Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

انسان کو تڑپا کر رکھ دینے والادرد

ماہنامہ عبقری - اگست 2013

اس کے علاوہ کان کی چوٹ بھی کان میں درد پیدا کرسکتی ہے۔ کان میں چوٹ کان کی دھلائی سے بھی لگ سکتی ہے۔ خاص طورپر اگر سرنج میں پانی بھر کر کان کی دھلائی کی جائے تو اس سے بھی کان میں چوٹ لگ سکتی ہے اورکان میں درد ہوسکتا ہے

کان کے درد کا شمار جسم کی ایسی تکالیف میں ہوتا ہے جو انسان کو تڑپا کر رکھ دیتی ہیں‘ مثلاً گردے کا درد‘ پتے کا درد‘ دانت کا درد اور اپینڈکس وغیرہ۔ یہ خدانخواستہ جس کو بھی ایک دفعہ ہوجائیں وہ ساری زندگی ان کی شدت نہیں بھول پاتا‘ یوں تو کان کے درد کی کئی وجوہ ہیں مستقل نزلہ بھی کان میں درد کرسکتا ہے جس میں بظاہر کوئی علامت نہیں ہوتی‘ کان بالکل صاف ہوتا ہے۔ کوئی پانی یا پیپ وغیرہ کی شکایت نہیں ہوتی‘ صرف نزلے کی وجہ سے کان کے پردے میں سوزش کے اثرات ہوتے ہیں اور کان میں درد ہونا شروع ہوجاتا ہے۔ اسی طرح گلے کی خراش یا گلے کی سوزش بھی کان میں درد کرسکتی ہے۔ کیونکہ کان‘ ناک اور گلے کے سوراخوں کا ملاپ ایک جگہ ہوتا ہے اسی لیے کسی ایک سوراخ کی تکلیف دوسرے کو متاثر کرتی ہے۔ ایسا درد معمولی بھی ہوسکتا ہے۔ اس صورت میں نزلے یا گلے کی تکلیف کا بھی ساتھ ساتھ علاج کیا جاتا ہے تاکہ جراثیم کا راستہ بند ہو اور کان مکمل طور پر ٹھیک ہوجائے۔
اس کے علاوہ کان کی تکلیف کی ایک وجہ کان میں خشکی کا رہنا ہے۔ یہ کان میں درد بھی پیدا کرسکتی ہے۔ اس کی وجہ کان میں پانی کا ٹھہرنا اور سر کے بالوں میں خشکی کا جمع رہنا ہے۔ کان میں خشکی کی صورت میں کان میں شدید درد کے علاوہ کان سے پیپ بہنے‘ خارش ہونے اور کان بند رہنے کی شکایت بھی پیدا ہوسکتی ہے۔ اس میں مریض کو پہلے درد کم کرنے کی دوا دی جاتی ہے اس کے بعد کان کو صاف کیا جاتا ہے کیونکہ جب تک کان میں خشکی رہے گی کان کا درد بار بار ہوسکتا ہے۔ اس لیے پہلے کان کو اچھی طرح سے صاف کیا جاتا ہے اتنا کہ کان کا پردہ صاف نظر آنے لگے۔ اس طرح مریض کی کان بند رہنے کی شکایت دور ہوجاتی ہے اور ساتھ ہی مریض کوکان خشک رکھنے کامشورہ بھی دیا جاتا ہے کیونکہ کان میں پانی کاایک قطرہ بھی خشکی کی غذا بن جاتا ہے اور خشکی دوبارہ بننا شروع ہوجاتی ہے۔ اس کیلئے کم از کم چار ہفتے تک مریض کو کان خشک رکھنے کی احتیاط بتائی جاتی ہے۔ وجہ یہ ہے کہ خشکی کے جراثیم زندہ رہنے اور جلدی بڑھنے والے ہوتے ہیں۔ اگر اس کے نہ نظر آنے والے جراثیم بھی کان میں رہ جائیں تو یہ دوبارہ پھولنا شروع ہوجاتے ہیں اور پھر کان کے درد کی ساری علامات دوبارہ ظاہر ہونا شروع ہوجاتی ہیں۔
اس کے علاوہ کان کی چوٹ بھی کان میں درد پیدا کرسکتی ہے۔ کان میں چوٹ کان کی دھلائی سے بھی لگ سکتی ہے۔ خاص طورپر اگر سرنج میں پانی بھر کر کان کی دھلائی کی جائے تو اس سے بھی کان میں چوٹ لگ سکتی ہے اورکان میں درد ہوسکتا ہے۔ ایسا عام طور پر غیرمستند معالجین کے ہاتھوں میں ہوتا ہے۔ بعض اوقات اس طرح کان کا پردہ پھٹ جاتا ہے اور مریض کان میں شدید درد کی شکایت کے ساتھ کان ایک دم بند ہوجانے کی شکایت کرتا ہے۔ بعض صورتوں میں کان سے پیپ بھی بہنے لگتا ہے۔ اس لیے کان کے مرض کی صورت میں کسی ماہر ڈاکٹر سے رجوع کرنا ضروری ہے۔
کان پر پڑنے والا زوردار تھپڑ بھی کان میں درد کرسکتا ہے اور اس سے کان کا پردہ بھی پھٹ سکتا ہے۔ ایسے میں بھی مریض کان بند ہوجانے کی شکایت کرتا ہے۔ کان کے بل گرنے سے بھی کان کا پردہ پھٹ سکتا ہے یا کان میں شدید درد ہوسکتا ہے۔ اس کے علاوہ کان میں کیڑے پڑنے کی شکایت بھی پیدا ہوسکتی ہے۔ ایسا عام طور پر گندگی میں رہنے والوں کے ساتھ ہوتا ہے۔ بارش کے موسم میں گندے پانی میں نہانے والے بچوں کے کان میں گندا پانی ٹھہر جانے سے کان میں کیڑے پڑسکتے ہیں یا جنم لے سکتے ہیں۔ اسی لیے اکثر ماؤں کو بچوں کے کان صاف رکھنے کی تلقین کی جاتی ہے۔ کان میں کیڑے پڑجانے کی صورت میں کان میں درد کے ساتھ ساتھ پیپ اور خون بہنے کی شکایت بھی پیدا ہوسکتی ہے۔ کیڑوں کی وجہ سے کان میں ہونے والا درد مخصوص قسم کا ہوتا ہے۔ یہ درد وقفے وقفے سے اور شدید قسم کا ہوتا ہے۔ ہروقت بے چینی سی رہتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کان میں مستقل دوا کے باوجود آرام نہیں آتا جب تک کہ ان کیڑوں کو فارسیب کی مدد سے کھینچ کر باہر نہ نکال دیا جائے اور زخم بھرنے کی دوا نہ دے دی جائے۔
کان کا میل بھی کان میں درد کرسکتا ہے۔ کان کا میل عموماً دو قسم کا ہوتا ہے۔ ایک سخت اور دوسرا نرم‘ سخت قسم کامیل آسانی سے نکالا جاسکتا ہے۔ اس کے لیے پہلے مریض کو میل نرم کرنے کے قطرے دئیے جاتے ہیں اور پھر کان کامیل صاف کردیا جاتا ہے۔ یاد رہے کان صاف کرنے کیلئے Suction Machine سے صفائی کا طریقہ محفوظ ہے۔ عموماً سخت قسم کا میل ہی کان میں درد کرتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ کان کی نلکی کا ایک مخصوص حجم ہوتا ہے جس میں میل بھی ایک خاص حد تک سماسکتا ہے اور پھر وہ درد کرنا شروع کردیتا ہے۔
کان میں کسی بھی قسم کے درد کی صورت میں سب سے پہلے کان کو روئی سے ڈھک دینا چاہیے۔ ورم کی صورت میں کان میں ہوا کی وجہ سے بھی درد ہوجاتا ہے اس لیے کان کو ہوا سے بچانا ضروری ہے۔ پھرکپڑا گرم کرکے کان پر رکھنے یاسکائی کرنے سے بھی سکون ملتا ہے البتہ کان کا پردہ پھٹا ہونے کی صورت میں کان میں دوا کے قطرے ڈالنا قطعی منع ہے۔ اس کا اندازہ مریض اس طرح لگا سکتا ہے کہ کان کا پردہ پھٹا ہونے کی صورت میں دوا کے قطرے ڈالتے ہی مریض کو آرام آنے کے بجائے درد کی شدت میں مزید اضافہ ہوجائے گا اور قطروں کا ذائقہ حلق میں بھی محسوس ہوگا۔ ان دونوں علامات کے ساتھ مریض کو فوراً کان کے ماہر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے اس طرح بروقت علاج سے کان کا پردہ محفوظ رہ سکتا ہے۔
اگر کان کے پردے کو کسی چوٹ سے نقصان پہنچ جائے تو ایسی صورت میں محض احتیاط ہی سے پردہ اپنی جگہ دوبارہ بنالیتا ہے اور اسے کسی قسم کے آپریشن کی ضرورت نہیں ہوتی۔ سب سے پہلی احتیاط تو یہ ہے کہ کان کو فوراً روئی سے ڈھک دیا جائے۔ اس طرح کان گردوغبار سے بچارہے گا۔ دوسری احتیاط یہ ہے کہ کان میں کسی بھی قسم کی دوااور قطرے نہ ڈالے جائیں۔ درد کی صورت میں پینے والی دوا یا انجکشن استعمال کیے جاسکتے ہیں۔ قطرے استعمال نہ کرکے کان کو پیپ یا پس پڑجانے سے بچایا جاسکتا ہے۔ اس طور پھٹے ہوئے پردے کے کنارے خود بہ خود اپنی جگہ پر واپس آجاتے ہیں اور سوراخ بھرجاتا ہے۔ دوسری صورت میں کان کا پردہ صرف آپریشن ہی سے بنایا جاسکتا ہے۔ کان سے خون آنے کی صورت میں بھی گھبرانے کی ضرورت نہیں کان کو صاف کرکے روئی سے ڈھک دیاجائے پھر تھوڑی تھوڑی دیر بعد روئی ہٹا کر خون کی مقدار دیکھ لی جائے۔ ایسی حالت میں مریض حتیٰ الامکان آرام کرنے کی کوشش کرے۔ غرض کان کے درد سے بچاؤ کیلئے احتیاط لازم ہے اور احتیاطی تدابیر میں سرفہرست صفائی و ستھرائی ہے۔

Ubqari Magazine Rated 5 / 5 based on 960 reviews.