Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

سسرال میں مسائل کی شکار خواتین کیلئے میرے تجربات

ماہنامہ عبقری - جون 2021ء

(حنا رشید،کراچی)

محترم قارئین السلام علیکم!آج میں آپ کے سامنے ایک ایسے مسئلے کو بیان کرنا چاہوں گی جو کہ ازدواجی زندگی کو تباہ کرنے کا ایک اہم عنصر بن چکا ہے۔ ہمارے معاشرے میں خواتین شادی کے بعد سسرال میں مختلف الجھنوں اور مسائل کا شکار ہوتی ہیں‘ اس کی کچھ بنیادی وجوہات ہوتی ہیں‘ اگر خواتین اور بالخصوص والدین ان وجوہات کو سمجھ لیں تو اس سے سسرال میں پیش آنے والی کئی پریشانیوں سے چھٹکارا پایا جاسکتا ہے‘ اسی ضمن میں میری زندگی کے مشاہدات میں دو واقعات ہیں جو عرض کردوں تا کہ قارئین کو اس سے نصیحت حاصل ہو۔
پہلا قصہ ایک ایسی خاتون کا ہے جو اپنے والدین کی منظور نظر تھیں۔ وہ اپنے میکہ میں کوئی کام نہیں کرتی تھیں‘ سارا دن بیکار گزارتی تھیں۔ شادی ہو کر جب وہ اپنے سسرال پہنچیں تو وہاں بھی انہوں نے اسی طرح گھر کےکام کاج سے کنارہ کشی اختیار کی‘ بالکل ایسے ہی جیسے وہ اپنے والدین کے گھر میں کام کاج سے دور رہتی تھیں‘ مگر نئے ماحول‘ نئے گھر میں یہ ناممکن تھا۔ چنانچہ سسرال والوں سے ان کے اختلافات شروع ہوگئے‘ شوہر اور سسرال میں ہر شخص کے ساتھ لڑائی جھگڑا معمول کی بات ہوگئی‘ ان کی بے فکر اور بے ربط زندگی پریشانیوں کی زندگی میں تبدیل ہوگئی‘ انہوں نے کبھی اپنی کمیوں اور کوتاہیوں پر غور ہی نہیں کیا‘ وہ ہمیشہ سسرال والوں ہی کو الزام دیتی رہیں ۔ یہاں تک کہ لڑائی جھگڑے کی نوبت یہاں تک آن پہنچی کے بالآخر ایک روز وہ واپس اپنے والدین کے پاس چلی آئیں۔ یہاں انہوں نے اپنے والدین کے سامنے آدھی کہانی بیان کی یعنی انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ میں کس طرح وہاں رہی، میرا کس حد تک اپنے شوہر اور سسرال والوں کے ساتھ تعاون تھا‘ وہ صرف یہ بتاتی رہیں کہ دوسروں نے ان کے ساتھ کیا سلوک کیا۔ ان کے ساتھ جو کچھ پیش آیا وہ صرف اس لیے تھا کہ انہوں نے سسرال جانے کے بعدمعمول کےکام کاج سے کوئی تعلق نہیں رکھا تھا‘ نہ شوہر کی خدمت کو فرض سمجھا اور نا ہی سسرال والوں کے ساتھ تعلق بنانے کی کوشش کی‘ مختصر یہ کے سسرال کو انہوں نے اپنا گھر نہیں سمجھا۔ شادی کے بعد سسرال ان کا گھر بن چکا تھا مگر وہ بدستور میکہ کو اپنا گھر کہتی اور سمجھتی رہیں۔ تاہم انہوں نے اپنے والدین کو یہ بات نہیں بتائی۔ وہ صرف اس سلوک کو بتاتی رہیں جو کہ ان کے سسرال والوں نے جوابی طور پر (نہ کہ یک طرفہ طور پر) ان کے ساتھ کیا۔ ان کے والدین نے وہی نادانی کی جو ایسے مواقع پر عام طور پر لڑکیوں کے والدین کرتے ہیں ۔ انہوں نے اپنی لڑکی کی بات کو جوں کا توں مان لیا اور سسرال والوں کو یک طرفہ طور پر ظالم قرار دے کر ان کے خلاف لڑائی چھیڑ دی اور یہ سلسلہ لامتناہی طور پر جاری رہا۔ اس دوران رشتہ داروں کی طرف سےصلح کی کوشش بھی کی گئی مگر لڑکی اور اس کے والدین نے اپنی روش نہ بدلی‘ان کو اپنی غلطی کا احساس تک نہ ہوا‘معاملہ کئی سال تک یوں ہی چلتا رہا ـ‘لڑکی میکے کی ہو کر رہ گئی۔آخر کارنتیجہ یہ ہواکہ لڑکی ڈیپریشن کا شکار ہو کر ٹی بی کے مرض میں مبتلا ہوگئی۔ وہ ایک عرصہ تک اسی حال میں پڑی رہیں اور آخر کار طویل دکھ بھری زندگی گزار کردنیا سے رخصت ہو گئیں ۔

Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 619 reviews.