Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

جنات کا پیدائشی دوست‘علامہ لاہوتی پراسراری

ماہنامہ عبقری - جون 2019

سفرٹرین‘ مسلسل خاموشی اور جھٹکا
یہ تھوڑا عرصہ پہلے کی بات ہے میں ایک سفر میں تھا‘ اکیلا اور تنہا تھا ‘میرے ساتھ کوئی ہم سفر نہیں تھا۔ ایک صاحب کو دیکھا بیٹھے بیٹھے اپنے ہاتھ کو تھوڑا سا جھٹکا دیتے تھے اور ایسے غیر محسوس انداز سے جسے عام آدمی محسوس نہیں کرسکتا اور شاید ان کی بھی عادت ہوگئی تھی‘ انہیں بھی اس کا احساس نہیں تھا کہ میں ایسا کیوں کررہا ہوں پھر تھوڑی دیر ہوتی پھر اسی ہاتھ کو جھٹکا دیتے‘ ٹرین کا سفر تھا اور طے ہورہا تھا پوری بوگی میں خاموشی تھی‘ کبھی کبھار کوئی شخص آتا اور گزر جاتا یا کھانے اور چائے کی آواز سے خاموشی کا سحر ٹوٹ جاتا۔ میں مسلسل ان کی اس کیفیت کو نوٹ کررہا تھا وہ ایسا کیوں کررہے تھے؟ اور ایسا ہو کیوں رہا؟ آخر میں اٹھا میں نے ان سے جاکر پوچھا ایک سوال کروں آپ ناراض تو نہیں ہوں گے؟ مجھے اجنبی نظروں سے دیکھ کرکہنے لگا سمجھا نہیں میں نے عرض کیا آپ تھوڑی ہی دیر کے بعد ہاتھ کو جھٹکا دیتے ہیں‘ ایسا کیوں ہے۔ کہنے لگے: بس ایسے ہی کچھ خاص نہیں لیکن ان کا لہجہ بتارہا تھا کہ وہ اپنے جواب سے خود مطمئن نہیں ہیں۔
بچھو تو ماردئیے!مگر اب 7 سال مکان نہ چھوڑنا
میں ان کے قریب تھوڑی سی جگہ لے کر بیٹھ گیا اور پھر میں نے انہیں خود ہی کچھ کیفیات بتائیں ۔اس سے پہلا سوال یہ تھا کیا آپ جب سولہ سال کے تھے تو آپ نےبھڑوں کے ایک چھتے کو پتھر مارا جس میں سےکچھ بھڑیں اڑیں تھی اور انہوں نے آپ کو کاٹ لیا‘آپ کئی دن تکلیف اور بخار میں مبتلا رہے۔ وہ مجھے پھٹی نظروں سے دیکھ کر کہنے لگے: ہاں یاد تو آتا ہے لیکن آپ کو کیسے پتہ چلا؟ میں نے دوسرا سوال کیا: آپ کسی جگہ رہتے تھے وہ گھر اس سے پہلے بہت عرصہ ویران رہا آپ کرائے پر رہے‘ آپ کے والد نے اس کی مرمت کروائی اور وہاں جگہ جگہ جانور‘ گائے‘ بھینس اور بکریاں باندھنے کیلئے کھونٹے گاڑھے ہوئے تھے ۔آپ نے جب ان کو اکھاڑا تو ان کےنیچےسے بہت زیادہ چیونٹیاں‘ مکوڑے اور کچھ بچھو بھی نکلے۔(میری بات سن کر) وہ اپنی جگہ سے ایک دم ہلے اور ہٹے‘ کہنے لگے :ہاں یہ بھی ہوا تھا اور مجھے ایک کشادہ جگہ دے دی جبکہ ان کے پاس اس سے پہلے بھی کشادہ جگہ دراصل موجود تھی لیکن وہ مجھے ساتھ بٹھانے پر راضی نہیں تھے ۔میں آگے بولا: پھر آپ کے والد نے وہ سارے بچھو مار دئیے‘ انہیں رات کو ایک خواب آیا خواب میں کہنے والے نے کہا: بچھو تو مار دیے‘ مارنا حکم میں شامل تھا‘ا ٓپ نے گھرکےبہت سےافرادمار دئیے‘ اب آپ ایک صورت میں بچ سکتے ہیں‘ آپ اس مکان کو سات سال نہ چھوڑیں اور روزانہ تین مرتبہ سورہ ٔیٰسین اور سات بار سورہ والضحی پڑھ کر ہدیہ کریں اور اگر سات سال سے پہلے مکان چھوڑ دیا اورچلے گئے اور جتنے آپ نے مارے ہم آپ کے اتنےماریں گے کیونکہ قتل کا بدلہ قتل ہوتا ہے‘ آپ کے والد نے خواب میں ہی کہا: ہمیں شریعت میں بچھو کو مارنے کا حکم ہے۔ لہٰذا آپ کے والد سات سال اسی مکان میں رہے اور روزانہ وہی قرآنی عمل کرکے اس کا تحفہ انہیں دیتے رہے۔
ایک ایسے شخص کی آمد! جو بہت نقصان دہ ہے
وہ حیران ہوگئے انہوں نے میرا ہاتھ پکڑ لیا اور ہاتھ کو چومنا شروع کردیا اور کہنے لگے یہ باتیں آپ کو کہاں سے پتہ چلیں میں نے کہا آپ ذرا سنتے جائیں پھر اگلی بات ان سے عرض کی کہ کیا آپ کی والدہ اس وقت فوت ہوگئیں تھی جب آپ پیدا ہوئے تھے اور ایک آواز آئی تھی اب ایک ایسے شخص کی آمد ہوگئی ہے جو کہ ہمارے لیے خود بہت زیادہ نقصان دہ ہے لہٰذا ایسے شخص کو یا تو ہم خود دیکھ لیں گے یا ایسے شخص کو ہم مار دیں گے‘ کیا یہ بات ٹھیک ہے‘ کیا یہ واقعہ ٹھیک ہے۔کہنے لگے بالکل درست ہے۔ اگلی بات میں نے یہ بتائی کہ آپ ہر رات سوتے وقت جب تک دائیں کندھے پر ہاتھ نہ رکھیں‘ آپ کو نیند نہیں آتی۔ سوفیصد سچ ہے‘ سوفیصد سچ ہے‘ اس کی رٹ لگانے لگے۔ کہنے لگے: یہ حقیقت ہے ۔ کیا آپ کے گھر میں‘ خاندان میں ہمیشہ تین بیٹیاں رہیں اور پھر تین بیٹیوں کے بعد ہمیشہ بیٹے رہے؟ کیا آپ کو کوئی طاقت مجبور نہیں کرتی کہ آپ ہاتھ کو جھٹکیں اور جب آپ تھوڑی دیر کے لیے ہاتھ جھٹک دیتے ہیں آپ کو سکون اور چین آجاتا ہے‘ آپ کو راحت ملتی ہے پھر تھوڑی ہی دیر کے بعد ایک بے چینی ہوتی ہے اور آپ ہاتھ جھٹکنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔
بستر پر بیوی کے علاوہ کوئی اور بھی ہوتا ہے
کیا آپ کو خواب میں ہمیشہ ایک شخص ایسا نہیں ملتا جسے آپ تلاش کررہے ہوتے ہیں اور وہ چھپتا پھررہا ہوتا ہے اور کبھی آپ گلیاں گھوم رہے ہوتے ہیں اور اپنا گھر تک بھول جاتے ہیں اور آپ کو کہیں سےمنزل اور راستہ نہیں ملتا۔ میں بول رہا تھا وہ پھٹی اور حیرت زدہ آنکھوں سے مجھے دیکھے جارہا تھا اورواقعی باتیں یہیں تھیں۔ کیا آپ کی شادی کو اکتیس سال نہیں ہوئے؟ کیا ان اکتیس سالوں میں آپ محسوس نہیں کرتے رہے کہ آپ کی بیوی کے بستر پر آپ کے علاوہ کوئی اور بھی ہوتا ہے جو کہ آپ کو بیوی کی طرف جانے سے روکتا ہے‘ نامعلوم اولاد کیسے ہوگئی اور بعض اوقات آپ کو اپنی اولاد پر بھی شک ہوتا ہے کہ میری ہے یا کسی اور کی ؟
چہرہ شیر‘ درمیان حصہ چیتا اور دھڑ بھیڑیے کا
کیا کوئی طاقتور شیر جس کا چہرہ ایک شیر کا درمیان کا حصہ چیتے کا پچھلا دھربھیڑیے کا ہوتا ہے کیا وہ آپ کو آپ کی بیوی کی طرف جانےسے نہیںروکتا؟ کیا وہ بار بار نہیں کہتا کہ یہ میری منکوحہ ہے میں نے اس سے نکاح کیا ہے اور یہ میری بیوی ہے جس کی وجہ سے آپ کی بیوی طرح طرح کی تکالیف مصائب بیماریوں اور پرانی ٹینشن میں مبتلا ہے۔
وہی جن آپ کی بیوی پر عاشق ہے!
یہ بات سنتے ہی وہ رونے لگا اور ہچکیاں لے کر رونے لگا اور کہنے لگا: آپ نے میری دکھتی غیرت کو دبا دیا‘میں اسے دکھتی رگ نہیں کہتا بلکہ غیرت کہتا ہوں اور آپ نے مجھے حیران کردیا۔ میں مزید بولا: کیا آپ کی بیٹی ان شیطانی چیزوں کےورغلانے کی وجہ سے بے راہ روی کا شکار نہیں ہوگئی‘ کیا وہ گھر سے کتنی بار اپنے آشنا کے ساتھ کئی کئی دن غائب نہیں رہی؟ جس کا آپ کو پتہ ہے آپ ہمیشہ پردے دیتے رہے ہیں ۔ وہی جن آپ کی بیوی پر عاشق ہے وہ پہلے دن سے کہہ رہا ہے اورآج اکتیس سال ہوگئے ہیں کہ میرے راستے سے ہٹ جاؤ ‘نہ زندگی کا سکون دوں گا‘ نہ نسلوں کا سکون دوں گا‘ نہ زندگی کی راحت اور نہ نسلوں کی راحت دوںگا‘ تمہاری نسلیں ہمیشہ برباد‘ ویران‘ مسائل اور مشکلات کی شکار ہوں گی۔ کیاآپ کی بیٹی کے رشتے قریب آکر دور نہیںہوجاتے‘ بات بنتے بنتے بگڑ نہیں جاتی۔ بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ رشتہ طے ہوگیا اور معاملہ طےبلکہ سوفیصد طے ہوگیااور آپ کو آپس میں مبارک باد کی خوشخبریاں مل گئیں‘ مٹھائی تقسیم ہوگئی سب کچھ بٹ گیا لیکن سب کچھ بٹنے کے بعد آپ کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑتا ہے۔
ہچکیاں بندھ گئیں اور رونا تیز ہوگیا!
کیا آپ وہ والد نہیں جس کی اولاد اعلیٰ تعلیم کے خواب دیکھ کر اعلیٰ ڈگریوں کے خواب ادھورے اور تعلیمی شیرازہ بکھرنے کا غم لیے زندگی کے دن رات گزار رہے ہیں؟ کیا یہ حقیقت نہیں کہ آپ کی اولاد بیٹے اور بیٹیوں کے ساتھ پڑھنے والوں کو اچھا رزق‘ روزگار‘ اچھی زندگی کا انداز مل گیالیکن آپ کی اولاد محروم رہ گئی اور ادھوری رہ گئی جہاں بھی قدم رکھتے ہیں دروازے بند‘ جہاں بھی ہاتھ بڑھاتے ہیں راستے ختم ہوجاتے ہیں‘ وہ دیکھنا چاہتے ہیں تو بظاہر اندھے‘ وہ چلنا چاہتے ہیں تو ایسے جیسے اپاہج اور لولے لنگڑے‘ ہاتھ بڑھاناچاہتے ہیں تو ایسے جیسے انگلیاں اور ہاتھ کٹے ہوئے‘ سانس تک بند‘ روحیں تک قید‘ سوچوں میں پردے اور زنجیروں نے جکڑا ہوا ہے‘ اب اس کی ہچکیاں بڑھ گئیں اب اس کا رونا تیز ہوگیا حتیٰ کہ کچھ لوگ بھی اس طرف متوجہ ہوئے۔ میں نے ان کا ہاتھ دبایااور کہا میں آپ کے بھلے کے لیے باتیں کررہا ہوں آپ اگر اونچا اونچا رونا شروع ہوئے تو گفتگو ادھوری چھوڑ کر‘ اٹھ کر اپنی سیٹ پر چلا جاؤں گا یہ بہت نامناسب ہے۔
میری راہوں سے ہٹ جاؤ‘ بیوی کو طلاق دیدو
میری اس تھوڑی سی بات پر وہ سنبھلے اٹھے اور بولے اچھا ٹھیک ہے آپ اپنی بات جاری رکھیے۔ میں نے پوچھا کیا آپ وہ بدقسمت باپ نہیں ہیں جو اولاد کی محبت اور شفقت سے محروم ہیں اور اولاد کی نفرت کا سامنا ہے اور جب آپ کی اولاد آپ کو زیادہ تنگ کرتی ہے تو آپ روتے ہیں۔ اس روتی کیفیت میں وہی سامنے آجاتے ہیں یعنی وہی جن آکر کہتا ہے کہ میں نے تمہیں کئی دفعہ کہا ہے میری راہوں سے ہٹ جاؤ ‘بیوی کو طلاق دے دو اور بیوی کو چھوڑ دو کیونکہ وہ آج بھی میری ہے کل بھی میری میں نے اسے اپنی پسند میں لیا ہواہے۔ اس نے اپنے آنسو صاف کیے اپنے احوال صاف کیے اس کی طبیعت میں کچھ ٹھہراؤ پیدا ہوا‘ اس کے اعصاب میں کچھ سکون پیدا ہوا‘ میں مزید کچھ بولنا ہی چاہتا تھا کہ وہ بولے:میں آپ سے التجا کرتاہوں مجھے بتائیے: ایسا کیوں ہوا؟ دوسرا سوال کرتا ہوں اس کا حل کیا ہے؟
آپ کے دادا اور جن میں لڑائی ہوئی تھی
میں نے انہیں بتایا دراصل آپ کی پانچ نسلیں پہلے جو آپ کے بڑے تھے یعنی انہیں والد کہوں یا دادا کہوں وہ بہت باکمال اور نیک اور مخلص انسان تھے اور بہت سادہ سے درویش تھے‘ ان کے ساتھ ایک نیک جن پڑھتا تھا‘ وہ پھر کچھ عرصہ کے بعد ان کا دوست بن گیا اور حتیٰ کہ دوستی اتنی گہری کہ اٹھنا بیٹھنا‘ کھانا پینا سب کچھ اکٹھا تھا جب ان کی شادی ہوئی جن اپنے تمام خاندان کے ساتھ ان کی شادی میں آیا جب جن کی شادی ہوئی تو یہ بھی اپنی والدہ اور خاندان کے ساتھ ان کی شادی میں شامل ہوئے۔ وہ سب سن کرکہنے لگے: مجھے کچھ زیادہ تو یاد نہیں لیکن بڑوں سے کچھ اس طرح کی باتیں سنی تھیں‘ میں پھر بولا: پھر ایک دن ایسا ہوا کہ آپ کے اس دادا اور جن کی لڑائی ہوگئی ‘آپ کے دادا جذباتی بہت زیادہ تھے اوریہ جذباتی کیفیت اب تک بھی چل رہی ہے۔ وہ بولے: بالکل سچ کہا بالکل سچ کہا اور پھر یہ کیفیت چلتے چلتے ایک جھگڑا کی شکل اختیار کرگئی‘ جب جھگڑا بہت بڑھا تو انہوں نے اس جن سے اپنا تعلق ختم کرلیا۔
جن کی ماں اور بہن نے بدلہ لینے کی ٹھان لی
جن نے تو چھوڑ دیا پر جن کی والدہ نے اسے اپنے بیٹے کی توہین سمجھا اس نے انتقام لینے کی ٹھانی‘ آج اس کی والدہ اور اس کی بیٹی انتقام لے رہی ہیں اور مسلسل انتقام پر انتقام لیا جارہا ہے وہ دراصل آپ کے ہاتھ پر آکر کاٹتی ہے‘ آپ کو تکلیف اور بے چینی ہوتی ہے اور ہاتھ پر کٹنے کا اثر ہوتا ہے اور وہی جن عورت آپ کی زندگی کے ہر معاملے میں رکاوٹ ہے‘ مشکلات‘ الجھنیں‘ پریشانیوں‘ دکھوں‘ تکالیف غموں کا ذریعہ ہے اور اس نے زندگی کو اجیرن کیا ہوا ہے اور زندگی کو بہت زیادہ گھٹن زدہ کیا ہوا ہے۔
جن سے دوستی اور اس کی ماں سے معافی
وہ میری باتوں کو بس سکتے کے عالم میں سن رہا تھا‘ وضع قطع سے ایک شریف نیک انسان جس نے ساری عمر گزار کر بڑھاپے کی زندگی میں قدم رکھا ہوا تھا لیکن حالات بتارہے تھے کہ تنگیوں تلخیوں اور مشکلات سے وہ تھک چکا ہے اور زندگی اس کی بے ترتیب ہوچکی ہے۔ مجھ سے کہنے لگا: اس کا کوئی حل؟ میں نے کہا اس جن سے واپس دوستی اس کی والدہ سے معذرت کیونکہ اس (جن)نے بول تھوڑے بولے تھے کوئی سخت بول نہیں بولے تھے لیکن آپ کے دادا نے ان کے ساتھ بہت سختی کی تلخی کی۔
یہ بہت بڑا انتقام ہے!،مزید نسلیں نہ شکار ہوں!
زبان کی یہ تلخی‘ سخت زبانی‘ گالم گلوچ ان کو برداشت نہ ہوئی کیونکہ وہ خود ایک اچھے مخلص اور سچے کردار کے جنات ہیں اور یہ توہین انتقام کی شکل اختیار کرگئی اوروہ انتقام ایسا بڑھا کہ اب وہ شاید نسلوں تک چل رہا ہے اور اس سے پہلے بھی آپ کی نسلیں اس انتقام کا شکار ہوچکی ہیں اس کے بعد بھی آپ کی نسلیں شاید انتقام کی شکار ہوں یہ بہت بڑا انتقام ہے۔ بس اب اس کا حل صرف معافی تلافی معذرت ہےاور اس کا طریقہ ؟
تکلیف سے نجات مگر کیسے؟
میں نے انہیں بتایا کہ وہ صدقہ خیرات غریب پروری اور لوگوں کی پریشانی اور مسائل میں ان کا ساتھ اور تکالیف میں ان کے ساتھ مدد اور نیکی ‘اعمال‘ ذکر‘ تسبیحات درود پاک یہ تمام چیزیں ہی آپ کو اس تکلیف سے نجات دلا سکتی ہیں۔ اور مزید انہیں کچھ طریقے بتائے۔ (جاری ہے) 

Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 676 reviews.