ایک مخلص دوست نے بتایا کہ صبح صبح عزیزی مضدر خان میرے گھر پہنچ گئے۔میں اُن کی اتنی صبح آمد پر حیران ہوا کہ آخر کونسی ایسی مجبوری ہے کہ یہ میرے پاس تشریف لائے ہیں۔ بہرحال انہیں بٹھایا، کچھ کھانے پینے کو پیش کیا پھر آنے کی وجہ پوچھی تو فرمانے لگے کہ ایک انوکھا خواب دیکھا ہے۔ میں نے ایک بڑا مجمع دیکھا کہ لوگ ایک طرف دوڑ رہے ہیں۔ میں بھی گیا ‘ کچھ لوگوں نے بتایا کہ ایک صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ تمام مصافحہ کر رہے ہیں۔ جب میری باری آئی تو مجھے فرمانے لگے کہ کبھی تم ہمارے پاس نہیں آئے ۔میں نے پوچھا آپ کہاں رہتے ہیں تو فرمانے لگے قلعہ دراوڑکے پاس۔ بس خواب ختم ہو گیا اور خواب کے بعد میرے اندر عجیب فرحت‘ راحت اور تازگی تھی ‘ چونکہ یہ خواب میں نے ایک روحانی سفر میں دیکھا ہے اور وہیں سے واپسی تھی لہٰذا سیدھا آپ کے گھر آیا کہ میں نے قلعہ دراوڑ جانا ہے۔ مخلص دوست کہنے لگے کہ میں نے ان کے جانے کیلئے سواری کا انتظام کیا کیونکہ وہ حصہ در اصل صحرائے بہاولپور میں ہے۔ اس لئے وہاں ٹرانسپورٹ نہیں۔ صرف ایک ویگن صبح شہر احمد پور شرقیہ ضلع بہاولپور آتی ہے اور پھر وہی شام کو واپس جاتی ہے۔ اس لئے خصوصی سواری لے جا کر ہی جایا جا سکتا ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کی یہ چار قبریں در اصل اس بات کی نشانی ہیں کہ یہ دین اسلام کو پھیلاتے پھیلاتے کہاں تک تشریف لائے۔ حجاز مقدس اور کہاںصحرائے بہاولپور۔آج ان کی قبریں اس بات کی گواہی دے رہی ہیں کہ دین کیلئے گھر بار چھوڑے بغیر کام نہیں بن سکتا۔ پرانی بات نہیں تقریباً 50 سال پہلے کی بات ہے کہ حضرت احمد علی لاہوری رحمتہ اللہ علیہ لاہور سے ٹرین پر بیٹھے اور بہاولپور سے آگے اسٹیشن ڈیرہ نواب صاحب اترے ۔یہ دراصل احمد پور شرقیہ شہر کے اسٹیشن کا نام ہے جو لاہور سے کراچی مین ریلوے لائن پر آتا ہے۔ پھر وہاں سے اونٹوں پر بیٹھ کر کٹھن سفر کر کے صحرائے بہاولپور قلعہ دراوڑ پہنچے ،مراقبہ کیا اور تصدیق کی کہ واقعی یہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ ہی کی قبور ہیں۔ کچھ عرصہ قبل بڑے بڑے علماءکرام کی جماعت گئی وہاں صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کی قبروں پر بیٹھ کر صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کی شان میں سب نے ایک ایک حدیث بیان کی۔
میرے ملنے والوں میں کئی لوگ ایسے ملے جو صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کی قبور پر گئے یا پھر انہیں مسلسل اپنے مقام پررہتے ہوئے اعمال کا ایصالِ ثواب کرتے رہے انہیں ان صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کی زیارت نصیب ہوئی۔جو حضرات جانا چاہیں اگر کوچ کے ذریعے جانا چاہیں تو لاہور سے صادق آباد جانے والی کوچ یا بس پر بیٹھیں اور احمد پور شرقیہ عباسیہ چوک پر اتر جائیں اور پھر وہاں سے ٹیکسی لے کر قلعہ دراوڑ جائیں۔ ٹرین سے ڈیرہ نواب صاحب اسٹیشن یعنی احمد پور شرقیہ شہر سے کوئی سواری لے کر پھر تقریباً 40 کلو میٹر دور قلعہ دراوڑ جا سکتے ہیں۔ قارئین! یقین جانئے عجیب و غریب انوارات اور سکون محسوس ہوتا ہے۔ صرف صاحب دل ہی محسوس کرسکتا ہے ورنہ عام آدمی تو میری اس بات پر اعتراض بھی کر سکتا ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں