Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

بچو! مسواک اپناؤ‘ دانتوں کے امراض سے نجات پاؤ

ماہنامہ عبقری - نومبر 2015ء

اسد نے باقاعدگی سے دوا بھی کھائی اور توٹھ پیسٹ کا استعمال بھی کیا۔ مگر وہ ٹھیک نہ ہوا تو اس نے ایک ایک کرکے دانتوں کے دو تین ڈاکٹروں کو دکھایا مگر اس کے مسوڑھوں سے خون آنا بند نہ ہوا۔ایک دن دادا جان نےا سد سے کہا جو نہانے جارہا تھا‘ جلدی کرو بیٹا جمعہ کا وقت ہورہا ہے۔

سکول کی اسمبلی میں کھڑا اسد بہت پریشان تھا۔ تھوڑی دیر بعد صفائی ستھرائی کی چیکنگ ہونے والی تھی۔ سکول میں صاف ستھرے ہوکر نہ آنے والے بچے ایک طرف کھڑے کیے جارہے تھے۔ پھر اس کا نمبر آگیا۔ سر نے اسے چیک کرنے کے بعد کہا ’’تمہارے دانت صاف کیوں نہیں ہیں؟ کیا برش نہیں کرتے؟ اس کے بعد سر نے اسے بھی ایک طرف کھڑا کردیا۔ اسد چوتھی جماعت میں پڑھتا تھا۔ اوسط درجے کے گھرانےسے تعلق رکھتا تھا۔ بہت محنتی لڑکا تھا‘ ہمیشہ اچھے نمبروں سے پاس ہوتا تھا۔ اس کے ابو ایک فیکٹری کے ملازم تھے۔ پانچ بہن بھائی تھے۔ اچھی خاصی گزر بسر ہوجاتی تھی۔ بچپن میں دانتوں کی صفائی کا خیال نہ رکھنے کی وجہ سے اس کے دانتوں میں کیڑا لگ گیا۔ وہ جب بھی برش کرتا تو اس کے دانتوں سے خون رسنا اور تکلیف ہونے لگی۔ سکول سے واپسی پر اس نے امی کو بتایا کہ اس کو روز دانت نہ صاف کرنے پر سزا ملتی ہے۔

امی نے کہا: بیٹا اس بار تمہارے ابو کو تنخواہ ملے گی تو تمہارے دانتوں کا چیک اپ کروائیں گے۔ اگلے دن پھر چیکنگ ہوئی تو اس نے جلدی سے سر سے کہا: سر! میرے دانت خراب ہیں‘ برش کرتا ہوں تو مسوڑھوں سے خون آنے لگتا ہے‘ میرے ابو کو تنخواہ ملے گی تو ہم کسی ڈینٹسٹ سے چیک اپ کروائیں گے۔ یہ سن کرسر نےاسد کو جانے کا اشارہ کیا۔ اگلے دن ابو کی تنخواہ مل گئی تو اسد اپنی امی کے ساتھ دانتوں کا معائنہ کروانے چلا گیا۔ ڈاکٹر صاحب نے اس کے دانتوں کا معائنہ کرنے کے بعد اس کو دوائیں اور ٹوتھ پیسٹ لکھ کر دی اور پندرہ دن بعد دوبارہ بلایا۔ اسد نے باقاعدگی سے دوا بھی کھائی اورٹوتھ پیسٹ کا استعمال بھی کیا۔ مگر وہ ٹھیک نہ ہوا تو اس نے ایک ایک کرکے دانتوں کے دو تین ڈاکٹروں کو دکھایا مگر اس کے مسوڑھوں سے خون آنا بند نہ ہوا۔ ایک دن دادا جان نےا سد سے کہا جو نہانے جارہا تھا‘ جلدی کرو بیٹا جمعہ کا وقت ہورہا ہے۔ ابھی آیا دادا جان! یہ کہہ کر اسد نہانے چلا گیا کچھ دیر بعد وہ مسجد کے صحن میں موجود تھا۔ مولوی صاحب بیان فرمارہے تھے۔ ’’صفائی اور پاکیزگی ایمان کا حصہ ہے‘ دن میں پانچ وقت ہم وضو کرتے ہیں اور مسواک کرنا سنت ہے۔ یہ ہمارے پیارے نبی کریمﷺ کی پسندیدہ سنت ہے جو منہ کی صفائی کا بہترین عمل ہے۔ اس سے منہ کی بدبو جاتی رہتی ہے اور منہ میں خوشگوار تازگی آجاتی ہے۔ جدید تحقیق نے بھی منہ کی صحت کیلئے مسواک کی افادیت کو تسلیم کرلیا ہے۔‘‘ اسد مولوی صاحب کی باتیں بہت غور سے سن رہا تھا۔ اس نے اسی وقت اپنے دل میں یہ عہد کیا کہ آئندہ پانچوں نمازوں کا اہتمام کرے گا اور مسواک کی سنت پر بھی عمل کرے گا۔ پھر ایسا ہی ہوا‘ کچھ ہی دن بعد اس کے دانت بالکل ٹھیک ہوگئے اور مسوڑھوں سے خون آنا بھی بند ہوگیا۔ سنت میں شفاء ہے‘ اب وہ سکول کی اسمبلی میں سب سے آگے کھڑا ہوتا ہے اور کسی سے شرمندہ نہیں ہوتا۔
دعائیں اور بددعائیں بے شک تعاقب کرتی ہیں
سکول کی چھٹی ہوئی کلاسوں سے بچے نکل کر شور مچاتے ہوئے باہر کی طرف دوڑے۔ ان میں شرجیل بھی شامل تھا لیکن وہ بھاگنے‘ دوڑنے کی بجائے پرسکون انداز میں چلتا ہوا جارہا تھا۔ شرجیل کا طریقہ تھا کہ وہ دوسرے بچوں کی طرح بھاگ دوڑ کر سکول سے نہیں نکلتا تھا بلکہ ہمیشہ سکون سے چلتا تھا۔
سکول سےباہر نکلا تو شرجیل کو ایک باباجی کھڑے نظر آئے‘ وہ پریشانی کے عالم میں ادھر ادھر دیکھ رہےتھے‘ شرجیل ان کی طرف متوجہ ہوا اور کہا باباجی! کیا بات ہے؟ آپ کچھ پریشان نظر آرہے ہیں! باباجی نے جواب دیا: بیٹا! کوئی شریر لڑکا مجھ اندھے کی چھڑی لے کر بھاگ گیا ہے‘ اب میں گھر کس طرح جاؤں گا؟ اسی پریشانی کے عالم میں کھڑا ہوں۔ شرجیل کو باباجی پر بہت ترس آیا۔ اس نے انہیں ادب سے پکڑا اور کہا: باباجی! آپ فکرنہ کریں‘ میں آپ کو آپ کے گھر چھوڑ آؤں گا اور آپ کو نئی چھڑی بھی دلوا دوں گا۔ آپ میرے کندھے پر ہاتھ رکھ لیں‘ پہلے میں آپ کو اپنے گھر لے چلتا ہوں۔ اس کے بعد شرجیل باباجی کو اپنے گھر لے آیا‘ انہیں پانی پلایا اور کھانا بھی کھلایا۔ باباجی کو لاٹھی لاکر دی اور انہیں ان کے گھر پہنچادیا‘ باباجی نے شرجیل کو ڈھیروں دعائیں دیں۔ اس واقعہ کو بیس سال گزر گئے‘ وقت گزرتا رہا اور شرجیل پڑھ لکھ کر ایک بڑے دفتر میں ملازم ہوگیا۔ ایک دن وہ اپنے دفتر جارہا تھا کہ اسے راستے میں سڑک کنارے ایک شخص کھڑا دکھائی دیا جو بھیک مانگ رہا تھا۔ اس کے ہاتھ میں ایک چھڑی تھی۔ شرجیل نے اس شخص کو غور سے دیکھا تو اسے پہچان گیا۔ وہ مشتاق تھا‘ اس کے بچپن کا دوست اور کلاس فیلو! شرجیل تیزی سے اس کی طرف بڑھا اور کہا: مشتاق! مجھے پہچانا‘ میں شرجیل ہوں! مشتاق نے بھی اسے پہچان لیا تھا‘ وہ سرد آہ بھر کر بولا: ہاں شرجیل! یہ میں ہی ہوں! مگر تمہارا یہ کیا حال ہوگیا ہے؟ شرجیل نے پوچھا تو مشتاق کی آنکھوں سے آنسو گرنے لگے۔ کچھ دیر کے بعد اس نے خود کو سنبھالا‘ سرد آہ بھری! اور کہا: کیا بتاؤں تمہیں تو یاد ہوگا کہ سکول کے زمانے میں میں کس قدر شرارتی تھا‘ ایک روز میں نے ایک اندھے کی لاٹھی چھین لی تھی جس پر اس نے مجھے برا بھلا کہا اور یہ بددعا دی کہ اللہ کرے تو بھی لاٹھی کا محتاج ہوجائے۔ وہ بددعا دکھی دل سے نکلی تھی‘ اس لیے اس نے فوراً اثر کیا۔ ایک دن میں چلتی بس سے گرا اور زندگی بھر کیلئے لنگڑا ہوگیا۔ پھر میرے حالات بھی بد سے بدتر ہوتے چلے گئے اب نوبت یہ آگئی ہے کہ میں بھیک مانگ رہا ہوں۔ مشتاق کی کہانی سن کر شرجیل کو ایک جھٹکا لگا۔ اسے یاد آگیا کہ جس اندھے کی اس نے مدد کی تھی اور اس کی دعائیں لی تھیں اسی اندھے کی لاٹھی مشتاق نے چھین لی تھی اور پھر اس کی بددعائیں بھی لی تھیں۔ یار آج مجھے احساس ہوا ہے کہ لنگڑاپن کیا ہوتا ہے۔ اس نے آئندہ کسی کا دل دکھانے سے توبہ کرلی۔

Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 201 reviews.