Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

پھٹے پرانے بوسیدہ عبقری کی ایک لائن نے زندگی بدل دی

ماہنامہ عبقری - جون 2017

قارئین! دین کا علم تو میرے پاس کم ہی تھا‘ نہ ماں کے حقوق کا پتہ‘ نہ بیوی کے حقوق کا پتہ‘ میں تو یہ ہی سمجھتا تھا کہ بیوی کو بولنا نہیں چاہیے‘ ماں کے ساتھ مل کر میں بھی بیوی کیخلاف جی بھر کر بولتا‘ آخر بیوی بھی انسان تھی‘ اپنی ماں کے گھر چلی گئی۔ ماں باپ سے علیحدہ گھر لے کر بیوی بچوں کے ساتھ رہنے لگا‘کیبل کا بھوت سوار ہوگیا‘ گھر میں کیبل لگوالی پھر تو سارا دن رات جب گھر ہوتا ٹی وی ہی لگا رہتا‘ کبھی فلمیں‘ کبھی میچ‘ کبھی گانے‘ میں توجانور بن چکا تھا‘ میری بیوی دیندار تھی‘ اُسے ٹی وی سے نفرت تھی‘ کہتی میں دیکھتی ہوں تو میرے سر میں درد شروع ہوجاتا ہے‘ اس لیے وہ ٹی وی والے کمرے میں بیٹھتی ہی کم تھی‘ نماز کی پابند تھی‘ مجھے کہتی نماز تو پڑھ لیا کریں‘ میرے حالات بڑے تنگ ہوتے گئے‘ بس اس طرح لگتا تھا مہنگائی سے گزارا مشکل ‘ تنخواہ تھوڑی‘ بچے ہر ماہ بیمار ہونا شروع ہوگئے‘ہرماہ پیسے دوسروں سے مانگنا پڑتے۔ بچے ہر ماہ بیمار ہوتے تو انہیں آرام صرف شہر کے مہنگے ترین ڈاکٹر سے ہی آتا‘ مجھے اس بات پر بھی حیرت ہوتی کہ آخر میرے بچوں کو آرام اسی ڈاکٹر سے کیوں آتا ہے جب تحقیق کی تو معلوم ہوا وہ اور اس کا تمام سٹاف نمازی ہےپھر میرے دل نے فیصلہ کیا کہ ہاں جو ہوتا ہے اللہ سے ہوتا ہے‘ پہلے میں زبان سے کہتا تھا مگر اللہ سے مانگتا نہیں تھا ‘ فیصلہ کیا کہ اب نماز نہیں چھوڑوں گا‘ میرے اللہ نے مجھ پر بڑا کرم کیا اور مجھے ہدایت دی‘ میں نے پانچ وقت کی نماز شروع کردی‘ کہا کہ جو بھی ہوجائے نماز نہ چھوڑوں گا‘ نماز پڑھتا‘ بڑا سکون ملتا‘ پھر نماز کا ترجمہ یاد کرنا شروع کیا تو احساس ہوا کہ ہم تو ساری نماز میں اپنے اللہ سے مانگتے ہیں‘ ہم تونماز میں اللہ سے کچھ مانگتے ہیں اللہ کو دیتے تو کچھ بھی نہیں‘ نماز میں کبھی اپنے لیے مانگتے ہیں کبھی اپنی اولاد کیلئے‘ کبھی والدین کیلئے اور سب مسلمانوں کیلئے۔ایک مرتبہ گھر میں عبقری پڑا دیکھا‘ کافی پڑانا تھا‘ اماں پڑھتی تھیں‘ پرانے سامان کے ساتھ میرے گھر بھی آگیا۔ گرد پڑی ہوئی تھی‘ کافی صفحات پھٹ چکے تھے‘ اٹھایا‘ کپڑے سے مٹی صاف کی‘ وہ عبقری رسالہ جولائی 2011ء کا تھا جس سے میرے دل پر ایسی چوٹ لگی کہ دنیا بدل گئی‘ میں بدل گیا‘ رسالہ پڑھتے پڑھتے جب میں صفحہ نمبر 31 پر پہنچا تو وہاں لکھا تھا ’’ڈاڑھی کٹوانے کا عبرت انگیز واقعہ‘‘ دل پر ایسی چوٹ لگی کہ میں اپنے آپ کو مجرم تصور کرنے لگا‘ پہلے یہ ہی سوچتا کہ سنت ہے‘ رکھ لی تو ٹھیک‘ نہیں تو کوئی گناہ نہیں‘ کبھی کوئی کہتا رکھو‘ کٹوانا حرام ہے‘ میں کہتا کہ سنت ہے رکھ لوں گا لیکن جب پڑھا کہ حضور نبی کریم ﷺ نے مسلمانوں کو تاکید کے ساتھ کہا کہ ڈاڑھی رکھ کر مجوسیوں کی مخالفت کرو‘ مشرکین کی مخالفت کرو‘ ڈاڑھیاں بڑھاؤ‘ مونچھیں خوب کتراؤ۔ (بخاری شریف) حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا حضرت محمد ﷺ کا ارشاد نقل کرتی ہیں کہ دس باتیں فطرت میں ہیں جن میں مونچھیں کترنا اور ڈاڑھی بڑھانا بھی شامل ہے۔ اور اسی وجہ سے ڈاڑھی رکھنے کو واجب اور کاٹنے کو حرام کہا جاتا ہے۔ یہ بات کہہ دینا کوئی معنی نہیں رکھتی کہ یہ تو ایک سنت ہے کرلو تو اچھانہ کرو تو گناہ نہیں اگر یہ گناہ نہ ہوتی تو آنحضرت ﷺ اس کو کاٹنے کے خلاف ناگواری کا اظہار نہ فرماتے اور رکھنے کی اتنی تاکید نہ فرماتے۔ جب یہ پڑھا تو پھر مجھے کیا ہوا‘ اپنے آپ سے باتوں کا سلسلہ شروع ہوگیا کہ تو نہ تو اللہ کی مانتا ہے نہ رسول ﷺ کی مانتا ہے‘ تجھے اپنی نبی ﷺ سے پیار نہیں‘ جب نماز میں کھڑا ہوتا یہ خیال ذہن میں آتا مسجد کیوں آیا ہے؟ شکل تو اس طرح بناتا نہیں جس طرح اللہ اور اس کے رسول ﷺ کا حکم ہے اور نماز میں کھڑا ہوجاتا ہے اور کہتا ہے یااللہ تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ سے ہی مدد مانگتے ہیں۔ مسجد جاتا تو یہ خیالات آنے شروع ہوجاتے کہ تو اللہ کی نہیں مانتا جب گھر آتا تو پھر وہی حال شروع ہوجاتا‘ کئی دفعہ فیصلہ کیا کہ اب شیو نہیں کروں گا لیکن پھر شیطان اپنا زور لگاتا کہ ڈیوٹی پاس میں تصویر تبدیل کروانی پڑے گی‘ شناختی کارڈ پر تصویر تبدیل کروانی پڑے گی‘ بڑی مشکل ہوگی اس چکر میں دوبارہ شیو کروالیتا۔ میری اور نفس کی جنگ شروع ہوچکی تھی‘ جب شیو بڑھ جاتی تو خود کو دیکھتے ہی اندر سے آواز آتی کیا خود کو روگ لگالیا ہے‘ کیسی حالت بنالی ہے‘ چھوڑو ڈاڑھی میں بال بھی تھوڑے تھوڑے سفید ہوگئے ہیں‘ شیو کرواؤ جاکر۔ لیکن دوسری طرف پھر خیال آتا کہ نماز کیلئے کھڑا ہوجاتا ہے اور کہتا ہے کہ میں اللہ کی مانتا ہوں۔میں نےگھرمیں رسالہ رکھا ہوا تھا روزانہ اس کو کھول کر پڑھتا تو پھر اپنے آپ کو بُرا بھلا کہنا شروع کردیتا کہ نبی پاک ﷺ سے مجھے محبت نہیں ہے مجھے بس کچھ سمجھ نہیں آتا کہ کیا کروں پھر اللہ نے دل میں ڈال دیا کہ گناہ سے بچنے کی توفیق اور نیکی کرنے

