Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

حسن و صحت اور فٹنس کیلئے سدا بہار تجربات 17

ماہنامہ عبقری - جنوری 2014

جلد کی حفاظت (ا۔چ۔) چکنی جلدکی دیکھ بھال کرنا بہت ہی مشکل کام ہوتا ہے زیادہ تر جلدی بیماریاں بھی ایسی ہی جلد کی حامل خواتین کو ہوتی ہیں۔ اس قسم کی جلد کے مسام کھلے ہوتے ہیں اور سطح چکنی ہوتی ہے اسی لیے ایسی جلد میں مہاسے‘ بلیک ہیڈز اور ڈنبل نکلنے کا رجحان پایا جاتا ہے اور دیکھنے میں جلد پھیکی سی نظر آتی ہے اس کی وجہ جلد کی اندرونی سطح میں پائے جانے والے غدودوں کا زیادہ مقدار میں چکنائی بنانا ہے۔ بدقسمتی سے اس قسم کی جلد پر مہاسے آسانی سے پیدا ہوجاتے ہیں مگر اچھی بات یہ ہے کہ چکنی جلد زیادہ عرصے تک جوان رہتی ہے جو ایک تقویت کی بات ہے۔ جلد کی خصوصی حفاظت: اس بات کا خیال رکھیں کہ چکنی جلد کے ساتھ سختی کا برتاؤنہ کریں۔ خصوصاً مہاسے نکلنے کے دوران تو یہی دل چاہتا ہے کہ اسے خوب رگڑ ڈالیں۔ بہت زیادہ رگڑنے سے چکنائی کے غدود اور زیادہ سیبم پیدا کرنے لگتے ہیں جبکہ جلد کی اوپری سطح خشک اور روکھی نظر آنے لگتی ہے۔ چکنی جلد کی حفاظت کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ایسی مصنوعات استعمال کریں جو جلد کی سطح سے نزاکت کے ساتھ چکنائی دور کردیں اور مساموں کو کھول دیں۔ یہ مصنوعات جلد کو خشک بھی نہیں کرتیں اور اسے نقصان بھی نہیں پہنچاتیں‘ جلد کی نظر آنے والی اوپری سطح کو ملائم اور چمکدار رکھنے کیلئے چکنائی کی نہیں بلکہ نمی کی ضرورت ہوتی ہے۔ مہاسوں اور پھنسیوں سے ہوشیار رہیں! مہاسوں کے مرض میں مبتلا ہر خاتون کو اس کی تکلیف کا احساس ہوتا ہے۔ عموماً یہ ہر ایک کی زندگی میں اس وقت نکلتے ہیں جب وہ پہلے ہی عدم تحفظ کا شکار ہو یعنی آغاز جوانی کے وقت یہ مرض جینیاتی ہونے کے علاوہ ہارمونز کی تبدیلی کے باعث پیدا ہوتا ہے اور جلد زیادہ سیبم پیدا کرنے لگتی ہے۔ ذہنی دباؤ‘غلط طرز زندگی اور جلد کی حفاظت میں بےا حتیاطی برتنا بھی اس کے پیدا ہونے کے باعث ہیں۔ جلد کی باقاعدگی سے حفاظت کریں تو مہاسوں پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ مہاسوں کو نوچنے سے احتراز کریں کیونکہ اس طرح جلد پر نشان رہ جاتے ہیں۔آج کل کی مصنوعات میں ایسے اجزا شامل کیے جاتے ہیں جو مہاسوں کے علاج میں مفید ہوتے ہیں۔ اگر ان سے فائدہ نہ ہو تو پھر اپنے معالج سے مشورہ حاصل کریں وہ یا تو خود علاج کرے گا یا پھر آپ کوماہر امراض جلد کے پاس بھیج دے گا۔ جیسی بھی صورت ہو اپنا علاج دل جمعی سے کرالیں۔ آپ کا سارا چہرہ چکنائی پیدا کرتا ہو تب بھی یہ خیال رکھیں کہ آنکھوں کے اطراف کی جلد بہت نازک ہوتی ہے اس لیے اتارتے وقت ان کے اطراف کی جلد کو رگڑیں مت۔ روئی کی ایک پھریری کو بغیر چکنائی کے ریموور میں بھگولیں اور آنکھوںکے اوپر چند سیکنڈ کیلئے رکھ دیں تاکہ کا میک اپ اس میں گھل جائے پھر آنکھوں کے پپوٹوں کے اوپر سے بڑی ملائمت کے ساتھ مسکارا میک اپ چھڑالیں۔ اوپری اور نچلی پلکوں کے ساتھ بھی ایسا ہی کریں۔ نرم فیشل واش کا جھاگ بنا کرمنہ پر مل لیں۔ یہ عام صابن سے کہیں بہتر ہے۔ کیونکہ فیشل واش آپ کے چہرے کی جلد کی نمی کو خشک نہیں کرتا بلکہ صرف گردوغبار اور چکنائی ہی دورکرتا ہے۔ انگلیوں کی پوروں کی مدد سے اس جھاگ کو منہ پر آہستہ آہستہ ملیں پھر نیم گرم پانی سے صابن کے جھاگ کو دھو کر صاف کرلیں۔ روئی کی پھریری کو تازہ کرنے والے ایسٹرنجنٹ لوشن میں بھگولیں۔ پھر اس کو چہرے کی پوری جلد پر آہستگی سے ملیں تاکہ اس میں تازگی اور ٹھنڈک پیدا ہوجائے۔ یہ لوشن آپ کی جلد پر نہ تو جلن پیدا کرے گا اور نہ ہی چبھن کا احساس ہوگا لیکن اگر ایسا ہو تو پھر زیادہ ہلکی مصنوعات استعمال کریں۔ گردہ کی تکلیف کیلئے گارنٹی شدہ نسخہ (طارق محمود‘ رحیم یار خان) محترم حکیم صاحب السلام علیکم!ایک آدمی نے یہ نسخہ مجھ کو دیا تھا جو کہ آٹھ سال سے لوگوں کو فی سبیل اللہ بنا کر دے رہا ہے جوکہ گردہ کی تکلیف کیلئے گارنٹی شدہ ہے۔اس نسخہ کے استعمال سے گردہ کی تکلیف بھی رفع ہوجاتی ہے اور پتھری بھی ریت بن کر نکل جاتی ہے‘ پتھری چاہے جیسی بھی ہو۔ ھوالشافی: سنگ دانہ مرغ25 گرام‘ خوردنی نمک 50 گرام۔ دونوں اشیاء کو پیس کر رکھ لیں اور فل بڑے سائز کے کیپسول بھر لیں۔ ایک کیپسول صبح، ایک دوپہر اور ایک شام کو مکئی کے بال کے پانی سے کھانا ہے۔ مکئی کے بالوں کا پانی بنانے کا طریقہ: 10 عدد مکئی کی چھلی (بھٹے) کے بال لیں اور ان کو دو کلو پانی میں ڈال کر ابالیں جب پانی ایک کلو رہ جائے تو اس پانی کو چھان کر بوتل میں بھرلیں۔ آدھا کپ پانی اور ایک کیپسول لینا ۔ یہ پانی تین دن میں صبح ‘ دوپہر‘ شام پینا ہے اور تین دن میں ختم کرنا ہے‘ کیپسول بھی صرف تین کھانے ہیں۔ اسی طرح ایک ہفتہ کے بعد پھر تین کیپسول اور ایک بوتل پانی استعمال کرنی ہے۔چار ہفتہ تک استعمال کرنا ہے۔ 12 کیپسول اور چار بوتل پانی کی پینی ہے۔ اگر ہائی بلڈپریشر کا مریض ہو تو اس کو صرف سنگ دانہ مرغ اکیلا دینا ہے اس میں نمک استعمال نہیں کرنا۔ اگر مکئی کا موسم نہ ہو تو یہ نسخہ چائے کے ساتھ استعمال کریں۔ چائے میں چینی کم ڈالنی ہے یعنی جتنی چینی آپ استعمال کرتے ہیں اس کا تیسرا حصہ استعمال کریں اور چائے میں ہلکا سا نمک بھی ڈال کر استعمال کریں۔ انشاء اللہ پتھری ریت بن کر نکل جائے گی۔پرہیز: دوائی کے تین دن یعنی جب پانی اور کیپسول استعمال کرنا ہے چینی کا استعمال کم کرنا ہے۔ بقیہ دن ہر چیز استعمال کرسکتے ہیں۔ خونی موشن کیلئے:تھوڑی سی چینی لیکر ہاتھ کی ہتھیلی پر رکھ لیں اور اس پر ایک لیموں پورا نچوڑ کر اس کو زبان سے چاٹ لیں۔ خونی موشن ختم ہوجائیں گے۔روزانہ یہ عمل2 سے تین بار کریں۔ یہ نسخہ مجھے ایک بزرگ نے دیا تھا۔ جلے ہوئے زخم کیلئے: جلا ہوا جیسا بھی ہو چاہے آگ سے یا گرم پانی سے جتنا بھی جلا ہو تھوڑا یا زیادہ اس کے لیے یہ نسخہ اکسیر کا درجہ رکھتا ہے۔ یہ نسخہ میں تقریباً 10 سال سے استعمال کررہا ہوں۔ انشاء اللہ چار سے پانچ دن میں زخم خشک ہوجائیں گے اگر زخم زیادہ گہرے ہوں تو دس سے پندرہ دن میں زخم خشک ہوجاتے ہیں۔ پرکشش اور سمارٹ شخصیت کے دلدادہ متوجہ ہوں (نفیس احمد‘ اوکاڑہ) متناسب، پرکشش اور سمارٹ شخصیت کا کون خواہش مند نہیں ہوتا ۔ ظاہر ہے موٹاپا‘ بڑھتی ہوئی توند، ڈبل ٹھوڑی، بھاری بھرکم نسوانی کلائی اور بھدا جسم نہ صرف حسن اور شخصیت کو گہنا دیتا ہے بلکہ اصل عمر سے زیادہ کا ظاہر کرتا ہے۔ اس کے علاوہ موٹاپا‘ بلڈپریشر‘ شوگر‘ تنگی تنفس‘ جوڑوں کی کمزوری‘ اعصابی درد‘ خون کی کمی‘ بال گرنے اور دل کی کئی بیماریوں کا پیش خیمہ بھی ثابت ہوتا ہے۔ موٹاپے سے نجات و چھٹکارے کی مد میں کچھ پریشان حال لوگوں کو گلہ ہے کہ روزانہ گھنٹوں واکنگ‘ جاگنگ ‘ سائیکلنگ اور مختلف ورزشیں مثلاً یوگا وغیرہ تک کردیکھیں‘ جم جوائن کیا‘ مگر نتیجہ وہی ڈھاک کے تین پات۔ یوں موٹاپا تونہ گیا مگر اس دوران ہر جگہ انہیں منچلے‘ شوخ نوجوانوں کی پھبتیاں‘ فقرے کسنا‘ چبھتی نظریں سخت شرمسار کرتیں جو انہیں بھاگتے دوڑتے‘ پھولی سانسوں‘ گرتے وجود کو بنا ٹکٹ کا شو سمجھ کر محظوظ ہوتے رہے کچھ گھریلو خواتین نے دل کے پھپھولے پھوڑتے ہوئے بتایا کہ شب و روز کو لہو کے بیل کی مانند گھر کے کاموں میں جتے رہو‘ جھاڑ پونچھ‘ کپڑے دھونا‘ استری اور کوکنگ سے نجات میں کتنی چربی پسینے میں بہہ جاتی ہے اس پر مستزاد‘ کھانے سے قبل لیموں اور شہد ملا پانی پینے جیسے بیسیوںٹوٹکے آزما لیے مگر وزن جوں کا توں رہا۔ ویٹ مشین کی سوئیاں اٹک کر رہ گئی ہیں بس ہمت ہار کر موٹاپے ہی کو قسمت سمجھ لیا۔ یوں ہی کچھ نوجوان نوحہ کناں تھے کہ ہر طرح کی جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کرتے ہوئے ’’لائپو سیکشن‘‘ کروالیا مگر چار دن کی چاندنی پھر اندھیری رات کے مصداق سال بھی نہ گزرا اور وزن پھر سے بڑھ گیا اب وہ اس عارضی علاج اور جان کا رسک لینے کو ہرگز تیار نہیں کیوں کہ اس طریقہ علاج سے کئی لوگ اناڑیوں کے ہاتھوں جان سے ہاتھ تک دھو بھی بیٹھے ہیں۔ ان تھکے ہاروں نے اب موٹاپے اور اس کے علاج و ادویات کی فکر ہی چھوڑ دی لیکن یوں کبوتر کی طرح آنکھیں میچنا یا ریت میں سر چھپا لینا مسئلے کا حل نہیں۔ سوال یہ ہے کہ آخر سب کی سر توڑ کوشش کے بعد بھی اس درد سے چھٹکارا کیوں نہ پایاجاسکا؟ اس کا سادہ سا جواب یہ ہے کہ تمام افراد مختلف ٹوٹکے و تدابیر اپنا کر بھی موٹاپے کے تیربہدف نسخے سے کنی کتراتے ہوئے خود کو ’’کم کھانے‘‘ پر آمادہ نہ کرسکے۔ سو سب محنت اکارت گئی۔ دن میں تین مرتبہ یا اس سے زائد شکم سیری پیٹ پوجا، چرتے رہنا کبھی کامیابی نہیں دے سکتا۔ چاہے سر نیچے اور ٹانگیں اوپر کرلیں۔ موٹاپے سے نجات کا اصل مجرب، آسان اور آنکھ سے اوجھل ٹوٹکا صرف کم کھانا، سخت بھوک لگنے پر کھانا اور کچھ بھوک رکھ کر ہاتھ روکنا ہے۔ یہی شرعی حکم ہے اگر یہ نہیں تو پھر سب کہانیاں ہیں۔۔۔ !باقی رہی ورزش کی افادیت تو وہ اپنی جگہ مسلم ہے مگر کم کھانے کا اصول اپنا کر آپ کو کسی غیرضروری جھمیلے کی ضرورت بھی نہیں رہتی کیونکہ اس کیلئے پنج وقت نماز‘ گھریلو کام کاج اور ہلکی پھلکی واکنگ ہی کافی ہے ۔ یعنی موٹاپے کو ’’بائے بائے‘‘ کہنا شکم سیری سے اجتناب میں مضمر ہے۔ یہ بات گرہ میں باندھ لیں کہ جینے کیلئے کھائیں کھانے کیلئے مت جئیں۔ یاد رہے کم کھانے سے مراد سخت ڈائٹنگ، بھوک ہڑتال یا کسی قدرتی نعمت و ذائقے سے ہاتھ روکنا جیسے صحت دشمن رویے ہرگز نہیں۔ بے شک آپ بریانی‘ قورمہ‘ نہاری‘ باربی کیو‘ چپس‘ سموسے‘ نمکو‘ فاسٹ فوڈز‘ آم ‘ کیلا‘ خربوزہ غرض کہ ہر شے کھائیں مگر صرف کم مقدار میں مثلاً یہاں ’’آم ہوں اور بہت سے ہوں‘‘ والا غالب کا قاعدہ بھی اپنایا جاسکتا ہے اور ایک آم سے بھی لطف کشید کیا جاسکتا ہے۔ ہاں پر یہ نہ ہو کہ ایک آم ہی کلو کا ہو۔ بھوک سے جینا محلل ہو تو سلاد، فروٹس اور ہلکی اشیاء کے سہارے اور پانی سے پیٹ بھراجاسکتا ہے بس اب موٹاپے کو ہوّا سمجھنا چھوڑئیے اور اس انمول نسخے ( کم کھانا) سے مستفید ہوکر ہمیں دعائیں دیں کیونکہ اب اور کسی جھنجھٹ، علاج، ٹوٹکے یا ورزش کی ضرورت نہیں۔ خوش لباسی اسلامی تعلیمات کی روشنی میں (محمد وصی فصیح بٹ) چند سنہرے واقعات: (1) جب خوارج کا ظہور ہوا اور انہوں نے قرآنی آیات سے غلط استد لال کو رواج دیا تو حضرت علی رضی اللہ عنہ‘ کی نظر انتخاب مفسر قرآن حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما پر پڑی اور آپ نے انہیں خوارج کو سمجھانے کا حکم فرمایا۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیںکہ میں نے حسین و نفیس قسم کا ایک یمنی جوڑا پہنا۔ جب میں خوارج کی جماعت کے پاس پہنچا تو انہوںنے مرحبا کہہ کے میرا استقبال کیا اور (ساتھ ہی طنز و اعتراض کے طور پر ) کہا کہ : یہ بڑھیا جوڑا کیا ہے ؟(مطلب یہ تھا کہ بڑھیا قسم کا حسین و جمیل لباس اسوہ نبوی ﷺاور مقامی تقویٰ کے خلاف ہے) میں نے کہا : ’’ماتعیبون علی لقد رایت علی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم احسن ما یکون من الحلل ‘‘ تم میرے اس اچھے لباس پر کیا اعتراض کرتے ہو میں نے رسول اللہﷺ کو حسین سے حسین جوڑا پہنے دیکھا ہے۔ (سنن ابی دائود ، کتاب اللباس ، باب لباس الغلیظ، الرقم:۴۰۳۷) (2) ایک مرتبہ چند صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دولت کدے کے باہر آپ ﷺکی آمد کے منتظر تھے۔ آپ ﷺ ان سے ملنے کیلئے جب گھر سے باہر تشریف لے جانے لگے تو پانی سے بھرے ایک چھوٹے برتن میں دیکھ کر اپنی ڈاڑھی اور سر کے بال سنوارنے لگے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا یہ منظر دیکھ رہی تھیں عرض کیا آپ ﷺتو اللہ کے رسولﷺ ہیں آپﷺ بھی اہتمام کررہے ہیں آپﷺ نے جواب میں سمجھایا: ’’نعم اذا خرج الرجل الی اخوانہ فلیھی من نفسہ فان اللہ جمیل یحب الجمال ‘‘ہاں جب بندہ اپنے بھائیوں سے ملنے کیلئے گھر سے نکلے تو اسے چاہیے کہ اپنا حلیہ درست کرلے کہ بے شک اللہ تعالیٰ جمیل ہیں اور جمال کو پسند کرتے ہیں( تفسیر قرطبی:۷/۱۲۷،الاعراف ۲۶)(3) حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما ایک مرتبہ قیمتی جوڑا پہنے ہوئے شہر سے گزررہے تھے۔ راستے میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے چند طلباء سے ملاقات ہوگئی، وہ ازراہ تعجب کہنے لگے ’’ آپ تو حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما ہیں اور آپ نے اس طرح کا لباس پہنا ہوا ہے؟۔حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے طلبہ کی نظریاتی تربیت کے پیش نظر فرمایا: ’’ اول ما اخاصمکم بہ قال اللہ (قل من حرم زینۃ اللہ) وکان رسول اللہ علیہ السلام یلبس فی العیدین بردی حبرۃ (الدرالمنثور۳/۴۴۱،الاعراف:۳۱)میںسب سے پہلے قرآن کریم سے دلیل دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: کہو کہ! آخر کون ہے جس نے زینت کے اس سامان کو حرام قرار دیا ہے جو اللہ نے اپنے بندوں کیلئے پیدا کیا ہے(دوسری دلیل سنت سے دیتا ہوں کہ) آپ ﷺ عید کے موقع پر حبرہ کی بنی ہوئی عمدہ چادر اوڑھتے تھے۔ (4) حضرت ابورجاء رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ایک موقع پر ہمارا حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے سامنا ہوا۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے ریشم کی ملاوٹ سے بنی ہوی منقش چادر (مطرف خز) اوڑھی ہوئی تھی، ہم نے عرض کیا: اے صحابی رسول (ﷺ)! آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے یہ کیسے اوڑھ لی؟ حضرت عمران رضی اللہ عنہٗ نے فرمایا: (یہ شریعت کے مزاج کے خلاف نہیں) بے شک آپ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کو یہ بات محبوب ہے کہ جس بندے پر اس کی طرف سے انعام ہو تو اس کا اثر نظر آئے۔ (السنن الکبری للبیھقی :۳/۲۸۱)ان تمام واقعات سے اس خام خیالی کی واضح نفی ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ کے طالبوں اور آخرت کی فکر رکھنے والوں کو اپنی صورت و ہیت اور لباس کے حسن و قبح سے بے پرواہ ہو کر میلا کچیلا ، پراگندہ حال اور پرگندا بال رہنا چاہیے اور صفائی ستھرائی، صورت و لباس کو سنوارنے کی فکر اور اس میں جمال پسندی گویا دنیا داری کی بات ہے۔ جو لوگ ایسی سوچ رکھتے ہیں وہ بلا شبہ زہد اسلامی کی صحیح روح اور لباس کے حقیقی مقاصد سے بے خبر ہیں۔
Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 286 reviews.