Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

دعا کی حقیقت جدید سائنس کی نظر میں

ماہنامہ عبقری - اگست 2013

دعائیں ہماری آرزوؤں‘ تمناؤں اور خواہشوں میں نکھار پیدا کرتی ہیں اورہمیں قناعت کی دولت بخشتی ہیں۔ دعا کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ اس سے اطمینان قلب کی نعمت خودبخود حاصل ہوجاتی ہے۔ دل‘ انقباض کے بعد ایک قسم کی طمانیت‘ کشادگی اور رنج و الم کے بعد فرحت و انبساط محسوس کرتا ہے

علامہ فضل الٰہی عارف اپنی کتاب فلسفہ دعا میں لکھتے ہیں: ’’دعا مانگنا حسین انسانی فطرت کا تقاضا ہے چنانچہ جب ہم مبتلائے آلام ہوتے ہیں اور مصیبتیں ہمیں چاروں طرف سے آگھیرتی ہیں تو ہمارے ہاتھ دعا کیلئے بے اختیار اٹھ جاتے ہیں۔ دل مضطرب سے معاً الفاظ پکار بن کر نکلتے ہیں‘ بے ساختگی میں نکلی ہوئی یہی آواز دعا کہلاتی ہے‘‘
مصیبت میں پکارنے کی جبلت ایک مسلمہ حقیقت ہے۔ انسان اپنے اس جبلی ادراک کے تحت ایک برتر ہستی کے سامنے اپنے عجز کا اعتراف کرتا ہے اور اسے فریاد رس سمجھ کر امداد و اعانت کا طالب ہوتا ہے۔ دین فطرت کا ترجمان بھی اس انسانی فطرت پر ان الفاظ میں روشنی ڈالتا ہے جب انسان کو کوئی نقصان پہنچے تو اپنے پالنے والے کو پکارتا ہے اور ہمہ تن اسی کی طرف متوجہ ہوجاتا ہے۔ پکارنے کی اس جبلت کی تعدیل کی صحیح صورت اللہ اور صرف اللہ سے دعا مانگنا ہے۔
بے چینی اور افسردگی کے اسباب اور اطمینان قلب
ہم بے چین‘ مایوس اور پریشان اس وجہ سے ہوتے ہیں کہ ہم نے کسی سے امیدیں لگارکھی ہوتی ہیں اور جب وہ امیدیں پوری نہیں ہوپاتیں تو ہم افسردگی کا شکار ہوتے ہیں۔عدم سکون کا دوسرا باعث ’’ہل من مزید‘‘ کا رجحان ہے یعنی ایک خواہش اگر پوری بھی ہوجائے تو تسلی نہیں ہوتی بلکہ اس سے ایک اور خواہش پیدا ہوتی ہے اور بالآخر یہ اپنے جلو میں حرمان و یاس کو لاتی ہے۔ لمبی لمبی امیدیں اور خواہشات یقینا عدم اطمینان کی طرف رہنمائی کرتی ہیں یہی وجہ ہے کہ دین فطرت نے ’’طول امل‘‘ کی پرزور مذمت کی ہے اور ہمیشہ قناعت کی تعلیم دی ہے۔ دعا‘ اطمینان قلب کیلئے بہترین ذریعہ ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کے حضور میں جو دعائیں بھی مانگی جائیں گی ان میں غیرضروری خواہشات کو دخل نہیں ہوگا۔ دعائیں ہماری آرزوؤں‘ تمناؤں اور خواہشوں میں نکھار پیدا کرتی ہیں اورہمیں قناعت کی دولت بخشتی ہیں۔ دعا کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ اس سے اطمینان قلب کی نعمت خودبخود حاصل ہوجاتی ہے۔ دل‘ انقباض کے بعد ایک قسم کی طمانیت‘ کشادگی اور رنج و الم کے بعد فرحت و انبساط محسوس کرتا ہے۔ ٹامس کا رلائل کا نظریہ مسرت دعا کی حکمت کا ایک پہلو خوب واضح کرتا ہے۔ اس کا نظریہ ہے کہ ہم اگر خوشی کو براہ راست منتہائے مقصود نہ بنالیں تو خوشی خودبخود حاصل ہوجائے گی۔ ہم جب اپنا مطمح نظر براہ راست مسرت کو بنالیتے ہیں یا تجزیہ کرنے لگتے ہیں تو ہمیں مایوسی ہوتی ہے۔ ذہنی کوفت ہوتی ہے اور ہم دکھی ہوتے ہیں۔
دعا کی خوبی ملاحظہ ہو کہ تکلیف میں ہم دعا مانگتے ہیں تو اس وقت صرف دل کا اطمینان مطمح نظر نہیں ہوتا بلکہ ہماری خواہش ہوتی ہے کہ وہ مصیبت دور ہوجائے یا کوئی آرزو پوری ہو۔
چنانچہ دعا کے بعد خواہ مصیبت دور ہو یا نہ ہو‘ آرزو پوری ہو یا نہ ہو دل کو تسلی ضرور ہوتی ہے اور گڑگڑا کر دعامانگنے سے دل کا بوجھ ہلکا ہوجاتا ہے۔ غم و یاس کے بادل جو دل و دماغ پر چھائے ہوتے ہیں وہ اشک بن کر برس جاتے ہیں اور اس طرح دکھ درد کی تلخی کم ہوجاتی ہے۔

Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 915 reviews.