کی طاقت تو صرف اللہ کی مدد سے ہے۔ پھر ہر نماز میں اللہ کریم سے دعا کرنا شروع کردی کہ یااللہ میری شکل اُس طرح کردے جس طرح تیرا حکم ہے اور تیرے نبی ﷺ کا طریقہ ہے۔ ہر نماز کے بعد یہ دعا کرتا‘ پھر چند دنوں میں ہی میرے اندر ایسی طاقت آئی کہ شیطان ذلیل ہوا اور میں نے ڈاڑھی رکھ لی۔ پھر میں نے سوچا کہ اب ڈاڑھی پر محنت کروں گا اور جلد سے جلد اسے بڑھا کر ایک مٹھی کرلوں گا۔ آپ کے دواخانہ کا طب نبوی ہیئرآئل خریدا اور اس سے روز ڈاڑھی کی مالش کرتا‘ اللہ کے فضل سے ایک ماہ کے اندر اندر میری ڈاڑھی کافی بڑی ہوگئی‘ لوگ حیران ہوگئے کہ یہ کیا اتنی جلدی ڈاڑھی بھی رکھ لی اور اتنی بڑی بھی ہوگئی۔ مجھے تو کئی لوگوں نے پہچانا ہی نہیں‘ جب تعارف کرواتا تو یقین آتا‘ ایک مرتبہ اپنی سگی خالہ کے گھر گیا‘ ان کے کمرے میں بیٹھا خالہ کمرے میں آئیں تو مجھے دیکھ کر فوراً واپس بھاگ گئیں کہ کوئی انجان مہمان آیا ہے‘ میری امی سے پوچھا کمرے میں کون بیٹھا ہے تو میری امی نے میرا نام بتایا پھر بھی نہ پہچانا جب میں نے ان کے پاس جاکر بات کی تو پہچانا۔ میرے اللہ نے مجھ پر بہت کرم کیا کہ دعا کی برکت سے آج میرے چہرے پر بھی سنت رسول ہے میری دعا ہے کہ اللہ سب کو توفیق دے اور سب دوستوں کو اس کی دعوت بھی دیتا ہوں کہ ہم زبان سے تو محبت کا دعویٰ کرتے ہیں اور صبح ہی سنت پر بلیڈ مار کر اسے گندی نالی میں پھینک دیتے ہیں‘ ہم بڑے ظالم لوگ ہیں‘ باہر اور ہیں اندر سے اور ہیں اب جب یہ بات یاد آتی ہے کہ کتنی دفعہ میں نے سنت کو قتل کیا اور ایک تو سنت کو کاٹا اور پھر اس کو نالی میں پھینکا وہ نالی جس میں گند ہوتا ہے‘ پیشاب بھی وہاں سے گزررہا ہے اس بات پر اب بھی دل خون کے آنسو روتا ہے۔

Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 813 reviews.