاتکلف کھنچتے ہیں اور ٹھیک کام کرنے لگتے ہیں‘ پشت کا خط سیدھا ہوجاتا ہے اور اعصاب اور مہروں پر سے دبائو ٹلتا ہے۔فرش پر لڑھکنا بھی مفید ہے‘ عضلات کو طاقت پہنچنے سے گھٹنوں کی لچک میں اضافہ ہوتا ہے اور جسم کو صحیح وضع پر رکھنے میں عضلات کو مدد ملتی ہے۔ جب آپ اپنے جسم اور ڈیل ڈول کو صحیح کرنے کی طرف متوجہ ہوں تو ٹھیک طور پر سانس لینے کو نہ بھولیں۔
قامت کو درست کرنے اور شکم کے عضلات کو قوی کرنے کیلئے یہ بہترین ورزشیں ہیں ان ورزشوں کو اس طرح شروع کیجئے پشت کے بل لیٹ جائیے گھٹنوں کو کھڑا کرلیجئے‘ پیروں کے تلوئوں کو فرش پر بچھا ہوا رکھیے اور پھر ذیل کی ہدایات کے مطابق ورزش کیجئے:۔ ٭ اسی پوزیشن پر لیٹے ہوئے ہاتھوں کو سینے پر باندھ لیجئے‘ شکم کے عضلات کو کس لیجئے‘ پانچ سیکنڈ تک اسی حالت پر رہیے‘ اس ورزش کو پانچ مرتبہ دہرائیے۔ ٭ کہنیوں کو فرش سے لگادیجئے‘ پھر ان سے زیریں کمر کو ڈھکیلے‘ پانچ سیکنڈ تک ایسا کیجئے‘ پھر ذرا ٹھہرجائیے‘ اس ورزش کو دس مرتبہ کیجئے۔ ٭ ایک چھوٹے تکیے کو گردن کے نیچے رکھ لیجئے‘ پورے طور پر اندر اور باہر کی طرف آہستگی سے سانس لیجئے اور اس دوران میں شکم کے عضلات کو سکیڑے اور سمیٹے رکھیے ذرا رک رک کر 10مرتبہ کیجئے۔ ٭ ہاتھوں کو سر کے نیچے رکھ لیجئے‘ سینے کو اُبھارئیے اور شکم کے عضلات کو سیکڑئیے‘ شکم کو اوپر کی طرف کھینچیے‘ پانچ سیکنڈ تک اسی حالت میں رہیے‘ پھر ذرا رک رک کر پانچ مرتبہ ایسا ہی کیجئے۔ ٭ پھر کسی قدر اُٹھ کر بدن کو تان لیجئے‘ اس طرح کہ دونوں ہاتھ گردن کے پیچھے ہوں‘ شانے اٹھے ہوئے ہوں اور بالائی پشت فرش سے دوانچ دور ہو‘ پانچ سیکنڈ تک اسی حالت پر رہیے پھر ذرا سا سستا کر اس ورزش کو پانچ مرتبہ کیجئے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں