مصیبت سے نجات
ایک شخص نے رات کے وقت ایک خوفناک بلا دیکھی ۔ اس سے پوچھا تو کون بلا ہے بلا نے کہا میں تیرے برے عمل ہوں‘ پوچھا تجھ سے چھٹکارا پانے کی کیا صورت ہے کہا ”کثرت درود“۔ (القول البدیع ص 73)
اعلان مغفرت
ایک گناہگارشخص کو مرنے کے بعد اس کے ایک پڑوسی نے خواب میں جنت کے اندر دیکھ کر پوچھا ‘ تجھے یہ مقام کیسے حاصل ہوا؟ اس نے بتایا کہ میں ایک اجتماع میں شریک ہوا۔ وہاں ایک محدث نے دورانِ تقریر ارشاد فرمایا کہ( جو شخص نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر بلند آواز سے درود شریف پڑھے اس کےلئے جنت واجب ہے“۔ میں نے بلند آواز میں درود شریف پڑھا مجھے دیکھ کر حاضرین نے بھی بلند آواز سے درود و سلام پڑھا۔ اس عمل کے سبب اللہ تعالیٰ نے مجھ سمیت تمام شرکائے اجتماع کی مغفرت فرمادی)۔ (نزھتہ المجالس ص 173)
رضاءالٰہی
ایک صاحب لکھتے ہیں میں ایک دن دوپہر کے وقت نارتھ کراچی کے قبرستان میں فاتحہ پڑھنے کےلئے حاضر ہوا تو میں نے محسوس کیا کہ کہیں بہت ہی بھینی بھینی خوشبو آ رہی ہے۔ ایسی خوشبو میں نے کبھی نہیں سونگھی تھی۔ غور کیا تو پتہ چلا کہ اس خوشبو کا منبع ایک قبر ہے جس پر ٹھیک دوپہر کے وقت بھی سایہ تھا۔ وہاں کوئی قریب درخت تھا ‘نہ سائباں۔ میں دوسرے دن اپنے عزیزوں کو لے کر دوپہر کے وقت قبرستان آیا۔ سب نے خوشبو اور سایہ موجود پایا۔ میں نے گورکن سے صاحبِ قبر کا پتہ حاصل کیا اور ان کے گھر پہنچ گیا اور ان کی زوجہ محترمہ سے ان کا کوئی عمل دریافت کیا۔ وہ ان کے کردار سے کوئی زیادہ خوش نہ تھی۔ تاہم اس نے اپنے ذہن پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ وقتاً فوقتاًبِسمِ اللّٰہِ الرَّحمٰنِ الرَّحِیمِ وَ صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّدٍ پڑھا کرتے تھے اور اللہ تعالیٰ کو اس کا یہ عمل بہت پسند آ گیا ۔ سبحان اللہ
بیڑا پار ہو گیا
حضرت شیخ ابو بکر شبلی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے ایک پڑوسی کو انتقال کے بعد خواب میں دیکھ کر پوچھا مَافَعَلَ اللّٰہُ بِکَ (یعنی اللہ تعالیٰ نے تیرے ساتھ کیا معاملہ فرمایا) کہنے لگا بہت مشکل وقت تھا ۔ منکر نکیر کے سوالات کے جوابات کے وقت میں گھبرا گیا اور مجھے یہ فکر لاحق ہوئی کہ میرا خاتمہ ایمان پر نہیں ہوا۔اتنے میں ایک آواز گونجی دنیا میں زبان کا صحیح استعمال نہ کرنے کے سبب تجھ پر یہ مصیبت نازل ہو رہی ہے“۔ اب فرشتے مجھے عذاب دینے کےلئے بڑھے۔ اتنے میں ایک بزرگ جو حسن و جمال کے پیکر تھے میرے اور فرشتگانِ عذاب کے درمیان حائل ہو گئے۔ انہوں نے نکیرین کے سوالات کے جواب دینے میں میری مدد کی اور میں عذاب سے بچ گیا۔ میں نے اپنے محسن کا شکریہ ادا کرتے ہوئے عرض کیا اللہ تعالیٰ آپ پر رحمت فرمائے۔ آپ کون ہیں؟ فرمایا! میں تیری کثرتِ درود کی برکت سے پیدا ہوا ہوں اور مجھے قبر و حشر کے ہر مشکل مقام پر تیری مدد کرنے پر مامور کیا گیا ہے۔
(جذب القلوب ص 218)
یوں بھی کرم ہوتا ہے
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں ایک مالدار تھا جس کا کردار اچھا نہ تھا‘ مگر اسے درود شریف پڑھنے کا بہت شوق تھا۔ اٹھتے بیٹھتے درود شریف پڑھتا رہتا تھا۔ جب اس کی موت کا وقت قریب آیا تو اس کا چہرہ سیاہ پڑ گیا اور مسخ ہو کر بھیانک ہوگیا جو دیکھتا خوفزدہ ہو جاتا۔ اس کسمپرسی کے عالم میں اس نے فریاد کی یا حبیب اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت رکھتا ہوں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر کثرت سے درودو سلام پڑھتا ہوں۔ ابھی اس نے اتنا ہی عرض کیا تھا کہ اچانک آسمان سے ایک سفید پرندہ اترا اور اس نے اپنا پر اس شخص کے چہرے پر پھیر دیا اور دیکھتے ہی دیکھتے اس کا چہرہ چمک اٹھا اور فضا مشکبار ہو گئی۔ اس کی زبان پر کلمہ جاری ہو گیا اور اس کی روح قفس عنصری سے پرواز کر گئی۔ جب اسے قبر میں اتارا جا رہا تھا تو غیب سے آواز آئی کہ ہم نے اس بندے کو قبر میں رکھنے سے پہلی ہی اس کی کفایت کر دی اور ہمارے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر پڑھے ہوئے درود نے اسے قبر سے اٹھا کر جنت میں پہنچا دیا۔
رات کو کسی نے خواب میں یہ منظر دیکھا کہ مرحوم فضا میں چل رہا ہے اور اس کی زبان پر یہ آیت کریمہ جاری ہے۔ اِنَّ اللّٰہَ وَ مَلٰئِکَتَہ یُصَلُّونَ عَلَی النَّبِیِّ ۱ یٰاَ یُّھَا الَّذِینَ اٰمَنُوا صَلُّو ا عَلَیہِ وَسَلِّمُوا تَسلِیمًا ۱ (احزاب‘56)
(درود و سلام بر خیر الانام ص 122۔ درة الناصحین ص 272)
جانور بھی گواہی دیتے ہیں
ایک شخص نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دربار میں ایک اور شخص کےخلاف دعویٰ کیا کہ اس نے میرا اونٹ چوری کر لیا ہے۔ اس پر اس نے دو جھوٹے گواہ بھی پیش کر دیئے۔ مدعی علیہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ جھوٹے ہیں اور میرے خلاف متفق ہو چکے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس اونٹ کو منگوائیں اور دریافت فرمائیں کہ اسے کس نے چوری کیا ہے۔ امید ہے کہ اونٹ میرے حق میں سچ بتا دے گا۔
حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹ منگوایا اور اس سے پوچھا ”میں کون ہوں؟ اس نے عرض کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے سچے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس شخص سے پوچھا کہ تیرے کس عمل کی بناءپر اونٹ نے تیری سچائی کی گواہی دی اس نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں ہمیشہ اٹھتے بیٹھتے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود شریف بھیجتا رہتا ہوں۔ (الحدائق از ابن ملقن رحمتہ اللہ علیہ ۔درودو سلام بر خیرالانام صلی اللہ علیہ وسلم از مولانا منظور احمد شاہ ص 59)
فرشتوں کی معافی
حضرت جبرئیل علیہ السلام نے حضورِ انور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں نے ایک فرشتے کو شکستہ پروں کے ساتھ کوہ قاف میں روتے دیکھا ہے۔ میں نے پوچھا تجھ پر اس صورتِ حال کے وارد ہونے کا سبب کیا ہے۔ اس نے جواب دیا کہ معراج شریف کی شب جب حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری مبارک گزر رہی تھی تو مجھ سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے شایانِ شان استقبال سے کوتاہی ہو گئی تو اللہ تعالیٰ نے مجھے اس صورتِ حال سے دو چار کر دیا۔
حضرت جبرائیل علیہ السلام فرماتے ہیں کہ میں نے اللہ تعالیٰ کے حضور رو کر درخواست کی کہ اس کی کوتاہی سے درگزر فرمایا جائے تو جواب ملا کہ اسے کہو ”میرے محبوبِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود شریف کی کثرت کیا کرے۔ چنانچہ اس فرشتے نے اس پر عمل کیا تو اس کی خطا معاف ہو گئی۔
(مکاشفة القلوب‘ ازحجة الاسلام امام غزالی رحمتہ اللہ علیہ ص 152)
Ubqari Magazine Rated 4.5 / 5 based on 933
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں