Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

زندہ یا مردہ (مولانا وحیدالدین خان)

ماہنامہ عبقری - دسمبر 2011ء

گاڑی کے چلنے کی دو صورتیں ہیں‘ ایک یہ کہ اس کو ایک ڈرائیور چلائے اور دوسری صورت یہ ہے کہ اس کے انجن کو چلا کر اس کو سڑک پر چھوڑ دیا جائے بظاہر دونوں گاڑیاں چلتی ہوئی نظر آئیں گی مگر دونوں میں بہت بڑا فرق ہے۔ ڈرائیور والی گاڑی چل کر اپنی منزل پر پہنچتی ہے مگر بے ڈرائیور گاڑی کا انجام صرف یہ ہے کہ وہ کچھ دیر تک دوڑے اور اس کے بعد کسی چیز سے ٹکرا کر ختم ہوجائے۔ ایک باہوش ڈرائیور جب گاڑی کو چلاتا ہے تو وہ راستہ کو دیکھتا ہوا گاڑی چلاتا ہے۔ ضرورت کے مطابق وہ کبھی چلتا ہے اور کبھی رک جاتا ہے کبھی آگے بڑھتا ہے اور کبھی پیچھے ہٹ جاتا ہے۔ کبھی سیدھے چلتا ہے اور کبھی دائیں یا بائیں کی طرف مڑجاتا ہے۔ یہی وہ گاڑی ہے جو کامیابی کے ساتھ اپنی منزل پر پہنچتی ہے۔ اس کے برعکس جو گاڑی ڈرائیور کے بغیر دوڑ رہی ہو وہ بس یکطرفہ طور پر دوڑتی رہے گی اس گاڑی کے ساتھ عقل اورشعور شامل نہیں وہ نہ رکے گی اور نہ پیچھے ہٹے گی۔ وہ نہ کہیں مڑے گی اور نہ کبھی سست ہوگی وہ اندھا دھند بس آگے کی طرف دوڑتی رہے گی۔ ایسی گاڑی کا واحد انجام یہ ہے کہ وہ تھوڑی دور چلے اور اس کے بعد ٹکرا کر اپنا خاتمہ کرلے۔ اس مثال سے زندہ انسان اور مردہ انسان کا فرق معلوم ہوتا ہے زندہ انسان باہوش انسان ہے اور مردہ انسان بے ہوش اور بے عقل انسان‘ زندہ انسان اگر کسی وقت بولے گا تو حسب موقع چپ بھی ہوجائے گا اور اگر چلے گا تو کبھی رک بھی جائیگا وہ اگر آگے بڑھے گا تو حالات کو دیکھ کر پیچھے بھی ہٹ جائیگا وہ اگر تیز دوڑے گا تو کبھی اپنی رفتار سست بھی کرلے گا۔ اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ وہ اپنی کامیابی تک پہنچ جائیگا۔ اس کے برعکس مردہ انسان وہ ہے جو اس قسم کی سمجھ سے خالی ہو جو بولنے کے بعد چپ نہ ہوسکے جو چلنے کے بعد رکنا نہ جانے جو صرف اپنی شرطوں کو منوانا چاہتا ہو۔ فریق مخالف کی شرطوں پر راضی ہونا اس کے یہاں خارج ازبحث ہو۔ ایسا انسان مردہ انسان ہے خدا کی دنیا میں اس کیلئے صرف یہ مقدر ہے کہ وہ تباہی اور بربادی کا نشان بن کر رہ جائے۔
Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 608 reviews.