یہ حالات تب سے ہیں جب ایک بار میرے شوہر نے ایک گھر پر قبضہ کیا تھا ۔ اس گھر میں بچے قرآن پڑھتے تھے ۔ ان کا سارا سامان باہر نکال کر پھینک دیا تھا ۔ خود انہوں نے اور ان کے دوستوں نے اس پر قبضہ کیا ۔ تب سے آج تک ہمارا سب کچھ بک چکا ہے
یہ کائنات ایک نظام کے تحت چل رہی ہے ۔ اللہ پاک نے ہر کسی کے لئے ایک اصول وضع کر دیا ہے ۔ جو بھی اس اصول سے انحراف کرے گا اسے سنگین نتائج بھگتنا پڑیں گے‘ جو شخص بھی کسی سے بلا وجہ زیادتی ‘ ظلم کرے گا اسے اس کا حساب دینا ہو گا ۔ اللہ پاک بدلہ ضرور لیتے ہیں ۔ یہ تمام واقعات ہمارے ارد گرد پھیلے ہوئے ہیں مگر ہماری آنکھوں پر مصروفیت کی عینک چڑھی ہوئی ہے اور ہم اللہ پاک کے آفاقی نظام کو نہ دیکھ سکتے ہیں اور نہ ہی سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ اس طرح کا ایک واقعہ ہمارے علاقہ میں پیش آیا کہ والد کی اعلٰی عہدہ پر ملازمت تھی ۔ ملازمت کے سلسلے میں والد کو اکثر گھر سے باہر رہنا پڑتا تھا ۔ والد خود نیک اور نمازی تھا مگر مصروفیت کی وجہ سے اولاد کو وقت نہ دے سکا اور ان کی صحیح تربیت نہ کر سکا ۔ اولاد کے معمولات کو نہ دیکھ سکا ۔ اس کی سوسائٹی کو نہ پرکھ سکا ۔ گھر میں دولت کی ریل پیل تھی مگر باپ کا کنٹرول نہ تھا جس کی وجہ سے اولاد خود سر اور ضدی ہو گئی ۔ بیٹے میں عجیب قسم کا احساس بر تری پیدا ہو گیا ۔ والد جب ریٹائر ہو کر گھر آیا تو اس نے گھر کا ماحول دیکھا تو گھر پر پابندیاں لگا دیں کہ وقت پر گھر واپس آئیں ۔ بتا کر جائیں ۔ دوست کون کون ہیں ۔ مگر اب دیر ہو چکی تھی ۔ بیٹے کے ذہن میں یہ بات بیٹھ گئی کہ باپ اس کا مخالف ہے کہیں جانے ہی نہیں دیتا اور اس نے اس کی آزادی چھین لی ہے ۔ بیٹا اب 25 / 24 سال کا ہو گیا تھا ۔ اس سختی کی وجہ سے خاموش رہنے لگا ۔ باپ نے اس کی والدہ سے مشورہ کیا کہ اس کی شادی کر دی جائے ۔ بیٹے کی مرضی کے بغیر ایک دینی گھرانے کی حافظ قرآن لڑکی سے شادی کر دی گئی ۔ بیٹا آزاد ماحول کا عادی تھا۔ بیوی صوم و صلوۃ کی پابند تھی ۔ اس وجہ سے آپس میں ذہنی ہم آہنگی پیدا نہ ہو سکی جس کی وجہ سے لڑکا زیادہ تر باہر وقت گزارنے لگا کیونکہ یہ بات والد کے مزاج کے خلاف تھی اس لئے اس نے پہلے پیار سے بیٹے کو سمجھانے کی کوشش کی بیٹا باز نہ آیا پھر والد نے سختی کی تو بیٹا بھی ضد پر اتر آیا ۔ والد کو بہو سے ہمدردی تھی جب بھی اس قسم کی بات ہوتی تو والد بہو کی طرف داری کرتا ۔ اس بات سے بیٹا مزید چڑ جاتا تھا اور آئے روز لڑائی جھگڑے شروع ہو گئے ۔ ایک دن بیٹا دیر سے گھر آیا والد انتظار میں بیٹھا تھا ۔ والد نے سخت سست کہا تو بیٹا بھی طیش میں آ گیا اور والد کے سامنے بد تمیزی کرنے لگا ۔ بہو آ گئی سارے اکھٹے ہو گئے والد نے غصہ میں کہا کہ نکل جائو میرے گھر سے ۔ بیٹے نے بھی غصہ میں کہا کہ اگر آپ مجھے گھر سے نکال رہے ہیں تو بہو آپ کو پیاری ہے اس لئے میں اپنی بیوی اور آپ کی بہو کو طلاق ۔ طلاق ۔ طلاق دیتا ہوں اور ناراض ہو کر گھر سے چلا گیا ۔ اب والد کو احساس ہوا یہ تو بہت بڑا نقصان ہو گیا ہے بیٹا بھی گیا اور بہو بھی گئی ۔ بہو کے والدین کو جب پتہ چلا تو وہ آ کراپنی بیٹی کو لے کر چلے گئے کہ اسے اب طلاق ہو چکی ہے اس لئے یہ اب اس گھر میں نہیں رہ سکتی ۔ بہو کے والد نے کہا کہ آپ کے بیٹے نے بلاوجہ طلاق دی ہے ۔ اللہ کے غضب کو دعوت دی ہے اور انجام کے لئے تیار رہیں ۔ بیٹے کو منا کر گھر لے آئیں ۔ چند دن بعد گھر میں عجیب و غریب واقعات ہونا شروع ہو گئے ۔ گھر میں عجیب قسم کی وحشت نے ڈیرے ڈال دیئے جو شخص بھی گھر میں داخل ہوتا ہے اسے با قاعدہ وحشت محسوس ہوتی ہے اور چند منٹ ہی اس گھر میں بیٹھ سکتا ہے اور گھر سے بھاگ جانے کو جی چاہتا ہے ۔ گھر میں بہت بڑا ٹی وی پڑا تھا سارے گھر والے ٹی ۔ وی دیکھ رہے تھے کہ اچانک ہی اس میں آگ لگ گئی ۔ سرونٹ کوارٹر کی اچانک چھت گر گئی اور نوکرانی اس میں دب گئی اور فورا ً ہی نوکری چھوڑ کر چلی گئی ہے۔ باتھ کی ٹوٹی خراب ہوئی اس کو چیک کرایا تو مستری نے کہا کہ اندر سے پورا پائپ پھٹ گیا ہے ۔ پائپ کو چیک کرنے کے لئے پورے باتھ کی ٹائیلیں ۔ فرش اکھیڑ دیا ہے رات کو کوئی بھی شخص سکون سے سو نہیں سکتا کیونکہ کسی کے رونے کی مسلسل آوازیں آتی رہتی ہیں ۔گھر والے نفسیاتی مریض بن چکے ہیں۔ سچ ہے کہ جس شخص نے بھی اپنی اولاد پر صحیح توجہ نہ دی اور اللہ کے حکم کی خلاف ورزی کی اس نے اللہ کے غضب کو للکارا اور اسے بھگتنا ہی پڑے گا اور کسی کو بلا وجہ طلاق دینا اللہ کی ناراضگی مول لینا ہے ۔ ( سید واجد حسین بخاری ایڈووکیٹ‘ احمد پور شرقیہ)
گھر پر ناجائز قبضہ اور عذاب الٰہی نازل
محترم حضرت حکیم صاحب السلام و علیکم !میرے شوہر جوا ‘ شراب ‘ زنا ہر برا کام کرنے کے عادی ہیں ۔ اس تباہی میں تقریبا ً 10 سال ہو گئے ہیں ۔ یہ حالات تب سے ہیں جب ایک بار میرے شوہر نے ایک گھر پر قبضہ کیا تھا ۔ اس گھر میں بچے قرآن پڑھتے تھے ۔ ان کا سارا سامان باہر نکال کر پھینک دیا تھا ۔ خود انہوں نے اور ان کے دوستوں نے اس پر قبضہ کیا ۔ تب سے آج تک ہمارا سب کچھ بک چکا ہے اور جو باقی تھا وہ سب چوری ہو گیا اور اب ہم بالکل خالی ہیں اور اب تو حالات اتنے خراب ہو چکے ہیں کہ فاقہ کشی کےدن آگئے ہیں ۔ بچے بہت ہی زیادہ بدتمیز ہوچکے ہیں‘ نہ پڑھتے ہیں نہ ہی انہیں کوئی احساس ذمہ داری ہے‘ بچیوں کے رشتے نہیں آتے وہ بھی خود سر ہوتی جارہی ہیں۔ میرے شوہر نے کئی بار مجھے مارا ہے اور گھر سے باہر نکالا ہے ۔ میرے اپنے رشتہ دار تک میرے دشمن بن گئے ہیں۔ میرے شوہر کی ذہنیت عجیب ہوگئی ہے ہر کسی سے لڑتے ہیں‘ کاروبار تباہ کرلیا ہے‘ تمام رشتہ داروں کے ساتھ بھی ایسا ہی سلوک کرتے ہیں۔ کسی سے ملتے نہیں ہیں نہ ملنے دیتے ہیں ‘میں اپنی بیٹیوں کے ساتھ گھر کے اوپر والے پورشن میں رہ رہی ہوں وہ کہتے ہیں کہ میرے سامنے مت آیا کرو اور اگر کبھی آ جائو تو گالیاں اور بد دعائیں دینا شروع ہو جاتے ہیں ۔ خدارا کسی کے گھر پر ناجائز قبضہ مت کریں اور کسی کی بددعائیں نہ لیں میں اکثر انہیں ڈھونڈتی ہوں جن کا میرے شوہر نے سامان باہر پھینکا تھا مگر مجھے وہ نہیں ملے‘ اگر مل جائیں تو ان کے پاؤں پکڑ کر معافی مانگوں۔ (پوشیدہ)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں