اطباءنے ہر سال کو سردی‘ گرمی‘ خزاں اور بہار چار موسموں میں تقسیم کیا ہے۔دسمبر سے فروری تک سخت سردی کا موسم ہوتا ہے آسمانی اور زمینی تغیرات کے ساتھ یہ موسم کبھی اپریل کے شروع تک قائم رہتا ہے اس موسم میں بھوک کم‘ معدہ بوجھل اور سر کے چکر آنے کی شکایت عام ہوتی ہے۔ بار بار دست اور قے آنے کی شکایت اکثر سننے میں آتی ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ سردیوں میں ہر شخص اپنی حیثیت کے مطابق طاقتور غذا زیادہ سے زیادہ کھانے کی کوشش کرتا ہے۔ موسم بہار میں بھاری کپڑے بدن سے اترنے شروع ہوجاتے ہیں سردی سے بچائو کیلئے پیٹ کے اندر خون زیادہ جمع ہوتا ہے جو ہلکی بھاری غذا کو ہضم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ موسم بہار میں خون کی آمد باہر کی طرف زیادہ رہتی ہے جس سے بیرونی حصہ گرم ہونا شروع ہوجاتا ہے۔ اس عمل سے ہمارے معدے اور آنتوں کی ہلکی پھلکی جلد ہضم ہوجانے والی غذا کی ضرورت ہوتی ہے۔ سمجھدار لوگ اس موسم میں حلوہ پوری‘ پراٹھا اور چائے چھوڑ کر دہی کی پتلی لسی بنا کر یا دہی دودھ کا ناشتہ شروع کردیتے ہیں اور علاج معالجہ کے لیے بھی قدرتی اشیاءکی طرف رجوع کرتے ہیں۔ موسم بہار کا ایک قدرتی علاج گلاب کا پھول ہے جو خون کے جوش کو کم کرکے طبیعت میں فرحت اور سکون پیدا کرتا ہے۔ اس کے علاوہ سفید رنگ والے سیوتی کے پھول‘ انچ بھر چوڑی اور دو تین انچ لمبی سرخ پنکھڑیوں والے لال رنگ کے آدھ آدھ چھٹانک وزنی سنبل کے درخت کے سڑکوں پر جابجا بکھرے پھول ہمارے معدہ آنتوں کی صفائی جگر کو طاقت دینے اور کمر گردوں میں اٹکی ہوئی ریح اور کھچائو دور کرنے کیلئے بے حد مفید ثابت ہوتے ہیں۔ صبح سویرے سیر کرتے ہوئے دوچار گلاب یا سیوتی کے پھول کا ناشتہ کرلیں تو بدن مضبوط اور قبض دور ہونے کے ساتھ طبعیت میں فرحت پیدا ہوتی ہے۔ ان پھولوں سے دل کو طاقت ملتی ہے اور رگوں میں جمی ہوئی چربی کم ہونی شروع ہوجاتی ہے۔ اس کے علاوہ ضرورت کے مطابق پروٹین‘ فاسفورس‘ فولاد اور خون صاف کرنے والے نمکیات اور حرارے بھی حاصل ہوجاتے ہیں۔
سنبل کے موٹے موٹے پھول جو اس موسم میں بکثرت ملتے ہیں گردوں اور مثانہ کو خاص طورپر طاقت دیتے ہیں۔ ان پھولوں میں گیارہ فیصد لحمی اجزاءاور تیس فیصد گلوکوز موجود ہوتی ہے۔
سفید رنگ سو ہانجنہ کے پھول انڈوں کے برابر پروٹین مہیا کرتے ہیں۔ ان پھولوں سے جوڑوں میں جمے ہوئے زہریلے فضلات پیشاب کے راستے بدن سے خارج ہوجاتے ہیں۔ ہضم کے اعضاءکی بادی دور ہوکر بھوک کھل جاتی ہے۔ سوہانجنہ کے پھولوں کو سادہ یاگوشت میں پکا کر کھائیں تو اس چٹ پٹے سالن سے بدن میں حیاتین ب اور حراروں کی کافی مقدار حاصل ہوجاتی ہے۔
شہر سے ذرا دور لہلہاتے کھیتوں میں آسمانی رنگ کے السی کے پھول ہمارے سانس لینے والے اعضاءکو ریشہ‘ بلغم اور زہریلے فضلات سے پاک کرنے کیلئے صحت بخش خوشبو فضا میں بکھیرتے رہتے ہیں۔ اس سے نزلہ‘ زکام کے ستائے ہوئے اور سل دمہ والے تنگ حال مریض ان نیلے رنگ کے پھولوں کو سونگھیں تو سانس لینے کی نالیاں صاف ہوکر بیماری میں افاقہ ہوجاتا ہے۔ السی کے پھول روزانہ آدھ سے سوا تولہ تک کھانے سے مفت کا ناشتہ ہونے کے علاوہ جوڑ مضبوط اور قدرت کے کیمیا گر کا بنایا ہوا عمدہ نباتاتی گھی بھی تھوڑی مقدار میں حاصل ہوجاتا ہے۔ اس سے اعصابی تھکن اوربدن کا ٹوٹنا بھی بند ہوجاتا ہے۔
اسی موسم میں کچنار کے پھول پیٹ کی گیس‘ سختی‘ بھوک کی کمی اور ڈکاروں کا آتے رہنا بند کرنے کیلئے مفید ہیں۔ سویا کے پودے میں کارمی نیٹو اجزاءقدرت نے کوٹ کوٹ کر بھردئیے ہیں۔ اس جابجا کاشت ہونے والی گھاس کے ننھے ننھے تیز خوشبودار پھول اور بیج دوتین انچ چوڑی چھتری کے مانند دکھائی دیتے ہیں۔ اس کے پھولوں کی خوشبو سے ہوا خارج‘ اپھارہ اور پیٹ کی سختی دور ہوجاتی ہے۔ ننھے بچوں کا پیٹ درد‘ مروڑ اور ہڈیوں کی پرورش کیلئے یہ جادواثر گھاس بہت ہی کارآمد اثرات رکھتی ہے۔ اس کا ساگ پکا کر کھانے سے گیس دور‘ پیٹ ہلکا اور ریح کھل کر خارج ہوتی ہے۔
کچنال یعنی کچنار کا چٹ پٹہ سالن دنیا بھر میں شوق سے کھایا جاتا ہے۔ جوبدہضمی‘ مروڑ‘ دائمی قبض اور دل کی دھڑکن کو فائدہ دیتا ہے۔
اس کے پھول صبح کے وقت خالی پیٹ تین سے گیارہ عدد تک ناشتہ کرلیے جائیں تو دل مضبوط‘ کچاپاخانہ خارج ہونا بند‘ گیس کم اور پتلا خون گاڑھا ہوکر نسیر‘ پیچش‘ سل اور خون تھوکنے کو شفاءہوجاتی ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں