انسان کو اللہ تعالیٰ نے اشرف المخلوقات بنایا ہے مگر انسان بعض اوقات ایسی نیچ حرکت کرتا ہے رشتے ناطے سب بھلا دیتا ہے اور ایسا کام کرتا ہے کہ انسانیت کانپ اٹھتی ہے۔ اسی طرح کا ایک واقعہ مہربان حافظ محمدانور صاحب نے سنایا کہ دریا کے علاقہ جسے ”بیٹ“ کہتے ہیں وہاں اکثر جرائم پیشہ افراد رہتے ہیں۔ تحصیل احمد پور شرقیہ میں ہتھیجی‘ خیرپور ڈاھا وغیرہ کے علاقے میں اکثر جرائم پیشہ لوگ رہتے ہیں یا ان کے جرائم پیشہ افراد کیساتھ کسی نہ کسی حوالے سے رابطہ رہتا ہے۔
مغرب کے بعد کوئی اکیلا شخص‘ موٹرسائیکل یا کار والا وہاں سے گزر نہیں سکتا۔ لوٹ لیتے ہیں‘ مغرب کے وقت ایک عورت اس علاقے سے گزر کر اپنے گھر کی طرف جارہی تھی اور بڑی جلدی میں تھی کہ مغرب سے پہلے پہلے گھر پہنچ جائے کہ اچانک اس عورت کا چچازاد بھائی کالوخان آگیا۔ اس نے حیرت سے اس عورت سے پوچھا کہ اس وقت کہاں جارہی ہے‘ اس عورت نے کہا کہ شکر ہے تم آگئے ہو‘ میں بہت پریشان تھی کہ گھر کیسے پہنچوں گی کیونکہ میرے ساتھ ایک سال کا بچہ ہے اور مغرب بھی ہورہی ہے کالوخان نے کہا کہ گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے میں آگیا ہوں۔ میرے ساتھ چلو‘ میں گھر چھوڑ دیتا ہوں۔ اس عورت نے کالوخان پر اعتماد کیا اور اس کے چل پڑی۔ تھوڑی دور جانے کے بعد کالوخان نے کہا کہ اس کے دوست آئے ہوئے ہیں ان سے مل لوں‘ یہ کہہ کر چلا گیا پانچ منٹ بعد آگیا تین افراد اس کے ساتھ تھے۔ آتے ہی کالوخان نے کہا کہ ” یہ لو تمہارا مال“ مجھے 60 ہزار روپے دیدو‘۔ اب عورت کو سمجھ آئی کہ میرے چچازاد بھائی کالوخان نے مجھے ان ڈاکوو ¿ں کے پاس ساٹھ ہزار روپے میں بیچ دیا ہے۔ عورت بہت روئی‘ قرآن کے واسطے دئیے‘ مگر کالوخان کا چہرہ بہت کرخت ہوچکا تھا۔ وہ بھول چکا تھا کہ یہ عورت اس کی چچازاد بہن ہے۔ اس دوران ڈاکوئوں نے کہا کہ ہم بچہ لیکر کیا کریں گے اور بچے نے بھی رونا شروع کردیا تھا۔ کالوخان نے کہا کہ یہ کوئی مسئلہ نہیں عورت نے بچے کو سینہ سے لگایا ہوا تھا۔ کالوخان نے زبردستی بچے کو عورت سے چھینا اور ماں کے سامنے بچے کو دونوں ٹانگوں سے پکڑا‘ الٹا پکڑ کر ایک ٹانگ ایک ہاتھ اور دوسری ٹانگ دوسرے ہاتھ میں لیکر چیر دیا اور بچہ وہیں تڑپ تڑپ کر مرگیا اور بچے کو وہیں مٹی میں دبادیا۔
آپ اندازہ لگائیں کہ ماں کے دل پر کیا گزررہی ہوگی۔ ایک تو اس کو بیچ دیا گیا تھا دوسرا اس کی آنکھوں کے سامنے اس کے ننھے لخت جگر کو جس کی عمر صرف ایک سال تھی پکڑ کر دو ٹکڑے کردیا گیا۔ کالوخان نے ساٹھ ہزار روپے لیے اور گھر کی طرف چل پڑا اور ڈاکو اس عورت کو اندھیرے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے لے گئے جب کافی دیر ہوگئی تو اس عورت کے گھر میں پریشانی کے آثار نظر آنے لگے اور تلاش شروع کردی۔ مگر عورت کا کہیں نام و نشان نہ ملا۔ ڈاکو عورت کو لیکر اپنے ٹھکانے کی طرف چل پڑے۔ کیونکہ راستہ خطرناک تھا۔ کوئی ذی روح نہیں تھا۔ عورت نے سوچا کہ شور مچائوں گی تو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ بس رونے پر زور دیا اور اللہ پاک سے فریاد کرتی رہی کہ اللہ پاک مدد فرما‘ ڈاکو اپنے پہلے پڑائو پر پہنچے سب لوگ تھکے ہوئے تھے۔ ڈاکوئوں نے اس عورت کو حکم دیا کہ ہمارے لیے چائے بنائو۔ یہ کل تین افراد تھے۔ اس جگہ چائے کا سامان موجود تھا۔ عورت نے آگ جلا کر چائے بنانے کیلئے پانی رکھا اور پتی وغیرہ ڈال دی۔ اس دوران دو چھپکلیاں لڑتی ہوئیں اس چائے کی کیتلی میں آ گریں عورت نے کیتلی پر ڈھکن دے کر خوب گرم کیا‘ خوب گرم کیا کہ چھپکلیاں چائے میں ہی گل گئیں۔ ڈاکوئوں نے کہا کہ جلدی چائے لائو۔ اس عورت نے چائے لاکردی۔ ڈاکو تھکے ہوئے تھے جیسے ہی ایک ایک گھونٹ بھرا۔ تینوں ڈاکو بیہوش ہوگئے۔ اس عورت نے فوراً ڈاکوئوں کی جیب سے پیسے نکالے جو تقریباً ایک لاکھ کے قریب تھے اور اس جگہ سے نکل کر اندھا دھند بھاگنا شروع کردیا۔ عورت کہتی ہے کہ مجھے کوئی پتہ نہیں تھا کہ میں کدھر جارہی ہوں بس ایک ہی دعا لبوں پر تھی کہ یااللہ مدد فرما۔ رات کی تاریکی تھی۔ بھاگتے بھاگتے پائوں میں چھالے پڑگئے اور صبح کے آثار بھی نظر آنے لگے اور دو چار گھر نظر آئے اور قریب ہی ٹریفک گزرنے کی آواز آئی۔ کچھ حوصلہ بڑھا اور بھاگتے ہوئے جسم تھکن سے چور ہوگیا تھا مگر ہمت نہ ہاری اور سڑک پر پہنچ گئی۔ ایک بس آئی اس پر بیٹھ گئی پتہ چلا کہ بس ملتان پہنچ گئی ہے۔ وہاں سے دوبارہ بس میں بیٹھ کر گھر پہنچ گئی۔ گھر ایک ہفتہ بعد پہنچی تھی۔ سب گھر والے عجیب نظروں سے دیکھ رہے تھے۔ اس عورت نے کہا کہ سب سے پہلے کالو خان کو لے کر آئو اور یہ نہ بتانا کہ میں گھر آگئی ہوں اور خاص تاکید کی کہ کسی صورت بھی میری موجودگی کا علم کالوخان کو نہ ہو۔ کالوخان کو بلوایا گیا کالوخان جب گھر آیا تو وہ عورت یکدم کالوخان کے سامنے آئی۔ جیسے ہی کالوخان نے اس عورت کو دیکھا اس کا رنگ اڑ گیا۔ اس عورت نے سارا واقعہ بتلایا کہ کسی طرح اس نے مجھے فروخت کیا اور میرے بیٹے کے دو ٹکڑے کیے اور کہا کہ اس کو پکڑلو۔ سب لوگوں نے کالوخان کو پکڑلیا۔ عورت نے کہا کہ چلو میں وہ جگہ دکھاتی ہوں جہاں میرے بیٹے کے دو ٹکڑے کیے اور دفن کیا۔ اس دوران پولیس کو اطلاع دی گئی۔ پولیس کی موجودگی میں اس جگہ کو کھودا گیا ننھی ننھی ہڈیاں پڑی ہوئی تھیں۔ پولیس نے کالوخان کو گرفتار کرلیا۔ مقدمہ عدالت میں چلا‘ کالوخان کو سزا ہوچکی ہے۔عورت کہتی ہے کہ میرے بچنے کے آثار نہیں تھے۔ مگر اللہ تعالیٰ نے چھپکلیاں بھیج کر میری امداد فرمائی۔ اگر چھپکلیاں چائے میں نہ گرتیں تو میں شاید ان کے چنگل سے آزاد نہ ہوسکتی تھی۔
Ubqari Magazine Rated 4.5 / 5 based on 894
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں