Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

ناشتہ نہ کرنے کے رونگٹے کھڑے کردینے والے نقصانات

ماہنامہ عبقری - ستمبر 2017ء

 میرے خیال میں عالمی آبادی کی بہت بڑی اکثریت نے ناشتے کی عادت مکمل طور پر ترک کردی ہے اور ہم اسے ایک غیر ضروری چیز سمجھتے ہیں یاپھر دیکھنے کی کوشش کرتے ہیں کہ کس چیز میں ہمیں آسانی ہے یا پھر یہ کہ جسمانی طور پر چاق و چوبند کیسے رہا جاسکتا ہے؟

یقینی طور پر اس کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں مگر بہت سارے لوگوں نے ’’ دن کے اہم ترین کھانے‘‘ کو نظر انداز کرنا شروع کردیا ہے اور کچھ لوگوں کے نزدیک تو اس کی قطعی کوئی اہمیت ہی نہیں رہی ہے۔ اگر جائزہ لیا جائے تو خاصی بڑی تعداد میں ایسے افراد سامنے آسکتے ہیں جو محض دس منٹ کی نیند کیلئے ناشتے سے اجتناب کرتے ہیں حالانکہ وہ عمدہ منصوبہ بندی کے تحت اپنا یہی وقت صبح کی اولین غذا یعنی ناشتے پر صرف کریں تو انہیں بے شمار فوائد حاصل ہوسکتے ہیں۔ ایک ماہر غذا نے گلہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ میرے خیال میں عالمی آبادی کی بہت بڑی اکثریت نے ناشتے کی عادت مکمل طور پر ترک کردی ہے اور ہم اسے ایک غیر ضروری چیز سمجھتے ہیں یا پھر دیکھنے کی کوشش کرتے ہیں کہ کس چیز میں ہمیں آسانی ہے یا پھر یہ کہ جسمانی طور پر چاق و چوبند کیسے رہا جاسکتا ہے جس کیلئے عموماً چائے‘ کافی اور شکر کا استعمال کیا جاتا ہے لیکن ہم میں سے بیشتر افراد چستی و پھرتی کے حصول کے بعد ایک مرتبہ نڈھال ہوجاتے ہیں اور یہ صورتحال ایک طرح سے اشتعال دلانے کیلئے کافی ہوتی ہے جس کے بعد ہم بھوک مٹانے اور طاقت کے حصول کی تگ و دو میں مصروف ہوجاتے ہیں جس کیلئے کچھ اور چیزوں کا سہارا لیا جاتا ہے‘‘ ایک اور غذائی ماہر کا کہنا ہے کہ’’ ہم خون میں موجود شکر کو مستحکم کرنے کے بارے میں سوچتے تک نہیں ہیں اور نہ ہی دماغ کو غذائیت فراہم کرنے کا خیال آتا ہے جوکہ ہمیں تادیر سہارا دیئے رکھتا ہے۔ ہمارا جسم رات کے اوقات میں اپنی مرمت خود کررہا ہوتا ہے اور جب آپ نیند میں ہوتے ہیں تو اسے مرمت کے اس عمل سے گزرنے کیلئے انرجی کی ضرورت ہوتی ہے جس کے سبب آپ کے اندرونی نظام سے بہت کچھ خرچ ہوچکا ہوتا ہے اور ایسے میں آپ کچھ نہیں کھاتے بلکہ محض صبح کے اوقات میں چائے یا کافی پی لیتے ہیں تو اس طرح آپ اپنے جسم کو کسی قسم کی غذائیت فراہم نہیں کرتے اور یہی سب سے زیادہ پریشان کن بات ہے‘‘۔
غذائی پروگرام سے منسلک ایک معروف ماہر غذا کے مطابق حالیہ مشاہدات سے اس بات کے ثبوت ملتے ہیں کہ جو خواتین ہر روز دلیہ کھانے کی عادی ہوتی ہیں انہیں وزن سے متعلق مشکلات میں مبتلا نہیں ہونا پڑتا اور جب ہم دلیہ کہتے ہیں تو اس کا مطلب اچھے معیار کا گیہوں کا دلیہ ہے جو جسم کو درکار توانائی فراہم کرنے کے ساتھ ہی بھوک بھی مٹادیتا ہے اور اس سے وزن بڑھنے کی شکایت بھی پیدا نہیں ہوتی ہے‘ یہ سب کچھ جاننے کے باوجود بھی ہم خود کو ناشتے سے مستثنیٰ قرار دیتے ہیں تو اس کا واضح مطلب یہ ہے کہ ’’ ہم بہت جلدی میں ہیں یا مصروفیت کا شکار ہیں؟‘‘ ہم اس بات پر تو پریشان ہوسکتے ہیں کہ آج موسم کیسا رہے گا‘ ہمیں اس بات پر فکر ہوسکتی ہے کہ ہمیں فلاں جگہ کیا پہن کر جانا چاہئے‘ یہ الجھن بھی ذہن پر سوار ہوسکتی ہے کہ فلاں رپورٹ جمع کرانا ہے اور یا پھر آفس پہنچنے پر باس کا موڈ کیسا ہوگا؟ مگر ہم اپنے اور اپنے خاندان کے بارے میں سوچنے کی زحمت تک نہیں کرتے کہ گویا یہ دنیا سے باہر کی کوئی چیزیں ہوں جن کو زندگی میں کسی اصول و قاعدے کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ بڑی سادہ سی بات ہے کہ رات کو سونے کے بعد ہمیں ایک طویل فاقہ کرنا پڑتا ہے اور ہم یہ چاہتے ہیں کہ دماغ کام کرتا رہے تو پھر لازمی طور پر اس بات کی ضرورت ہے کہ اسے مناسب غذائیت فراہم کی جائے۔ مغربی ممالک کے برعکس ہمارے یہاں دلیہ بہت زیادہ استعمال نہیں ہوتا ہے اور نہ ہی پیکیج بریک فاسٹ کا رواج عام ہے مگر ہاں بسکٹ‘ ڈبل روٹی کے سلائس‘ برگر اوریا فروٹ بن جیسی اشیاء لوگ اپنے ساتھ رکھتے ہیں کیونکہ وہ محض بھوک محسوس کررہے ہوتے ہیں۔ اس طرح بھوک تو مٹ جاتی ہے مگر اصل مشکل یہ ہے کہ عام طور پر جلدی میں کھائی جانے والی یہ چیزیں صبح کے وسط میں بھوک سے ایک مرتبہ پھر رونگٹے کھڑے کردیتی ہیں ہمارے محسوسات پر دھند چھانے لگتی ہے جوکہ سستی مائل ہوجاتے ہیں اور اس طرح ہماری ثمر آوری پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اچھے اور سمجھدار ماہرین غذا صبح کے اوقات میں ہمیں جسمانی اعتبار سے ٹوٹ پھوٹ اور تباہی سے بچاتے ہیں جبکہ ان کی کوشش ہوتی ہے کہ ذہنی اور جذباتی اعتبار سے بھی کوئی نقصان نہ پہنچے لہٰذا وہ غذائیت سے بھرپور ناشتہ تجویز کرتے ہیں۔ آپ یقین کریں کہ پوری درستگی کے ساتھ دن کا آغاز کرنا کوئی مشکل کام نہیں ہے اور لوگ بڑے سہل انداز سے کاربوہائیڈریٹ سے بھرپور ناشتہ کرسکتے ہیں جس میں گیہوں کا دلیہ‘ خمیری روٹی‘ پروٹین‘ دہی‘ دودھ‘ کاٹیج چیز‘ مکھن اور انڈے شامل ہوں تو اس سے جسم کی غذائی ضرورت پوری ہوسکتی ہے۔ عمدہ اور خالص کاربوہائیڈریٹ کا حصول ریفائن شوگر سے بھی ممکن ہے جس سے خون میں موجود شکر کا لیول بلند ہونے لگتا ہے مگر چونکہ جسم ایسی شکر کو جلد جذب کرلیتا ہے لہٰذا خون میں اشتعال کی کیفیت بہت جلد ختم ہوجاتی ہے۔ یہ بھی ایک عجیب سی بات ہے کہ رات بھر بھوکے رہنے کے بعد لوگ شکر کے حوالے سے حساس ہوجاتے ہیں اور اسی لئے ناشتے کے اوقات میں ریفائن شوگر سے گریز کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ پھل: پھلوں کا جوس نہیں‘ اس حوالے سے بے مثل مشورہ ہے کیونکہ پھلوں میں موجود ریشہ اندرونی نظام میں گلوکوز کے داخلے کی رفتار سست کردیتا ہے اور چونکہ شکر وہاں پہلے ہی موجود ہوتی ہے تو آپ چست و چالاک رہتے ہیں۔ ایک غذائی ماہر کے مطابق ’’ پھل اس لحاظ سے بہتر ہیں کہ یہ ہمیں ریشہ فراہم کرتے ہیں جس کا حصول فروٹ جوس میں ممکن نہیں ہے۔ پھلوں کا جوس نکالنے کے بعد ہم اس کی باقیات فضول سمجھ کر پھینک دیتے ہیں مگر یہ محض کوڑا کرکٹ نہیں ہوتا اس میں بھی بہت ساری غذائیت چلی جاتی ہے‘‘۔ بہت سے لوگوں کا یہ خیال ہے کہ کافی پینے سے نقصان کا اندیشہ ہوتا ہے مگر ماہرین کا یہ کہنا ہے کہ کافی کو معقول مقدار میں استعمال کیا جائے یہ نقصان دہ چیز نہیں ہے مگر ہاں ڈونٹس کے بارے میں کہہ سکتے ہیں کہ ’’ جنک فوڈ‘‘ ہے شکر اور چکنائی سے بھرپور!!
ایک خاتون ماہر غذا نے اچھی غذائیں استعمال کرنے کی عادت اپنی بیٹی میں بھی منتقل کردی ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس اہم ترین چیز کے بغیر میں اسے سکول بھی نہیں بھیجتی ہوں اور اس کی خواہش روغنی نان کھانے کی ہوتی ہے تو مجھے اس پر اعتراض نہیں ہوتا کہ بہرحال اس میں گندم جیسا مفید اناج موجود ہوتا ہے جو کہ اسے چست رکھتا ہے مگر مجھے ترس ان بچوں پر آتا ہے جو ناشتے میں مائونٹین ڈیو کی بوتل لے کر بیٹھ جاتے ہیں اور دوسرے ہی پیریڈ میں انہیں نڈھال دیکھا جاسکتا ہے‘‘۔ انڈا! بلند معیار پروٹیشن کا حامل :انڈے کی غذائی اہمیت سے قطعی انکار نہیں کیا جاسکتا یہ غذائیت کے اعتبار سے ٹھوس اور دوسری کسی غذا کے مقابلے میں سب سے بلند معیار پروٹین کا حامل ہوتا ہے۔ دوسرے اقسام کی پروٹین کو پیمائش کردہ سمجھا جاتا ہے مگر انڈے میں موجود پروٹین کا ایک ہی معیار ہے جس میں وٹامن B2 اور A کے علاوہ فولاد بھی ہوتا ہے۔ خون میں موجود کولیسٹرول پر بہت کم اثرات مرتب ہوتے ہیں اور کوئی بھی شخص ایک انڈا یومیہ استعمال کرسکتا ہے ۔

 

Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 028 reviews.