Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

خوف کے مرض کی قسمیں

ماہنامہ عبقری - مارچ 2020

بعض لوگوں میں تشویش بالکل عام نوعیت کی ہوتی ہے لیکن بعض میں اس کا تعلق خاص خاص موقعوں، خاص خاص چیزوں اور خاص خاص واقعات سے ہوتا ہے۔ اس مرض خوف کو ’’فوبیا‘‘ کا نام دیا جاتا ہے۔ امراض خوف میں سے چند یہ ہیں: پرواز کا خوف، بلندی کا خوف، مکڑی، سانپ اور پرندوں کا خوف، تنگ اور بند جگہوں کا خوف (عزلت پسندی) اور فضا ترسی۔
خوف کے مرض کی ایک اور قسم بھی ہے جس کا تذکرہ عام طور سے کم ہوتا ہے۔ یہ ہے سماج ترسی جو رفتہ رفتہ شرمیلے پن کی شکل اختیار کرلیتی ہے۔ ایک ماہر نفسیات ڈاکٹر جارج نے اپنے رسالے ’’سائیکاٹری ان پریکٹس‘‘ میں سماج ترسی یا شرمیلے پن کے مسائل کا جائزہ لیا ہے۔سماج ترسی کا سلسلہ یوں شروع ہوتا ہے کہ کسی شخص کے ذہن میں یہ بات بیٹھ جاتی ہے کہ لوگوں کے سامنے اس کا طرز عمل ایسا ہوگا جو اسے ان کی نظروں سے گرا دے گا۔ وہ خواہ مخواہ یہ سوچنے لگتا ہے کہ اپنی باتوں سے وہ دوسروں کی نگاہ میں ایک احمق کی حیثیت اختیار کرلے گا۔
دوسروں کی نظروں میں آتے ہی طبیعت خراب
ان مریضوں کو یہ ڈر رہتا ہے کہ جو لوگ ان کے اردگرد ہیں وہ ان کے بارے میں رائے زنی کررہے ہیں اور وہ ان کے معیار پر پورے نہیں اترے رہے ہیں۔ سماج ترسی عام نوعیت کی ہوسکتی ہے۔ مثلاً یہ کہ ایسا مریض جو سماج ترسی میں مبتلا ہے، کسی بڑے کمرے یا ہال میں ایک طرف سے دوسری طرف جائے جہاں لوگ اسےدیکھ رہے ہوں یا وہ کسی بلند جگہ مثلاً اسٹیج پر آئے جہاں وہ دوسروں کی نظروں میں ہو یا اس کی ملاقات نئے لوگوں کے ایک گروہ سے ہوتو ان باتوں کا بڑا منفی ردعمل ہوتا ہے اور وہ سخت تشویش میں مبتلا ہو جاتا ہے۔
سماج ترسی کے مریض، لوگوں کی موجودگی میں اگر خاموش رہیں تو پھر بھی غنیمت ہے، لیکن اگر ایسے موقعوں پر انہیں بولنا پڑجائے یا باتیں کرنی پڑیں تو بس ایک طوفان اٹھ کھڑا ہوتا ہے۔ ان کے ذہن میں عجیب عجیب خیالات آنے لگتے ہیں۔ مثلاً یہ کہ جو لوگ موجود ہیں وہ ان کے بارے میں رائے قائم کرتے وقت نہ صرف ان کے حلیے اور حرکات کو پیش نظر رکھیں گے بلکہ اس کی گفتگو کا انداز بھی ان کے سامنے ہوگا۔ پتا نہیں وہ اس کی گفتگو کے بارے میں کیا رائے قائم کریں گے؟ کیا اس کی گفتگو دوسروں کی رائے میں احمقانہ اور بے تکی ہوگی؟ کیا وہ لوگ اس گفتگو سے اکتا گئے ہوں گے اور آئندہ اس سے کترانے لگیں گے؟ وغیرہ وغیرہ۔جن لوگوں میں سماج ترسی کی کیفیت شدید ہوتی ہے وہ اکثر ایک عام نوعیت کے خوف میںمبتلا ہوتے ہیںمثلاً کسی بڑی ضیافت میں شرکت یا کسی اہم میٹنگ میں شرکت یا سسرال والوں سے ملاقات سے ڈرتے ہیں لیکن بعض اوقات یہ سماج ترسی عام نوعیت سے ہٹ کر کسی خاص موقع پر یا خاص بات سے متعلق ہو جاتی ہے۔ یعنی اس کا تعلق کسی ایک پہلو سے مخصوص ہو جاتا ہے۔ مثلاً کھانے سے، پینے سے یا بولنے سے۔

 

Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 569 reviews.